Galungan انڈونیشیا کے جزیرے بالی کا ایک غیرمعمولی تہوار

Galungan جزیرہ بالی سے تعلق رکھنے والی ہندو برادری کا ایک غیرمعمولی تہوار ہے


Mirza Zafar Baig December 28, 2014
Galungan جزیرہ بالی سے تعلق رکھنے والی ہندو برادری کا ایک غیرمعمولی تہوار ہے۔ فوٹو : فائل

Galungan انڈونیشیا میں آباد جزیرہ بالی سے تعلق رکھنے والی ہندو برادری کا ایک غیرمعمولی تہوار ہے جو یہ لوگ بڑی شان اور اہتمام کے ساتھ مناتے ہیں۔ بالی کے کیلینڈر کے مطابق Galungan نام کا یہ تہوار ہر 210دن بعد منایا جاتا ہے۔

لفظ Galungan جاوا کے ایک قدیم لفظDungulan سے نکلا ہے، جس کا مطلب ہے: فتح یا جنگ۔ بالی زبان میں بھی Galungan کا یہی مطلب ہے، یعنی فتح یا کام یابی۔

بالی کے لوگوں کے اپنے قدیم عقیدے کے مطابق یہ کہا جاتا ہے کہ

یہ تہوار بدی پر نیکی کی فتح کا جشن ہے۔ ماضی میں کسی وقت جب نیکی نے بدی کو شکست سے دوچار کیا تو نیکی پر یقین رکھنے والوں نے زبردست خوشیاں منائی تھیں۔ ان لوگوں کی زبان میں نیکی کو دھرما اور بدی کو ادھرما کہا جاتا ہے۔

Galunganکا تہوار انسانوں کو یہ یاد دلاتا ہے کہ انہیں ہمیشہ ہر برے کام اور ہر بری عادت کے خلاف جنگ لڑنی چاہیے۔ جب کبھی انہیں نفسانی خواہشات پریشان کریں اور بدی کی قوتیں ان پر غالب آنے کی کوشش کریں تو کبھی ہمت نہ ہاریں، بل کہ پوری ہمت اور جرأت کے ساتھ ڈٹ کر ان کا مقابلہ کریں، انہیں فتح ملے گی۔



Galunganکا تہوار ایک طرح سے خوشیاں منانے کا ایک پورا سلسلہ ہے جو Sugihan Jawaسے شروع ہوتا ہے اور اس کا اختتام Kuningan Dayپر ہوجاتا ہے۔ Sugihan Jawaکا تہوار جو Galungan Dayسے چھے روز پہلے شروع ہوتا ہے، اس روز بالی کے لوگ اس دنیا اور پوری کائنات کو پاک صاف کرنے کے لیے ''دیوتاؤں'' کی خدمت میں مخصوص عبادات کرتے ہیں اور ان کی خدمت میں بہت کچھ پیش کرتے ہیں۔

اس کے اگلے روز وہ خود کو پاک و صاف کرنے کے لیے بھی مخصوص عبادات انجام دیتے ہیں، اس دوسرے روز کو وہاں کی مقامی زبان میں Sugihan Baliکہتے ہیں۔

پھر اصل تہوار یعنی Galunganسے تین روز پہلے Penyekebanکا دن منایا جاتا ہے۔ روحانی طور پر اس کا مطلب ہے: خود کو اور اپنے دل و دماغ کو برائیوں اور بری چیزوں سے دور رکھنا، گناہوں سے تحفظ دینا۔ اس پورے عمل کو Butha Galungan کہہ کر پکارا جاتا ہے۔

Galungan سے دو روز پہلے جو دن آتا ہے، اسے اس تہوار کی مخصوص زبان میں Penyajaanکہہ کر پکارا جاتا ہے۔

لفظی طور پر اس کا مطلب ہے : دیوتاؤں کی خدمت میں چھوٹے کیک کی بھینٹ پیش کرنا۔ لیکن روحانی طور پر اس کا مطلب ہے: اپنے ذہن کو کسی خاص نکتے پر مرکوز کرنا، دوسرے لفظوں میں مراقبہ کرنا۔

Galungan سے پہلے والا دن Penampahanکہلاتا ہے۔ یہ ایک بالی لفظ ہے جس کا مطلب ہے، قربانی کرنا یا ذبح کرنا۔

اصل میں کچھ لوگ عام طور سے اس دن سؤر کو کاٹتے ہیں جو کاہلی اور سستی کی علامت ہے اور اسے بری عادات کا نمائندہ سمجھا جاتا ہے۔ چناں چہ اس کا گوشت بدی کی قوتوں اور دشمنوں کو پیش کردیا جاتا ہے، تاکہ بدی کی قوتیں کرۂ ارض کے امن و امان کو تہہ و بالا نہ کریں اور زمین کے امن، اس کی فضا اور اس کی ہم آہنگی کو خراب نہ کریں۔



آخر کار Galungan Day بھی آن پہنچتا ہے۔ یہ بڑا اہم اور مبارک دن سمجھا جاتا ہے۔ اس روز بالی قوم کے سبھی لوگ (عورتیں، مرد، بچے، بوڑھے اور جوان) دیوتاؤں کی خدمت میں حاضری دیتے ہیں۔ اس خوشی کے دن کو شایان شان طریقے سے منانے کے لیے بالی کے لوگ اپنے گھروں اور مندروں کو خوب سجاتے اور سنوارتے ہیں ۔ عام طور سے پورا خاندان ہی ایک جگہ جیسے کسی بڑے مندر یا عبادت گاہ میں جمع ہوجاتا ہے اور سب اجتماعی طور پر مل جل کر دیوتاؤں کی شان میں گیت گاتے ہیں اور دعائیں کرتے ہیں۔ لیکن یہ دعائیہ عمل اجتماعی طور پر ہی کیا جاتا ہے۔ Galungan Day کی سب سے قابل توجہ خصوصیت اس کی مخصوص سجاوٹ ہے جسے مقامی زبان میں penjor کہہ کر پکارا جاتا ہے۔ Penjorsاونچے اونچے بانس کے ڈنڈے ہوتے ہیں جنہیں ناریل کے درختوں کے پتوں، پھلوں، بیجوں، گنٹھیوں اور ناریل سے بڑے سلیقے سے آراستہ کیا جاتا ہے۔

یہ تمام پھل اور بیج نیچر یعنی فطرت کی نمائندگی کرتے ہیں، اسی لیے بالی قوم کے لوگ اپنے گھروں کے باہر ان penjors کو کھڑا کرکے زمین میں گاڑ دیتے ہیں۔ اس تہوار کے موقع پر اکثر آپ کو ایسے سجے سجائے بانس گھروں کے باہر ایستادہ دکھائی دیں گے۔

چلیے صاحب Galungan کا دن آیا اور چلا گیا۔ اب اگلا روز آتا ہے جسے Manis Galunganکہہ کر پکارا جاتا ہے۔ یہ دن خاص طور سے اس لیے مخصوص کیا گیا ہے کہ اس روز پچھلے روز یعنی Galunganکی خوش گوار یادوں کو تازہ رکھا جائے۔ اس روز بالی قوم کے لوگ عام طور سے اپنے رشتے داروں اور دوستوں سے ملنے ان کے گھر جاتے ہیں اور کچھ لوگ زیادہ وقت اپنے گھر پر اپنے اہل خانہ کے ساتھ گزارنا پسند کرتے ہیں۔



Galunganکا تہوار آیا اور چلا گیا، لیکن اپنی خوش گوار یادیں چھوڑ گیا۔ اب اس تہوار کے دس روز بعد Kuninganکا دن آئے گا۔ یہ مخصوص دن Galunganکی تقریبات اور جشن کے اختتام کا اعلان ہوتا ہے۔

اس تہوار کا خاص وقت وہ ہے جب، مقامی عقیدے کے مطابق، بالی قوم کے آباواجداد کی روحیں زمین کا دورہ کرتی ہیں اور اپنی نسلوں کو دیکھتی ہیں کہ وہ کرۂ ارض پر کس طرح زندگی گزار رہی ہیں۔ یہ روحیں اپنے گھروں میں جاتی ہیں جہاں وہ اپنی زندگی میں رہا کرتی تھیں۔ اب ان مکانوں اور گھروں میں رہنے والوں کا یہ مذہبی فریضہ ہے کہ وہ آنے والی روحوں کے سکون اور امن کے لیے روحانی محفلیں منعقد کریں، جن میں مرنے والوں کے لیے دعائیں کریں، انہیں نذرانۂ عقیدت پیش کریں اور دنیاوی تحائف ان کی خدمت میں پیش کریں، تاکہ انہیں ابدی سکون مل سکے۔ اسے بالی قوم کے لوگ نہایت روح پرور روحانی اور مذہبی اجتماع قرار دیتے ہیں۔ اس تہوار کی ان لوگوں کی زندگیوں میں بڑی اہمیت ہے۔

Galungan بالی قوم کے ہندوؤں کے لیے ان کی زندگی کی سب سے اہم ترین دعوت یا تہوار ہے۔ ان کے عقیدے کے مطابق

یہ تہوار اس دنیا کے خالق Ida Sang Hyang Widi اور دیگر روحوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے منایا جاتا ہے۔ اس دن بالی قوم کے لوگ اپنے مرنے والے رشتے داروں اور عزیزوں کی قبروں پر جاتے ہیں اور ان کے لیے خصوصی دعائیں کرتے ہیں۔



Galungan کا تہوار شروع ہونے سے پہلے بالی قوم کے لوگ خصوصی اہتمام کرتے ہیں۔ مرد اس دن کی مناسبت سے تیاریاں کرتے ہیں اور اس کے لیے اچھا خاصا ضروری سامان خریدتے ہیں، جب کہ عورتیں کئی روز پہلے سے مصروف ہوجاتی ہیں اور اس تہوار کی تیاریاں شروع کردیتی ہیں۔ عورتیں گھروں کو سجاتی سنوارتی ہیں تو مرد اپنے گاؤں، قصبات کو سجانے میں لگ جاتے ہیں۔

تہوار کے دن یہ لوگ صبح سویرے اٹھ جاتے ہیں اور اپنے پڑوسیوں سے ملاقات کرکے انہیں اس دن کی مبارک باد دیتے ہیں۔ اس موقع پر ایک سؤر کاٹا جاتا ہے جس کے گوشت کا قیمہ بنایا جاتا ہے۔ پھر اس قیمے کو سیخوں پر پرو کر انہیں سینکا جاتا ہے۔ یہ سیخیں بانس سے کاٹ کر تیار کی جاتی ہیں۔ یہ بانس پہلے ہی گھروں کے اطراف کھڑے ہوتے ہیں۔



اس کے ساتھ ساتھ مختلف سبزیوں، جڑی بوٹیوں اور مسالوں کو ملاکر متعدد خصوصی پکوان تیار کیے جاتے ہیں جنہیں lawarکہا جاتا ہے، مگر زیادہ تر کھانے اور پکوان گھروں میں کھانے کے بجائے دیوتاؤں کو چڑھاوے کے طور پر پیش کردیے جاتے ہیں۔ یہ کام صبح کرلیا جاتا ہے۔ ساری تیاری مکمل کرنے کے بعد اس کا جائزہ لیا جاتا ہے کہ کہیں کوئی کمی یا کسر تو نہیں رہ گئی۔ دوسری جانب عورتیں مندروں میں چڑھاوے کے طور پر لے جائے جانے والی چیزیں تیار کرتی ہیں۔

گھروں اور دیہات کو سجانے سنوانے کے بعد بانس سجائے جاتے ہیں، جنہیں گھروں کے سامنے گاڑ دیا جاتا ہے۔ پھر نوجوان اور منچلے یہ دیکھنے پورے علاقے کا دورہ کرتے ہیں کہ کس کا گھر سب سے اچھا سجایا گیا ہے اور کس کے گھر کے سامنے سب سے اونچا اور شان دار 'penjor' یا بانس گاڑا گیا ہے۔ گھر کے احاطے میں داخل ہونے والے راستے کو خاص طور سے سجایا جاتا ہے۔

Galungan والے دن بالی قوم کا ہر فرد پوری کوشش کرتا ہے کہ وہ کسی نہ کسی طرح اس روز اپنے آباواجداد کے گھر پہنچے چاہے وہ گھر جزیرے کے دوسرے کنارے پر ہی کیوں واقع نہ ہو۔ بالی والوں کے لیے یہ بہت اہم اور خاص دن ہوتا ہے۔ یہ لوگ اپنے خاندان کے مندر تو خصوصی طور پر جاتے ہی ہیں، اس کے بعد یہ گاؤں کے مندر میں بھی حاضری دیتے ہیں۔ ان کے ساتھ خصوصی چڑھاوے بھی ہوتے ہیں جو دیوتاؤں کی خدمت میں پیش کیے جاتے ہیں۔



ساتھ ہی یہ لوگ اپنے دوستوں، عزیزوں اور رشتے داروں کے ہاں بھی جاتے ہیں اور اس اہم تہوار کی مبارک باد پیش کرتے ہیں۔ اس تہوار کی ایک اور خاص بات یہ بھی ہے کہ بالی قوم کے لوگ اس دن ایسے دوستوں یا خاندانوں کے ہاں ضرور جاتے ہیں، جنہوں نے پچھلے چھے ماہ کے دوران ان کی مشکل میں کوئی نہ کوئی مدد کی تھی۔

اس تہوار کے موقع پر اگلے دن یا اس سے اگلے دن لوگ اپنے دوستوں یا گھر والوں کے ساتھ پکنک منانے بھی جاتے ہیں اور اس کے لیے خاص طور سے پہاڑی مقامات کا انتخاب کرتے ہیں۔ یہ تہوار بالی قوم کے لوگوں کے لیے بڑی خوشیاں لاتا ہے، اسی لیے اس موقع پر گلیاں کوچے لوگوں سے بھرجاتے ہیں اور سبھی لوگ اس موقع سے جی بھر کر لطف اندوز ہوتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں