تحریک انصاف اور حکومت کے مذاکرات ایک بار پھر ڈیڈ لاک کا شکار
جوڈیشل کمیشن کے حکومتی مسودے کو اطمینان بخش نہیں پایا، رہنما تحریک انصاف شاہ محمود قریشی
تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان مذاکرات ایک بار پھر تعطل کا شکار ہوگئے ہیں جبکہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ جوڈیشل کمیشن سے متعلق حکومتی مسودے کو اطمینان بخش نہیں پایا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان مذاکرات چند دور ہونے کے بعد ایک بار پھر تعطل کا شکار ہوگئے ہیں جس میں دونوں فریقین دھاندلی سے متعلق ایک نکتے پر متفق نہیں ہو پارہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق فریقین کے درمیان دھاندلی کی تعریف پر مذاکرات آگے نہیں بڑھ رہے جس میں حکومت کی جانب سے دھاندلی کو (ن) لیگ کے خلاف ''سازش'' سے تعبیر کیا گیا جب کہ تحریک انصاف کا موقف ہے کہ دھاندلی کی تعریف سے سازش کا لفظ نکال دیا جائے کیونکہ غیر تصدیق شدہ ووٹوں کا مطلب ہی دھاندلی ہے تاہم اب فریقین کے درمیان دھاندلی کی تعریف کے نکتے پر اتفاق ہونے کے بعد ہی مذاکرات کا عمل آگے بڑھ سکتا ہے۔
دوسری جانب مذاکرات کے بعد اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ انتخابی دھاندلی سے متعلق مسودے پر تفصیلی بات چیت ہوئی ہے اور اسے آل پارٹیز کانفرنس میں بھی تمام جماعتوں سے شیئر کیا گیا تھا تاہم تحریک انصاف کے ساتھ تین پوائنٹس کے علاوہ تمام نکات پر اتفاق ہوگیا ہے اور مذاکرات کل پھر ہوں گے جبکہ اس موقع پر شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ حکومت کے ساتھ آج کی نشست میں کسی نتیجے پر پہنچنے کے لیے بہت پر امید تھا لیکن اپنی توقع کے مطابق گھر نہیں لوٹ رہا تاہم کل پھر نیک نیتی سے مذاکرات ہوں گے اور تمام چیزوں کو حل کرنے کی کوشش کریں گے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تحریک انصاف اور عمران خان نے اپنے گزشتہ چند اقدامات سے جس لچک اور فراخدلی کا مظاہرہ کیا اس پر توقع کررہے تھے کہ حکومت بھی اسی فراخ دلی کا مظاہرہ کرے گی لیکن اب امید کرتے ہیں کہ حکومت اسی خیرسگالی کے جذبے کے تحت آگے بڑھے گی۔ انہوں نےکہا کہ حکومت کے عملی اقدامات کا اعتراف کرتا ہوں لیکن جوڈیشل کمیشن کے حکومتی مسودے کو اطمینان بخش نہیں پایا اور اگر معاہدے میں تاخیر ہوئی تو یہ مکمل ہوتا دکھائی نہیں دے رہا کیونکہ اگر حتمی نتیجے تک پہنچنا ہے تو اس کے لیے زیادہ وقت نہیں ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز تحریک انصاف کے رہنما عارف علوی کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے جس میں حکومت نے جوڈیشل کمیشن بنانے پر رضامندی کا اظہار کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان مذاکرات چند دور ہونے کے بعد ایک بار پھر تعطل کا شکار ہوگئے ہیں جس میں دونوں فریقین دھاندلی سے متعلق ایک نکتے پر متفق نہیں ہو پارہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق فریقین کے درمیان دھاندلی کی تعریف پر مذاکرات آگے نہیں بڑھ رہے جس میں حکومت کی جانب سے دھاندلی کو (ن) لیگ کے خلاف ''سازش'' سے تعبیر کیا گیا جب کہ تحریک انصاف کا موقف ہے کہ دھاندلی کی تعریف سے سازش کا لفظ نکال دیا جائے کیونکہ غیر تصدیق شدہ ووٹوں کا مطلب ہی دھاندلی ہے تاہم اب فریقین کے درمیان دھاندلی کی تعریف کے نکتے پر اتفاق ہونے کے بعد ہی مذاکرات کا عمل آگے بڑھ سکتا ہے۔
دوسری جانب مذاکرات کے بعد اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ انتخابی دھاندلی سے متعلق مسودے پر تفصیلی بات چیت ہوئی ہے اور اسے آل پارٹیز کانفرنس میں بھی تمام جماعتوں سے شیئر کیا گیا تھا تاہم تحریک انصاف کے ساتھ تین پوائنٹس کے علاوہ تمام نکات پر اتفاق ہوگیا ہے اور مذاکرات کل پھر ہوں گے جبکہ اس موقع پر شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ حکومت کے ساتھ آج کی نشست میں کسی نتیجے پر پہنچنے کے لیے بہت پر امید تھا لیکن اپنی توقع کے مطابق گھر نہیں لوٹ رہا تاہم کل پھر نیک نیتی سے مذاکرات ہوں گے اور تمام چیزوں کو حل کرنے کی کوشش کریں گے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تحریک انصاف اور عمران خان نے اپنے گزشتہ چند اقدامات سے جس لچک اور فراخدلی کا مظاہرہ کیا اس پر توقع کررہے تھے کہ حکومت بھی اسی فراخ دلی کا مظاہرہ کرے گی لیکن اب امید کرتے ہیں کہ حکومت اسی خیرسگالی کے جذبے کے تحت آگے بڑھے گی۔ انہوں نےکہا کہ حکومت کے عملی اقدامات کا اعتراف کرتا ہوں لیکن جوڈیشل کمیشن کے حکومتی مسودے کو اطمینان بخش نہیں پایا اور اگر معاہدے میں تاخیر ہوئی تو یہ مکمل ہوتا دکھائی نہیں دے رہا کیونکہ اگر حتمی نتیجے تک پہنچنا ہے تو اس کے لیے زیادہ وقت نہیں ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز تحریک انصاف کے رہنما عارف علوی کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے جس میں حکومت نے جوڈیشل کمیشن بنانے پر رضامندی کا اظہار کیا ہے۔