ٹمبرمارکیٹ میں عوام فریاد کرتے رہے جب کہ سندھ حکومت نیند کی گولیاں کھا کر سوتی رہی رابطہ کمیٹی
صوبائی بجٹ عوام پرخرچ کرنے کے بجائے وزرا، مشیروں اور حکومتی ارکان کی عیاشیوں پر خرچ کیا جارہا ہے، انچارج رابطہ کمیٹی
KARACHI:
ایم کیوایم رابطہ کمیٹی کے انچارج قمر منصور کا کہنا ہے کہ گزشتہ رات ٹمبر مارکیٹ میں لگنے والی آگ سے کروڑوں روپے کا نقصان ہوا لیکن حکومتی وزیر، مشیر اور افسران نیند کی گولیاں کھا کر سوتے رہے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران ایم کیوایم رابطہ کمیٹی کے انچارج قمرمنصور نے کہا کہ حکومت سندھ نے سوائے زبانی دعوؤں کےکچھ نہیں کیا، کراچی جو ملک کا معاشی حب ہے اور سابق بلدیاتی حکومت میں اس کا بجٹ 48 ارب روپے تھا جو کم کرکے 6 ارب روپے کردیا گیا، کراچی سے تمام ادارے فائدہ اٹھارہے ہیں لیکن جب اسے ضرورت پڑتی ہے تو کوئی بھی اس کی مدد نہیں کرتا۔، گزشتہ 4 سال میں ترقیاتی کاموں کی حالت ابتر اور فائربریگیڈ کی حالت خراب ہوئی، صوبائی بجٹ کی خطیر رقم عوام کی سہولیات پر خرچ کرنے کے بجائے وزرا، مشیروں اور حکومتی ارکان کی عیاشیوں پر خرچ کی جارہی ہے، پیپلز پارٹی کی جانب سے صرف کراچی کے ان علاقوں کے عوام کے ساتھ ہی سوتیلا سلوک نہیں کیا جارہا بلکہ ان کے ساتھ بھی کیا جارہا ہے جہاں سے پیپلز پارٹی کے رہنما منتخب ہوتے رہے ہیں۔ جس سے ثابت ہوتا ہے کہ پیپلز پارٹی اور صوبائی حکومت عوامی مسائل کے حل کے لئے ذرہ برابر بھی سنجیدہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ رات ٹمبرمارکیٹ میں لگنے والی آگ سے کروڑوں روپے کا نقصان ہوا لیکن اتنے بڑے واقعے پر حکومت کا کوئی نمائندہ سامنے نہیں آیا، حکومتی وزیر، مشیر اور افسران نیند کی گولیاں کھا کر سوتے رہے اور اب صوبائی حکومت نے ایک کمیٹی بنانے کا اعلان کیا ہے، کمیٹیاں بننے کی روایت کو ختم کرنا ہوگا، ایم کیوایم ان کے نقصانات کے ازالے کے لئے ہر سطح پر آواز بلند کرے گی۔
اس موقع پر فاروق ستارکا کہنا تھا کہ ٹمبرمارکیٹ میں آتشزدگی کا واقعہ اپنی نوعیت کا خوفناک اور دل دہلا دینے والا واقعہ ہے، یہ پوری قوم اور ملکی معیشت کا نقصان ہے، اس کے نتیجے میں ٹمبر مارکیٹ کی 100 سے زائد دکانیں، گودام اور درجنوں مکانات مکمل طورپرخاکستر ہوگئے،جس جگہ آگ لگی وہ لیاری کاعلاقہ ہے، اس صورت میں بھی حکومت سندھ کے ایک نمائندے نے بھی وہاں آکر متاثرین سے پوچھنے کی زحمت گوارا تک نہیں کی، اگر وقت پر اقدامات کئے جاتے تو مالی نقصان 10 فیصد بھی نہ ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے ارکان اسمبلی رات بھر صوبائی حکومت اور انتطامیہ سے رابطہ کرتے رہے لیکن کسی سے کوئی رابطہ نہ ہوسکا جس سے ثابت ہوگیا کہ یہ شہر یتیموں، مسکینوں اور لاوارثوں کا ہے۔ سوا 2 کروڑ آبادی کے شہر میں کوئی میئر نہیں اگرصرف ٹمبر مارکیٹ سے ملنے والے ٹیکس سے ہی فائربریگیڈ پر خرچ کیا جائے تو پورے ضلع جنوبی میں آتشزدگی کے 90 فیصد واقعات کو روکا جاسکتا ہے، اسی صورت حال میں عوام کے اندر موجود لاوا پھٹا تو اس کی ذمہ داری ہم پر نہیں ہوگی ۔
