دنیا بھر سے کشمیر نام نہادانتخابات بمقابلہ حقِ خود اِرادیت

سوال یہ کہ کشمیری کس طرح انتخابی عمل کاحصہ بنیں گے جبکہ بھارت نے کشمیر میں ریاستی اورانتظامی جبرکی راہ اپنائی ہوئی ہے؟


محمد حسان December 27, 2014
بھارت سے بس ایک سوال ہے کہ اگر اُس کو یقین ہے کہ کشمیری بھارت کے ساتھ ہیں تو پھر نام نہاد انتخابات کا ڈھونگ رچانے کے بجائے اقوامِ متحدہ سے منظور شدہ قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو اُن کا حق خود اِرادیت کیوں نہیں دیتا؟ فوٹو: فائل

عالمی اور ملکی قوانین کے تحت دنیا بھر میں اپنی مرضی اور آزادی کے ساتھ ووٹ ڈالنا ہر شہری کا بنیادی حق ہے ،آج تک دنیا کی کسی جمہوریت میں ایسا نہیں ہوا کہ بندوق کے زور پر ووٹ ڈلوائے گئے ہوں لیکن ہندوستان جو اپنے منہ میاں مِٹّھو بننے کے مصداق اپنے آپ کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہتے کہتے نہیں تھکتا مقبوضہ کشمیر میں ماضی کی طرح حالیہ ہونے والے نام نہاد انتخابات میں بھی نہتے کشمیریوں سے جبری ووٹ ڈلوانے کے جرم کا مرتکب رہا ہے ۔

لوگ اس بات کو الزام کہہ کر ٹالنے کی کوشش میں یہ بھول جائیں گے کہ ہندوستان کی سات لاکھ قابض فوج کشمیر میں موجود ہے اور وہ وہاں انڈے نہیں دے رہی بلکہ انسانیت اور بالخصوص مسلمانوں کے خلاف اُن تمام جرائم میں ملوّث ہے جن کا عام انسان تصور بھی نہیں کر سکتاتو بندوق کے زور پر ووٹ ڈلوانا تو ان کے لیئے ایک عام سی بات ہے۔ اتنی بڑی تعداد میں فوج کی موجودگی کے بعد کیا یہ سوچا جا سکتا ہے کہ انتخابات صاف اور شفّاف ہوئے ہوں گے؟کم از کم ایک با شعور انسان تو ایسا نہیں سوچ سکتا۔

ہندوستانی میڈیا انتخابات کے دوران مسلسل شُتر مُرغ کی طرح ریت میں سر دیئے یہ ڈھنڈورا پیٹتا رہا کہ مقبوضہ کشمیر میں اس دفعہ ٹرن آؤٹ تاریخی حد تک زیادہ رہا ہے لوگوں کوا حساس ہو گیا ہے کہ اپنے ووٹ کی طاقت کو استعمال کر کے کس طرح اپنے حالات میں سُدھار پیدا کیا جا سکتا ہے وغیرہ وغیرہ ،اوروہ یہ فراموش کر بیٹھا کہ مقبوضہ وادی کے تمام عوام نے کس طرح ان نام نہادانتخابات کوہمیشہ کی طرح ایک ''فوجی مشق ''گردانتے ہوئے مسترد کر دیا تھااورعلی الاعلان اس کا بائیکاٹ کیا تھا۔

کشمیری عوام کو تقسیم کرنے اور اُلجھانے کیلئے ہندوستانی حکام نفسیاتی ہتھکنڈوں کا استعمال بھی کرتے ہیں کیونکہ انہیں بہت اچھی طرح اس بات کا ادراک ہے کہ وہ چاہے کچھ بھی کر لیں کشمیرہندوستان کا حصہ نہیں بن سکتا اور وہ کشمیر یوں کے دلوں سے پاکستان کی محبت ختم نہیں کر سکتے،ان نفسیاتی ہتھکنڈوں میں ،کشمیر پاکستان کا حصہ بنے گا یا خود مختار ہوگا؟کشمیریوں کو سیکولر ہونا چاہیئے یا فرقہ پرست؟کشمیری راہنماخود تقسیم ہیں تو وہ کشمیر کوکس طرح یکجا کر کے رکھ سکتے ہیں؟وغیرہ وغیرہ شامل ہیں،کبھی وہ کشمیریوں کو گیس،بجلی ، صاف پانی، پکی سڑکوں اور دیگر روز مرّہ ضروریات کا لالچ دے کر اُنہیں ووٹ ڈالنے پر اُبھارتے ہیں تو کبھی دھمکیوں کا سہارا لیتے ہیں ۔ یہ ساری ابحاث ہندوستان کشمیریوں کو اُلجھانے کیلئے استعمال کرتا ہے اور اس کا مقصد کشمیریوں کو تحریکِ آزادی سے دور رکھنا ہے۔

