بورڈ کی’’ ریوس سوئنگ‘‘ معین بیک فٹ پر چلے گئے
سابق ٹیسٹ کپتان منیجر کا عہدہ چھوڑ کر صرف بطور چیف سلیکٹر کام کرنے پر رضامند ہوگئے
بورڈ کی ''ریورس سوئنگ'' پر معین خان بیک فٹ پر چلے گئے، سابق ٹیسٹ کپتان منیجر کا عہدہ چھوڑ کر صرف بطور چیف سلیکٹر کام کرنے پر رضامند ہوگئے۔
پی سی بی کی پریس ریلیز میں بتایا گیاکہ معین خان فیصلے سے مطمئن اور میگا ایونٹ کیلیے بہترین ٹیم تشکیل دینے کیلیے پُرعزم ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان نے عہدہ سنبھالتے ہی کہا تھا کہ وہ کسی بھی شخص کو ڈبل ذمہ داریاں سونپنے کیخلاف ہیں، بتدریج اس پالیسی پر عمل درآمد کرینگے، بعد ازاں اس حوالے سے چند فیصلے بھی سامنے آئے لیکن بیک وقت چیف سلیکٹر اور ٹیم منیجر کے عہدے پر فائز معین خان کو اس پالیسی سے استثنیٰ حاصل رہا،سابق وکٹ کیپر کا خیال تھا کہ ان کا دونوں عہدوں کیلیے 2سال کا معاہدہ ہے،اس لیے کوئی خطرہ محسوس نہیں کرتے، امکان یہی تھا کہ ورلڈکپ تک وہی دونوں ذمہ داریاں سنبھالیں گے لیکن بورڈ نے نوید اکرم چیمہ کو منیجر کا عہدہ سونپنے کا فیصلہ کرلیا، بعد ازاں یہ اطلاعات بھی سامنے آئیں کہ نجم سیٹھی کاکارڈ استعمال کرتے ہوئے معین خان ڈبل رول میں برقرار رہیں گے۔
نوید اکرم چیمہ کو بطور چیف ڈی مشن اسکواڈ کے ہمراہ بھیجا جائے گا،اس نوعیت کا عہدیدار اولمپکس دستوں کیساتھ روانہ کیا جاتا ہے، اس لیے پی سی بی کومیڈیا میں سخت تنقید کا نشانہ بنانے کا سلسلہ شروع ہوگیا، ان حالات میں واحد حل یہی تھا کہ معین خان کو صرف چیف سلیکٹر کے عہدے تک محدود کردیا جائے۔ ہفتے کو جاری شدہ بورڈ کی پریس ریلیز کے مطابق معین خان کی شہریار خان اور دیگر حکام سے تفصیلی بات چیت ہوئی ہے،چیئرمین نے سابق کپتان کو گوررننگ بورڈ کے دوہرے عہدوں کے حوالے فیصلے آگاہ کرتے ہوئے صرف چیف سلیکٹر کا عہدہ سنبھالنے کیلیے کہا، ورلڈ کپ میں نوید اکرم چیمہ بطور منیجر ٹیم کے ساتھ ہونگے، معین خان کی پاکستان کرکٹ کیلیے خدمات قابل تعریف ہیں۔
پالیسیز میں تسلسل برقرار رکھنا بھی ضروری تھا، اس لیے چیف سلیکٹر کو ورلڈکپ اسکواڈ کے بھیجنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ معین خان نے اپنے بیان میں کہا کہ پی سی بی کی طرف سے اظہار اعتماد پر خوش اور ڈبل رول سے متعلق فیصلے کو قبول کرتا ہوں، میری پہلی ترجیح ایک ایسی ٹیم کا انتخاب ہوگی جو ورلڈکپ جیت سکے، امید ہے کہ ہم مل کر کوشش کریں تو اس مقصد میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔ یاد رہے کہ اس وقت چیف سیکریٹری پنجاب کے عہدے پر فائز ریٹائرڈ بریگیڈیئر نوید چیمہ2011سے 2013تک بھی قومی کرکٹ ٹیم کیلیے یہی ذمہ داری نبھا چکے ہیں،انھوں نے سپاٹ فکسنگ اسکینڈل کی بازگشت میں کمان سنبھالی تھی،ان کا دور ڈسپلن کے حوالے سے مثالی قرار دیا جاتا ہے،وہ بطور چیف سیکریٹری پنجاب اپنے موجودہ عہدے سے یکم جنوری کو ریٹائر ہونے کے بعد پی سی بی کو دستیاب ہوں گے۔
پی سی بی کی پریس ریلیز میں بتایا گیاکہ معین خان فیصلے سے مطمئن اور میگا ایونٹ کیلیے بہترین ٹیم تشکیل دینے کیلیے پُرعزم ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان نے عہدہ سنبھالتے ہی کہا تھا کہ وہ کسی بھی شخص کو ڈبل ذمہ داریاں سونپنے کیخلاف ہیں، بتدریج اس پالیسی پر عمل درآمد کرینگے، بعد ازاں اس حوالے سے چند فیصلے بھی سامنے آئے لیکن بیک وقت چیف سلیکٹر اور ٹیم منیجر کے عہدے پر فائز معین خان کو اس پالیسی سے استثنیٰ حاصل رہا،سابق وکٹ کیپر کا خیال تھا کہ ان کا دونوں عہدوں کیلیے 2سال کا معاہدہ ہے،اس لیے کوئی خطرہ محسوس نہیں کرتے، امکان یہی تھا کہ ورلڈکپ تک وہی دونوں ذمہ داریاں سنبھالیں گے لیکن بورڈ نے نوید اکرم چیمہ کو منیجر کا عہدہ سونپنے کا فیصلہ کرلیا، بعد ازاں یہ اطلاعات بھی سامنے آئیں کہ نجم سیٹھی کاکارڈ استعمال کرتے ہوئے معین خان ڈبل رول میں برقرار رہیں گے۔
نوید اکرم چیمہ کو بطور چیف ڈی مشن اسکواڈ کے ہمراہ بھیجا جائے گا،اس نوعیت کا عہدیدار اولمپکس دستوں کیساتھ روانہ کیا جاتا ہے، اس لیے پی سی بی کومیڈیا میں سخت تنقید کا نشانہ بنانے کا سلسلہ شروع ہوگیا، ان حالات میں واحد حل یہی تھا کہ معین خان کو صرف چیف سلیکٹر کے عہدے تک محدود کردیا جائے۔ ہفتے کو جاری شدہ بورڈ کی پریس ریلیز کے مطابق معین خان کی شہریار خان اور دیگر حکام سے تفصیلی بات چیت ہوئی ہے،چیئرمین نے سابق کپتان کو گوررننگ بورڈ کے دوہرے عہدوں کے حوالے فیصلے آگاہ کرتے ہوئے صرف چیف سلیکٹر کا عہدہ سنبھالنے کیلیے کہا، ورلڈ کپ میں نوید اکرم چیمہ بطور منیجر ٹیم کے ساتھ ہونگے، معین خان کی پاکستان کرکٹ کیلیے خدمات قابل تعریف ہیں۔
پالیسیز میں تسلسل برقرار رکھنا بھی ضروری تھا، اس لیے چیف سلیکٹر کو ورلڈکپ اسکواڈ کے بھیجنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ معین خان نے اپنے بیان میں کہا کہ پی سی بی کی طرف سے اظہار اعتماد پر خوش اور ڈبل رول سے متعلق فیصلے کو قبول کرتا ہوں، میری پہلی ترجیح ایک ایسی ٹیم کا انتخاب ہوگی جو ورلڈکپ جیت سکے، امید ہے کہ ہم مل کر کوشش کریں تو اس مقصد میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔ یاد رہے کہ اس وقت چیف سیکریٹری پنجاب کے عہدے پر فائز ریٹائرڈ بریگیڈیئر نوید چیمہ2011سے 2013تک بھی قومی کرکٹ ٹیم کیلیے یہی ذمہ داری نبھا چکے ہیں،انھوں نے سپاٹ فکسنگ اسکینڈل کی بازگشت میں کمان سنبھالی تھی،ان کا دور ڈسپلن کے حوالے سے مثالی قرار دیا جاتا ہے،وہ بطور چیف سیکریٹری پنجاب اپنے موجودہ عہدے سے یکم جنوری کو ریٹائر ہونے کے بعد پی سی بی کو دستیاب ہوں گے۔