ایم کیو ایم نے دہشتگردی کے خاتمے کے لئے 8 نکاتی ایجنڈا پیش کردیا

فوجی عدالتیں ایک وقتی حل ہے اور سیاسی قوتوں نے کئی یقین دہانیوں کے بعد اسے منظور کیا ہے، فاروق ستار


ویب ڈیسک December 27, 2014
سانحہ پشاور کے بعد ملک کےتمام اسکول غیرمحفوظ ہوگئے ہیں، قمر منصور فوٹو: ایکسپریس نیوز

متحدہ قومی موومنٹ نے دہشتگردی کے خاتمے کے لئے 8 نکاتی ایجنڈا پیش کردیا ہے جس میں پولیس اور استغاثہ کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا، قومی نصاب تعلیم میں ترامیم، ملک سے دہرے معیار تعلیم کے خاتمے، مخصوص مدت کے لئے فوجی عدالتوں کا قیام اور ایجنسیوں کے درمیان موثر رابطوں پر زور دیا گیا ہے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ 16 دسمبر کا سانحہ پشاور پاکستان کا نائن الیون تھا، جس نے ہمارے معاشرے پر بہت گہرے اثرات چھوڑے ہیں۔ 9 ستمبر 2013 کو ایم کیو ایم نے آل پارٹیز کانفرنس میں انسداد دہشتگردی پالیسی کو پیش کیا۔ اگر اس قومی پالیسی کو اپنا لیا جاتا تو آج یہ دن دیکھنا نہ پڑتا۔ لیکن حقیقت کے برعکس اقدامات اٹھائے گئے اور سارا انحصار ان لوگوں کے ساتھ مذاکرات پر کیا گیا جو نا ہتھیارڈالنے پر تیارتھے اور نا ہی ریاست پاکستان اور آئین کو ماننے پر تیار تھے۔ فوجی آپریشن کو مذاکرات کی ناکامی پر انتہائی تاخیر سے شروع کیا گیا۔ 16 دسمبر نے سیاسی جماعتوں کے ضمیر کو جھنجھوڑا ہے۔ ایک مرتبہ پھر مذاکرات اور فوجی آپریشن کے بعد قوم کی توقعات کو فوجی عدالتوں سے جوڑا جارہا ہے وہ ٹھیک نہیں۔ یہ ایک وقتی حل ہے اور سیاسی قوتوں نے کئی یقین دہانیوں کے بعد اسے منظور کیا ہے۔ ملٹری کورٹس کی مدت مقرر ہونی چاہیے۔

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ مقامی حکومتوں کے موثر نظام، کمیونٹی پولسنگ اور محلوں میں چوکیداری نظام کے بغیر فوجی عدالتیں بھی بے کار ثابت ہوں گی۔ پولیس اور استغاثہ کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہوگا، ججوں اور گواہوں کو تحفظ دینے کی ضرورت ہے، دہشتگردوں کے سہولت کاروں ، سرپرستوں، حامیوں اور ان کی مالی امداد کرنے والے لوگوں اور مذہبی جماعتوں سے دوٹوک پوچھنا ہوگا کہ وہ ریاست کے ساتھ ہیں یا دہشت گردوں کے ساتھ ہیں۔ قومی نصاب سے نفرت انگیز مواد کو حذف کرنا، مردم شماری اور ملک میں نئے انتظامی یونٹس کا قیام بھی دہشتگردی کے خاتمے کا لازمی چیزیں ہیں۔ ملک کے تمام مدارس موجودہ حالات کے ذمہ دار نہیں لیکن کچھ مدارس کا اس میں کردار ضرور ہے، ملک میں دہرا تعلیمی نظام اب ختم ہونا چاہیے، دہشت گردی کی سپلائی لائن کو توڑنا ہوگا اس سلسلے میں ہمیں اسپیشل ٹاسک فورس کاقیام بھی عمل میں لاناہوگا اس کے علاوہ ایجنسیوں کے درمیان موثر رابطے نہیں جو ہونی چاہیں۔ اسلحے کی رسد کے ذمہ داروں کو بھی لگام دی جائے اس کےلئے میں ہمیں پورے پاکستان کواسلحےسے پاک کرنا ہوگا۔ نیکٹا کو مزید فعال بنایا جائے اس کے ساتھ ہی اس ادارے پرپارلیمان کی نگرانی ضروری ہے۔

بیرسٹرفروغ نسیم کا کہنا تھا کہ ملٹری کورٹس ایک عارضی حل ہے، ایم کیوایم صرف دہشتگردوں کےخلاف مقدمات کی سماعت کے لئے فوجی عدالتوں کے قیام پر راضی ہوئی ہے، اگر اسے سیاسی جماعت کے خلاف استعمال کیا گیا تو ایم کیو ایم عدالت سے رجوع کرے گی۔ آئین میں ترمیم کے بغیر ملک میں اگر فوجی عدالتوں کا قیام عمل میں لایا گیا تو سپریم کورٹ اسے کالعدم قرار دے دے گی اور ایم کیو ایم بھی اس کی حمایت نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ یورپی ممالک اور پاکستان میں زمینی حقائق مختلف ہیں۔ پاکستان کے قانون میں پھانسی کی سزاہے مگر یہ سزا بہت بڑی ہے، پھانسی صرف انھیں دی جائے جو بڑے بڑے جرائم میں ملوث ہوں۔

اس موقع پر ایم کیو ایم کی پاکستان رابطہ کمیٹی کے انچارج قمر منصور نے کہا کہ سانحہ پشاور کے بعد ملک کےتمام اسکول غیرمحفوظ ہوگئے ہیں، حکومت اگر چاہے تو ایم کیو ایم کے کارکنان رضا کارانہ طور پر اسکولوں کی سیکیورٹی کے لئے تیار ہیں۔ دہشت گردی کے خطرات پرالطاف حسین کو سخت تشویش ہے، الطاف حسین دہشت گردی کے خطرات پر مسلسل مشاورت کررہے ہیں، ایم کیو ایم واحد جماعت ہے جس نے انسداد دہشت گردی سے متعلق سفارشات دیں۔ آج وہ تمام سیاسی جماعتیں جو طالبان کا نام نہیں لیتیں عوام کے سامنے آچکی ہیں جب تک مسجد ضرار جیسی مساجد اور جامعہ حفصہ جیسے مدارس ہوں گے ہم دہشتگردی کو ختم نہیں کرسکتے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں