ایف بی آر نے سنگین ٹیکس جرائم کی فہرست تیار کرلی

وفاقی حکومت کی ایمنسٹی و انویسٹمنٹ اسکیموں کاغلط استعمال کرنے والوں کےخلاف بھی کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

آئی ایم ایف نے ٹیکس حکام کی کرپشن روکنے کے لیے انٹیگریٹی اینڈ پرفارمنس یونٹ قائم کیا ہے جس کا کام ٹیکس حکام کی مانیٹرنگ اور کرپٹ ٹیکس حکام کے خلاف سخت کارروائی کرکے انہیں سزائیں دینا ہے۔ فوٹو: فائل

PESHAWAR:
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے آئی ایم ایف کے سامنے انکشاف کیا ہے کہ ٹیکس ڈائریکٹری کی اشاعت کے باوجود ڈھائی فیصد وفاقی و صوبائی اراکین پارلیمنٹ ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کرا رہے۔

سنگین نوعیت کے ٹیکس جرائم کی فہرست تیار کرلی گئی ہے جن کے مرتکب ٹیکس دہندگان و نادہندگان کے خلاف انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت کارروائی ہوگی جبکہ افغانستان کے ساتھ الیکٹرانیکلی ڈیٹا شیئرنگ شروع کردی گئی ہے اور پرتعیش زندگی گزارنے والے ٹیکس نادہندگان کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے فسکل مینجمنٹ سیل قائم کردیا گیا ہے اور ماضی میں متعارف کرائی جانے والی وفاقی حکومت کی ایمنسٹی و انویسٹمنٹ اسکیموں کا غلط استعمال کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اس ضمن میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کی جانب سے پاکستان کے ساتھ چوتھے اور پانچویں اقتصادی جائزہ کی تکمیل کے حوالے سے جاری کردہ لیٹر آف انٹینٹ، ایم ای ایف پی اورتکنیکی مفاہمتی سمجھوتے (ٹی یو ایم ) میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان نے یقین دہانی کرائی ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو خود مختاری دینے کے حوالے سے ایس بی پی ایکٹ میں ترامیم کے بل کی مارچ 2015 تک قومی اسمبلی سے منظوری ہو جائے گی اور جون 2015 تک یہ ترمیم شدہ قانون نافذالعمل ہوجائے گا۔

آئی ایم ایف کو بتایا گیاکہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے میں تاخیر اور گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس کے حوالے سے عدالتی احکام کے باعث ریونیو میں متوقع نقصان کے تحفظات کے پیش نظر نئی الیکٹرسٹی ٹیرف پالیسی تیار کر لی گئی ہے اور مالی خسارے کو مقررہ ہدف تک رکھنے کے لیے جب تک بجلی کی قیمتوں میں اضافہ اور جی آئی ڈی سی سے متعلق معاملات طے نہیں پاتے اس وقت تک اس نئی الیکٹرسٹی ٹیرف اسٹریٹجی پر عملدرآمد کیا جائیگا تاکہ مالیاتی اہداف درست رہیں۔

دستاویز کے مطابق آئی ایم ایف کوبتایا گیاکہ صنعتی یونٹس کی پیداوار کی الیکٹرانیکلی مانیٹرنگ سسٹم کی تنصیب کا ٹھیکہ بھی رواں ماہ (دسمبر) دے دیاجائے گا جبکہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے جعلی اور بوگس ریفنڈز کی روک تھام کے لیے متعارف کرائے جانے والے کمپیوٹرائزڈ رسک بیسڈ ایویولو ایشن آف سیلز ٹیکس (کریسٹ) کی مدد سے 10ارب روپے مالیت کے جعلی اور غلط سیلز ٹیکس ریفنڈ کلیمز مسترد کیے ہیں جبکہ افغانستان کے ساتھ تجارت کو اسٹریم لائن بنانے کے حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور افغانستان کی ٹیکس اتھارٹیز کے درمیان الیکٹرانیکلی ڈیٹا انٹرچینج شروع ہوگیا ہے۔


آئی ایم ایف کوبتایا گیا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے اراکین پارلیمنٹ کی ٹیکس ڈائریکٹری شائع کی ہے اور اس کے بعد عام ٹیکس دہندگان کی بھی جنرل ٹیکس ڈائریکٹری شائع کی ہے آئی ایم ایف کو بتایا گیاہے کہ پہلی ٹیکس ڈائریکٹری میں 8فیصد اراکین وفاقی و صوبائی پارلمینٹ کی جانب سے ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کرائے گئے تھے مگر اب جو ٹیکس گوشوارے موصول ہوئیں ان کے مطابق انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والے ٹیکس دہندگان کی شرح8فیصد سے کم ہوکر ڈھائی فیصد ہوگئی ہے اور آئندہ مالی سال کے دوران یہ شرح صفر کی جائے گی اور تمام اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کو یقینی بنایا جائے گا۔

آئی ایم ایف نے ٹیکس حکام کی کرپشن روکنے کے لیے انٹیگریٹی اینڈ پرفارمنس یونٹ قائم کیا ہے جس کا کام ٹیکس حکام کی مانیٹرنگ اور کرپٹ ٹیکس حکام کے خلاف سخت کارروائی کرکے انہیں سزائیں دینا ہے، علاوہ ازیں پرتعیش زندگی گزارنے والے ٹیکس نادہندگان کا سراغ لگا کر ان کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے بھی خصوصی فسکل مینجمنٹ سیل قائم کیا گیا ہے جبکہ ایف بی آر نے سنگین نوعیت کے ٹیکس جرائم کی ایک فہرست بھی تیار کرلی ہے اور جو ٹیکس دہندگان و نادہندگان اس فہرست میں شامل جرائم کے مرتکب ہوں گے ان کے خلاف انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے گی۔

جبکہ انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ میں ترامیم کا بل بھی جلد پارلیمنٹ سے منظوری ہوجائے گا اور اس کے لیے آئی ایم ایف سے مقررہ ہدف میں توسیع کی درخواست کی گئی ہے اور جب تک انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ میں ترمیم شدہ قانون نافذ نہیں ہوتا اس وقت تک حکومت نے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ (ایف ایم یو) کو ایمنسٹی اور انویسٹمنٹ اسیکموں کا غلط استعمال کرنے والوں کا سراغ لگانے کے لیے ملک کے تمام مالیاتی اداروں اور ایف بی آر کے لیے گائیڈ لائن جاری کر دی ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ میں ترامیم کے تحت ٹیکس چوری کو بھی منی لانڈرنگ قرار دیا جائے گا اور ٹیکس چوری میں ملوث لوگوں کے خلاف منی لانڈرنگ کے قوانین کے مطابق کارروائی کی جائے گی تاہم آئی ایم ایف کے ساتھ یہ طے پایا ہے کہ پاکستان منی لانڈرنگ ایکٹ میں ترامیم لانے تک ایمنسٹی اور انویسٹمنٹ اسکیموں کا غلط استعمال کرنے والوں کی نشاندہی کرکے انکی فہرستیں تیار کی جارہی ہے اور منی لانڈرنگ ایکٹ میں ترامیم کی پارلیمنٹ سے منظوری اور نفاذ کے بعد ان لوگوں کے خلاف اسی ترمیم شدہ قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

ذرائع نے بتایا کہ منی لانڈرنگ ایکٹ میں ترامیم سے قبل وزارت خزانہ کے ماتحت کام کرنے والا فنانشل مانیٹرنگ یونٹ فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور ملک کے مالیاتی اداروں کے لیے گائیڈ لائن جاری کرے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ نومبر 2013 میں متعارف کرائی جانے والی انویسٹمنٹ اسکیم بھی مکمل طور پر ناکام اور غیر موثر رہی ہے کیونکہ اس اسکیم سے صرف 450 کے لگ نان فائلرز و نان رجسٹرڈ نے ٹیکس گوشوارے جمع کرائے اور اس اسکیم کے تحت نان فائلرز و نان رجسٹرڈ سے 15 کروڑ روپے سے بھی کم کی ٹیکس وصولیاں ہوئی ہیں۔
Load Next Story