ایم کیوایم رابطہ کمیٹی کے انچارج قمر منصور کا کہنا ہے کہ گزشتہ رات ٹمبر مارکیٹ میں لگنے والی آگ سے کروڑوں روپے کا نقصان ہوا لیکن حکومتی وزیر، مشیر اور افسران نیند کی گولیاں کھا کر سوتے رہے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران ایم کیوایم رابطہ کمیٹی کے انچارج قمرمنصور نے کہا کہ حکومت سندھ نے سوائے زبانی دعوؤں کےکچھ نہیں کیا، کراچی جو ملک کا معاشی حب ہے اور سابق بلدیاتی حکومت میں اس کا بجٹ 48 ارب روپے تھا جو کم کرکے 6 ارب روپے کردیا گیا، کراچی سے تمام ادارے فائدہ اٹھارہے ہیں لیکن جب اسے ضرورت پڑتی ہے تو کوئی بھی اس کی مدد نہیں کرتا۔، گزشتہ 4 سال میں ترقیاتی کاموں کی حالت ابتر اور فائربریگیڈ کی حالت خراب ہوئی، صوبائی بجٹ کی خطیر رقم عوام کی سہولیات پر خرچ کرنے کے بجائے وزرا، مشیروں اور حکومتی ارکان کی عیاشیوں پر خرچ کی جارہی ہے، پیپلز پارٹی کی جانب سے صرف کراچی کے ان علاقوں کے عوام کے ساتھ ہی سوتیلا سلوک نہیں کیا جارہا بلکہ ان کے ساتھ بھی کیا جارہا ہے جہاں سے پیپلز پارٹی کے رہنما منتخب ہوتے رہے ہیں۔ جس سے ثابت ہوتا ہے کہ پیپلز پارٹی اور صوبائی حکومت عوامی مسائل کے حل کے لئے ذرہ برابر بھی سنجیدہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ رات ٹمبرمارکیٹ میں لگنے والی آگ سے کروڑوں روپے کا نقصان ہوا لیکن اتنے بڑے واقعے پر حکومت کا کوئی نمائندہ سامنے نہیں آیا، حکومتی وزیر، مشیر اور افسران نیند کی گولیاں کھا کر سوتے رہے اور اب صوبائی حکومت نے ایک کمیٹی بنانے کا اعلان کیا ہے، کمیٹیاں بننے کی روایت کو ختم کرنا ہوگا، ایم کیوایم ان کے نقصانات کے ازالے کے لئے ہر سطح پر آواز بلند کرے گی۔
اس موقع پر فاروق ستارکا کہنا تھا کہ ٹمبرمارکیٹ میں آتشزدگی کا واقعہ اپنی نوعیت کا خوفناک اور دل دہلا دینے والا واقعہ ہے، یہ پوری قوم اور ملکی معیشت کا نقصان ہے، اس کے نتیجے میں ٹمبر مارکیٹ کی 100 سے زائد دکانیں، گودام اور درجنوں مکانات مکمل طورپرخاکستر ہوگئے،جس جگہ آگ لگی وہ لیاری کاعلاقہ ہے، اس صورت میں بھی حکومت سندھ کے ایک نمائندے نے بھی وہاں آکر متاثرین سے پوچھنے کی زحمت گوارا تک نہیں کی، اگر وقت پر اقدامات کئے جاتے تو مالی نقصان 10 فیصد بھی نہ ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے ارکان اسمبلی رات بھر صوبائی حکومت اور انتطامیہ سے رابطہ کرتے رہے لیکن کسی سے کوئی رابطہ نہ ہوسکا جس سے ثابت ہوگیا کہ یہ شہر یتیموں، مسکینوں اور لاوارثوں کا ہے۔ سوا 2 کروڑ آبادی کے شہر میں کوئی میئر نہیں اگرصرف ٹمبر مارکیٹ سے ملنے والے ٹیکس سے ہی فائربریگیڈ پر خرچ کیا جائے تو پورے ضلع جنوبی میں آتشزدگی کے 90 فیصد واقعات کو روکا جاسکتا ہے، اسی صورت حال میں عوام کے اندر موجود لاوا پھٹا تو اس کی ذمہ داری ہم پر نہیں ہوگی ۔