دہشت گردی کے خطرات اور تعلیمی ادارے
سانحہ پشاورکےبعد اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ کچھ دہشت گرد پنجاب میں داخل ہوئے ہیں جن کاہدف کوئی تعلیمی ادارہ ہوسکتا ہے۔
KARACHI:
سانحہ پشاور اور دہشت گردوں کی پھانسی کی سزائوں پر عملدرآمد کے بعد ملک بھر میں دہشت گردی کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔ سانحہ پشاور کے بعد اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ کچھ دہشت گرد پنجاب میں داخل ہوئے ہیں جن کا ہدف کوئی تعلیمی ادارہ ہو سکتا ہے، اس وقت ملک بھر میں تعلیمی اداروں میں چھٹیاں ہیں تاکہ تعلیمی ادارے اپنے حفاظتی اقدامات فول پروف بناسکیں۔
ادھر سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر پنجاب بھر کے نجی اور سرکاری اسکولوں میں چھٹیاں12 جنوری تک بڑھا دی گئیں۔ دوسرے صوبوں میں بھی شاید چھٹیاں بڑھا دی جائیں۔ یہ فیصلہ اسکولوں میں سیکیورٹی انتظامات مکمل کرنے کیلیے کیا گیا ہے۔پنجاب میں تعلیمی اداروں کی دیواریں اونچی کرنے کا کام جاری ہے جب کہ گارڈز کی بھرتی کے علاوہ دیگر حفاظتی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ پاکستان میں ویسے تو کہیں بھی سیکیورٹی انتظامات تسلی بخش نہیں ہیں لیکن اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں تو حفاظتی انتظامات سرے سے موجود ہی نہیں ہیں۔
اصولی طور پر تعلیمی اداروں کو موجودہ صورت حال میں غیر معمولی حفاظتی اقدامات کرنے چاہئیں خصوصاً نجی تعلیمی ادارے جو والدین سے بھاری فیسیں وصول کرتے ہیں، انھیں اپنا سیکیورٹی سسٹم انتہائی فول پروف بنانا چاہیے، سرکاری تعلیمی اداروں میں حفاظتی انتظامات کے لیے صوبائی حکومتوں کو بھی مدد دینی چاہیے۔ ادھر جن دہشت گردوں کے بارے میں یہ اطلاعات ہیں کہ وہ پنجاب میں داخل ہوئے ہیں، انھیں تلاش کیا جانا چاہیے۔
صوبائی حکومت کے ماتحت سیکیورٹی اداروں اور ضلعی انتظامیہ اس جانب خصوصی توجہ دے، دہشت گردوں کو واردات سے قبل گرفتار کرنا یا کیفرکردار تک پہنچانا ہی اصل گورننس ہوتی ہے۔ ادھر یہ اطلاع بھی ہے کہ دہشت گرد کوئی مسافر طیارہ بھی اغوا کر سکتے ہیں۔ دہشتگردوں کا کوئی مذہب ہے نہ اصول۔ وہ گھنائونے سے گھنائونا کام بھی کر سکتے ہیں لہذا وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو غیر معمولی کردار ادا کرتے ہوئے سیکیورٹی اداروں اور ضلعی انتظامیہ کو متحرک کرنا چاہیے تا کہ دہشت گردوں کے عزائم کو ناکام بنایا جا سکے۔
سانحہ پشاور اور دہشت گردوں کی پھانسی کی سزائوں پر عملدرآمد کے بعد ملک بھر میں دہشت گردی کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔ سانحہ پشاور کے بعد اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ کچھ دہشت گرد پنجاب میں داخل ہوئے ہیں جن کا ہدف کوئی تعلیمی ادارہ ہو سکتا ہے، اس وقت ملک بھر میں تعلیمی اداروں میں چھٹیاں ہیں تاکہ تعلیمی ادارے اپنے حفاظتی اقدامات فول پروف بناسکیں۔
ادھر سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر پنجاب بھر کے نجی اور سرکاری اسکولوں میں چھٹیاں12 جنوری تک بڑھا دی گئیں۔ دوسرے صوبوں میں بھی شاید چھٹیاں بڑھا دی جائیں۔ یہ فیصلہ اسکولوں میں سیکیورٹی انتظامات مکمل کرنے کیلیے کیا گیا ہے۔پنجاب میں تعلیمی اداروں کی دیواریں اونچی کرنے کا کام جاری ہے جب کہ گارڈز کی بھرتی کے علاوہ دیگر حفاظتی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ پاکستان میں ویسے تو کہیں بھی سیکیورٹی انتظامات تسلی بخش نہیں ہیں لیکن اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں تو حفاظتی انتظامات سرے سے موجود ہی نہیں ہیں۔
اصولی طور پر تعلیمی اداروں کو موجودہ صورت حال میں غیر معمولی حفاظتی اقدامات کرنے چاہئیں خصوصاً نجی تعلیمی ادارے جو والدین سے بھاری فیسیں وصول کرتے ہیں، انھیں اپنا سیکیورٹی سسٹم انتہائی فول پروف بنانا چاہیے، سرکاری تعلیمی اداروں میں حفاظتی انتظامات کے لیے صوبائی حکومتوں کو بھی مدد دینی چاہیے۔ ادھر جن دہشت گردوں کے بارے میں یہ اطلاعات ہیں کہ وہ پنجاب میں داخل ہوئے ہیں، انھیں تلاش کیا جانا چاہیے۔
صوبائی حکومت کے ماتحت سیکیورٹی اداروں اور ضلعی انتظامیہ اس جانب خصوصی توجہ دے، دہشت گردوں کو واردات سے قبل گرفتار کرنا یا کیفرکردار تک پہنچانا ہی اصل گورننس ہوتی ہے۔ ادھر یہ اطلاع بھی ہے کہ دہشت گرد کوئی مسافر طیارہ بھی اغوا کر سکتے ہیں۔ دہشتگردوں کا کوئی مذہب ہے نہ اصول۔ وہ گھنائونے سے گھنائونا کام بھی کر سکتے ہیں لہذا وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو غیر معمولی کردار ادا کرتے ہوئے سیکیورٹی اداروں اور ضلعی انتظامیہ کو متحرک کرنا چاہیے تا کہ دہشت گردوں کے عزائم کو ناکام بنایا جا سکے۔