کشمیریوں نے مسلح جِدّوجُہدسے پہلے انتخابات کا راستہ بھی اپنا کر دیکھا ہوا ہے جس کے نتیجے میں ہندوستان نے بدترین دھاندلی کا سہارا لیتے ہوئے ہندوستان نواز لابی کو فاتح بنا دیا تھا اوراِنہیں انتخابات کوکشمیریوں کیلئے حقِّ خود اِرادیت قرار دیا تھا،1987ء کے بعد کشمیریوں کے بندوق اُٹھانے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ ہندوستان نے دنیا میں یہ پروپیگینڈہ شروع کیا کہ ان انتخابات کے بعد اب کشمیرمیں اقوامِ متحدہ کے زیرِ اہتمام رائے شماری کی ضرورت نہیں رہی۔ درحقیقت ہندوستان ،تحریکِ آزادی کوسبوتاژ کرنے کے لیئے ان انتخابات کا سہارا لینے کی کوشش کرتا ہے حالانکہ ان نام نہاد انتخابات کے نتیجے میں جواسمبلی بنے گی وہ اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے تحت ریاست کی قسمت کا فیصلہ نہیں کر سکتی اور اب تو معاملہ یہاں تک پہنچ چکا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے کٹھ پتلی وزیرِ اعلیٰ عمر عبد اللہ نے بھی اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ریاستی انتخابات کسی بھی صورت میں حقِّ خود اِرادیت کا متبادل نہیں ہو سکتے۔

سوال یہ ہے کہ کشمیری کس طرح انتخابی عمل کا حصہ بنیں گے جبکہ ہندوستان نے کشمیر میں ریاستی اور انتظامی جبر کی راہ اپنائی ہوئی ہے؟کیا کشمیری اپنے مستقبل کا فیصلہ جبری انتخابات کے ذریعے کریں گے؟ کیاکشمیریوں کا ووٹ ان ساری زیادتیوں کا ازالہ کر سکے گاجو کشمیر کے ساتھ کی گئی ہیں؟کیا ووٹ کشمیر کے ہرگھر کے باہر کھڑے قابض فوجی کو کشمیر سے باہر نکال دے گا؟کیا ووٹ اُن کشمیری بہنوں کے زخموں کو مندمل کر سکے گا جن کی ہندوستانی افواج نے عصمت دری کی ہے؟کیا ووٹ لاکھوں لا پتہ کشمیریوں کو ڈھونڈھ کر واپس لا سکتا ہے؟ کیا ووٹ اُن ماؤں کو انصاف فراہم کر سکتا ہے جن کے بیٹے آزادی کی طلب میں شہید کر دیئے گئے ؟کیا ہندوستان کے پاس ان سوالوں کا کوئی جواب ہے؟؟؟

یہاں پر سوال یہ بھی اُ ٹھتا ہے کہ اگر ہندوستان کو اتناہی کامل یقین ہے کہ کشمیری اُنہیں کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو وہ اِن نام نہاد انتخابات کا ڈھونگ رچانے کی بجائے حقیقی معنوں میں بین الاقوامی طور پر اقوامِ متحدہ سے منظور شدہ قراردادوں کے مطابق کشمیر یوں کو اُن کا حق خود اِرادیت کیوں نہیں دیتا؟ کیوں وہ یہ نہیں چاہتا کہ کشمیری قانونی طور پر ہندوستان کا حصہ بن جائیں؟حالانکہ 1948ء میں ہندوستان ہی مسئلۂ کشمیر کو اقوامِ متحدہ میں لے کر گیا تھا، لیکن نہیں! کیونکہ ہندوستان جانتا ہے کہ اگر کشمیریوں کو یہ حق دے دیا گیا تو کشمیریوں کا بیلٹ پیپر پر پاکستان کے نام پر لگایا گیاہر ٹھپہ بُلٹ کی طرح ہندوستان کے سینے میں پیوست ہوگا، اِسی لیئے ہندوستان نے مسلسل مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم کا بازار گرم کیا ہوا ہے تاکہ وہ آزادی کی اِس تحریک کو دبا سکے لیکن اُسے یاد رکھنا چاہیئے کہ جنت کسی کافر کو ملی ہے نہ ملے گی!

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں