ضمنی الیکشن کے لئے پیپلز پارٹی اور ق لیگ کی سیٹ ایڈجسٹمنٹ

ضلع سیالکوٹ میں قومی اسمبلی کی دو نشستوں این اے 112اور این اے 114 میں دونوں جماعتوں کے امیدوار میدان میں ہیں۔


Khalid Qayyum October 02, 2012
اس ضمنی الیکشن کی اصل اہمیت یہ ہے کہ جنہوں نے یہ الیکشن لڑنا ہے وہ 3ماہ بعد دوبارہ امیدوار ہوں گے۔ فوٹو : فائل

سپریم کورٹ نے 11اراکین پارلیمان کو دوہری شہریت کے باعث نااہل قرار دیا ہے۔

ان کے حلقوں میں 17نومبر کو ضمنی الیکشن کیلئے شیڈول کا اعلان بھی جاری ہوگیا ہے۔پنجاب میں مجموعی طور پر قومی اور صوبائی اسمبلی کی 7نشستوں پر الیکشن ہوگا جن میں ایک قومی اور تین صوبائی نشستوں پرپیپلزپارٹی کے امیدوار ہوں گے۔ این اے 162 سے زاہد اقبال برطانوی شہریت سے دستبراری کیلئے لندن گئے ہیں اس لئے ابھی ٹکٹ کافیصلہ مؤخر کیا گیا ہے۔ پی پی 92 سے صدر پیپلزپارٹی سٹی گوجرانوالہ لالہ اسداللہ پاپا، پی پی 122 سیالکوٹ سے پیپلزپارٹی پنجاب کے سیکرٹری اطلاعات راجہ عامر خاں اور پی پی 144 لاہور سے پیپلزپارٹی کے ڈسٹرکٹ صدر زاہد ذوالفقار امیدوار ہوں گے جبکہ ایک قومی اور دو صوبائی حلقوں میں مسلم لیگ (ق) الیکشن لڑے گی ۔

ان میں این اے 107گجرات، پی پی 26جہلم اور پی پی 129 سیالکوٹ کے حلقے شامل ہیں ۔ اس ضمنی الیکشن کی اصل اہمیت یہ ہے کہ جنہوں نے یہ الیکشن لڑنا ہے وہ 3ماہ بعد دوبارہ امیدوار ہوں گے اس طرح یہ ضمنی الیکشن ان کیلئے نیٹ پریکٹس ثابت ہوگی۔پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ(ق) میں آئندہ عام انتخابات کیلئے امیدواروں کے چناؤ کا عمل جاری ہے۔ صدر زرداری کی ہمشیرہ فریال تالپور پنجاب میں پارٹی امیدواروں کیلئے بڑی حد تک ورکنگ کر چکی ہیں اب وہ ڈویژن اور اضلاع کی سطح پر پارٹی تنظیموں اور امیدواروں سے حتمی سفارشات کیلئے ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کر رہی ہیں جس کے بعد مسلم لیگ(ق) کے ساتھ انتخابی ایڈجسٹمنٹ کیلئے مذاکرات کئے جائیں گے۔ شمالی اور وسطی پنجاب میں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ( ق )کو ماسوائے گجرات میں وفاقی وزیرپانی و بجلی چودھری احمد مختار کی انتخابی نشست کے ایڈجسٹمنٹ میں کوئی بڑا مسئلہ درپیش نہیں ہے۔

این اے 105 گجرات کی اس نشست سے نائب وزیر اعظم چودھری پرویز الٰہی بھی امیدوار ہیں۔ ضلع سیالکوٹ میں قومی اسمبلی کی دو نشستوں این اے 112اور این اے 114 میں دونوں جماعتوں کے امیدوار میدان میں ہیں۔ این اے 112سے مسلم لیگ(ق) کے صدر چودھری شجاعت حسین نے الیکشن لڑا تھااور وہ دوسرے نمبر پر آئے تھے۔ اب اس حلقے سے سابق کمانڈر آئی ایس آئی پنجاب بریگیڈیئر(ر) اسلم گھمن اور چوہدری سلیم بریار مسلم لیگ(ق) جبکہ سابق تحصیل ناظم چوہدری اعجاز احمد چیمہ پیپلز پارٹی کے امیدوار ہیں۔

بریگیڈیئر(ر) اسلم گھمن کے چھوٹے بھائی چوہدری عظیم نوری گھمن اس وقت مسلم لیگ (ق ) ضلع سیالکوٹ کے صدر ہیں او روہ پی پی 131سے ایم پی اے کے امیدوار ہیں۔ چودھری عظیم نوری گھمن دو بار اس حلقے سے رکن صوبائی اسمبلی رہ چکے ہیں۔ این اے 114سے پیپلزپارٹی کے سابق صوبائی وزیر چوہدری غلام عباس اچھے امیدوار ہیں، وزیرداخلہ عبدالرحمٰن ملک کے بھائی خالد ملک بھی اس حلقے سے الیکشن لڑنا چاہتے تھے۔

یہ معاملہ فریال تالپور کے نوٹس میں لایا گیا جس پر فریال تالپور نے واضح کردیا ہے کہ این اے 114میں پیپلزپارٹی کے امیدوار چوہدری غلام عباس ہی ہوں گے۔ چودھری غلام عباس پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما ہیں اور وہ سابق جنرل سیکرٹری پنجاب بھی رہ چکے ہیں پیپلزپارٹی کسی صورت اس نشست سے دستبردار ہونے کیلئے تیار نہیں ہے۔ دوسری طرف اس حلقے سے پیپلزپارٹی کے سابق وزیرڈاکٹر تنویرالاسلام کے چچا سابق تحصیل ناظم چوہدری مقصوداحمد مسلم لیگ(ق) کے پلیٹ فارم پر اس حلقے سے امیدوار ہیں۔ نائب وزیراعظم چوہدری پرویز الٰہی اور چوہدری مونس الٰہی 21اکتوبر کو چوہدری مقصود کی دعوت پر پسرور جلسہ عام سے خطاب کیلئے جارہے ہیں۔

ضلع جہلم کی سیاست میں بڑی دلچسپ صورتحال ہے ، دونوں بھائی وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور فواد چوہدری پیپلزپارٹی اور سابق ضلع ناظم چوہدری فرخ الطاف مسلم لیگ(ق) کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی کے دو حلقوں سے امیدوار ہوں گے۔ جہلم پی پی 26 کے ضمنی الیکشن میں مسلم لیگ(ن) اختلافات کا شکار ہے اس حلقے سے راجہ افضل بھی امیدوار بن گئے ہیں جبکہ سابق ایم پی اے ندیم خادم کے والد چوہدری خادم حسین نے خود اس حلقے سے ضمنی الیکشن لڑنے کا اعلان کردیا ہے اور وہ 4اکتوبر کو لندن سے جہلم واپس پہنچ رہے ہیں۔ اس وقت جہلم کی مقامی سیاست میں مسلم لیگ (ن) کے تینوں اراکین صوبائی اسمبلی اور سابق رکن قومی اسمبلی نوابزادہ اقبال مہدی راجہ افضل کے خلاف ہیں۔

اس حلقے سے مسلم لیگ (ق) کے دو امیدوار چوہدری افضل طور اور عارف چوہدری ہیں۔ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ(ق) میں انتخانی ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے جنوبی پنجاب میں اصل مسائل ہیں کیونکہ اس ایریا سے تحریک انصاف میں جانے والے سیاسی گھرانے (ق) لیگ میں واپس آرہے ہیں۔ پاکپتن سے مانیکا اور کھگہ گروپ کے بعد اب جوئیہ گروپ اور ساہیوال سے سابق وفاقی وزیر نوریز شکور بھی واپس آرہے ہیں۔ رحیم یارخان میں مسلم لیگ(ق) کے مخدوم خسرو بختیار پیپلزپارٹی جنوبی پنجاب کے صدر مخدوم شہاب الدین کے مقابلے میں امیدوار ہیں ۔ مسلم لیگ (ق) نے خسرو بختیار کو کروڑوں روپے کے فنڈز بھی دیئے ہیں۔

بہاولپور سابق ضلع ناظم طارق بشیر چیمہ پورے ضلع میں اپنے گروپ کے امیدوار لارہے ہیں اور نائب وزیراعظم چوہدری پرویز الٰہی انہیں سرکاری سطح پر بھرپور وسائل بھی فراہم کررہے ہیں۔ ضلع خانیوال میں ہراج اور فخر امام گروپ جبکہ جھنگ میں فیصل صالح حیات اور عابدہ حسین ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں۔ اس صورتحال میں مسلم لیگ(ق) کی قیادت نے تجویز دی ہے کہ ان حلقوں کو دونوں جماعتوں کے امیدواروں کیلئے اوپن چھوڑدیا جائے لیکن پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ(ق) کی قیادت ابھی تک اس حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کرسکی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں