سندھ حکومت کی غفلت کے باعث تھر میں آج بھی 4 ماؤں کی گودیں اجڑ گئیں
رواں ماہ غذائی قلت اور بنیادی صحت کی سہولیات کی عدم فراہمی کا شکار ہوکر جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 125ہوگئی ہے
RAWALPINDI:
تھر میں بھوک اورپیاس نے آج مزید 4 بچوں کو نگل لیا جس کے بعد رواں ماہ غذائی قلت کا شکار ہوکر جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 125 ہوگئی ہے۔
تھر کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر مٹھی کے سول اسپتال مٹھی میں آج صبح ایک ماہ کی رادھا اور 7 دن کا علی محمد دم توڑگئے۔ اس کے علاوہ بلاول اوٹھو میں غذائی کمی کے باعث 7 روزکی بچی انتقال کر گئی، چھاچھرو کے گاؤں پیرانی میں غذائی قلت کے باعث 10 ماہ کا بچہ دم توڑ گیا۔ رواں برس بھوک ، افلاس اور بنیادی صحت کی سہولیات کی کمی کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد 635 ہوگئی ہے۔ جن میں صرف رواں ماہ 125 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
معصوم بچوں کی اموات اور میڈیا پر خبریں نشر ہونے کے باوجود بھی ضلعی انتظامیہ غفلت کی نیند سے بیدار نہیں ہوئی۔ سردی کی شدت میں اضافے کے باوجود حاملہ خواتین اور بچوں میں کمبل اور کھجوروں سمیت گندم کی تقسیم سست روی کا شکار ہے۔
تھر میں بھوک اورپیاس نے آج مزید 4 بچوں کو نگل لیا جس کے بعد رواں ماہ غذائی قلت کا شکار ہوکر جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 125 ہوگئی ہے۔
تھر کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر مٹھی کے سول اسپتال مٹھی میں آج صبح ایک ماہ کی رادھا اور 7 دن کا علی محمد دم توڑگئے۔ اس کے علاوہ بلاول اوٹھو میں غذائی کمی کے باعث 7 روزکی بچی انتقال کر گئی، چھاچھرو کے گاؤں پیرانی میں غذائی قلت کے باعث 10 ماہ کا بچہ دم توڑ گیا۔ رواں برس بھوک ، افلاس اور بنیادی صحت کی سہولیات کی کمی کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد 635 ہوگئی ہے۔ جن میں صرف رواں ماہ 125 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
معصوم بچوں کی اموات اور میڈیا پر خبریں نشر ہونے کے باوجود بھی ضلعی انتظامیہ غفلت کی نیند سے بیدار نہیں ہوئی۔ سردی کی شدت میں اضافے کے باوجود حاملہ خواتین اور بچوں میں کمبل اور کھجوروں سمیت گندم کی تقسیم سست روی کا شکار ہے۔