کو کو کوریا
سونی پکچرز کی نئی فلم "The Interview" جس کا کچھ ہفتے پہلے پرومو ریلیز کیا گیا تھا ایک کامیڈی تھرلر ہے۔
دنیا بھر میں سولہ دسمبر 2014ء کو پاکستان کا نائن الیون مانا جا رہا ہے، آج بین الاقوامی میڈیا میں پاکستان سے متعلق کوئی خبر ایسی نہیں ہوتی جس میں دسمبر سولہ کے حملے کے حوالے سے کوئی نہ کوئی بات نہ ہو، یقیناً دنیا میں اس سے بڑا سانحہ اس سے قبل سامنے نہیں آیا ہے اور ہر بڑا اخبار نیوز چینل اس خبر اس سانحے کو کور کر رہا ہے تو حیرت کی بات نہیں۔
ہر دوسرے ملک کی طرح امریکا کا میڈیا بھی پاکستان میں اسکول پر حملے کی بات کر رہا ہے لیکن اسی سب کے بیچ امریکا میں ایک عجیب و غریب حملے کی سرخیاں بن رہی ہیں، اتنی زیادہ کہ ہر اخبار، نیوز چینلز یہاں تک کہ صدر اوباما، ہر پریس کانفرنس میں ان سے اس بارے میں سوال کیا جاتا۔ حملہ جو کوریا نے امریکا پر کیا ہے۔
آپ یقیناً سوچ رہے ہوں گے کہ حال میں کسی نے امریکا پر حملہ نہیں کیا ہے تو پھر ہم کس حملے کی بات کر رہے ہیں؟ بات ہو رہی ہے اس حملے کی جو امریکا میں واقع فلم کمپنی سونی پکچرز کے کمپیوٹر سسٹم پر کیا گیا ہے۔
کچھ دن پہلے یہ خبر امریکا اور دنیا بھر میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی کہ سونی پکچرز جو بڑی بڑی فلمیں بناتی ہیں اس کا کمپیوٹر سسٹم پوری طرح Hack کرلیا گیا ہے، یعنی ان کی کمپنی کے کمپیوٹر سسٹم میں گھس کر کسی نے ہر چیز چرا لی ہے۔ خبر سنسنی خیز اس وقت ہوئی جب ہیکرز نے سونی پکچرز کی پانچ فلموں کو ریلیز سے پہلے ہی انٹرنیٹ پر ڈال دیا، ہر فلم کم ازکم سینما، ڈی وی ڈی ریلیز اور ٹی وی سے ملاکر تیس سے چالیس ملین سے کم کا بزنس نہیں کرتی ہے، ایسے میں ایک نہیں پانچ غیر ریلیز فلموں کا انٹرنیٹ پر ریلیز ہوجانا سونی پکچرز کے لیے بہت بڑا دھچکا ہے۔
صرف یہی نہیں بلکہ ہیکرز نے سونی پکچرز کے تمام ملازمین کی تنخواہیں بھی انٹرنیٹ پر نام کے ساتھ پوسٹ کردیں جس میں سولہ ایسے لوگ ہیں جن کی تنخواہ ایک ملین ڈالرز سالانہ سے زیادہ ہے، اس کے ساتھ 3800 ملازمین کے پرسنل ڈیٹا یعنی ان کے شناختی کارڈ، ایڈریس وغیرہ وغیرہ، پوسٹ کرنے والوں نے کمنٹس بھی لکھے ہیں کہ دیکھو سونی پکچرز والے تو Raciest ہیں، اس لیے ایک ملین کمانے والوں میں ایک عورت اور ایک افریقن امریکن ہے، ورنہ باقی سارے گورے آدمی ہیں۔
امریکن ایف بی آئی اور سائبر کرائم یونٹ کے لیے جو سب سے پریشان کن بات ہے وہ یہ کہ زیادہ تر Hacking فنانشل گینگ کے لیے کی جاتی ہے، یعنی اس سے ہیکر کو کسی نہ کسی طرح پیسوں کی شکل میں فائدہ ہوتا ہے لیکن یہاں مقصد صرف اور صرف سونی پکچرز کو تباہ کرنے کا تھا۔
اس وقت امریکن پبلک سے لے کر پریس تک سب کی نظریں اس اٹیک کو لے کر نارتھ کوریا پر ہیں، وجہ؟ ''صرف ایک فلم''۔
سونی پکچرز کی نئی فلم "The Interview" جس کا کچھ ہفتے پہلے پرومو ریلیز کیا گیا تھا ایک کامیڈی تھرلر ہے، جس میں دکھایا گیا ہے کہ دو امریکن ٹی وی ہوسٹ جن کا شو ''دی انٹرویو'' بہت مشہور ہوتا ہے، نارتھ کوریا کے صدر کے انٹرویو کے لیے مدعو کیے جاتے ہیں جب امریکن گورنمنٹ کو یہ بات پتا چلتی ہے تو وہ ان دونوں کو ایک سیکرٹ مشن دیتی ہے، جس میں انھیں نارتھ کوریا کے صدر سے مل کر اسے مارنا ہوگا، فلم میں کوریا اور ان کے صدر کا صاف صاف مذاق اڑایا گیا ہے۔
جیسے ہی فلم کا پرومو ریلیز ہوا کوریا کی حکومت اور عوام نے ہنگامہ شروع کردیا ''یہ ہم پر امریکا کا ٹیررسٹ حملہ ہے'' جیسے کئی بیانات جاری ہوگئے لیکن جیسے ہی فلم کی ریلیز کی تاریخ نزدیک آنے لگی سونی کمپنی کے کمپیوٹرز ہیک کر لیے گئے اور غور کرنے کی بات یہ ہے کہ جو پانچ فلمیں ہیکرز نے انٹرنیٹ پر ڈالی تھیں ان میں ''دی انٹرویو'' شامل نہیں تھی۔
ہیکرز کا سونی پکچرز کے Executive کی ذاتی ای میل جس میں وہ کئی فلم اسٹارز کی برائی کر رہے تھے یا کس کو کتنے پیسے دینے ہیں وہ بھی پبلک میں پوسٹ کردیں جس سے صاف ظاہر ہے کہ ہیکرز کو سونی پکچرز میں بڑے فیصلے کرنے والوں کا امیج خراب کرنے سے دلچسپی ہے۔
ایف بی آئی کے مطابق ہیکنگ جہاں سے شروع ہوئی ہے وہ چائنا میں رکھے کمپیوٹرز ہیں اور 100 ٹیٹرا بائٹس ڈیٹا جو سونی سے چرایا گیا ہے کسی عام شخص کے گھر میں رکھے کمپیوٹر سے نہیں ہوسکتا اس کے لیے ایک پورا ڈیٹا سینٹر چاہیے ہوگا۔
چائنا اور رشیا میں آپ دو ڈالر سے ہزار ڈالر کے بیچ آرام سے ہیکرز کو ہائر کرسکتے ہیں، کئی نیوز رپورٹرز کے مطابق کوریا نے چائنا سے اس مشن کے لیے ہیکرز کو ہائر کیا ہے۔
سونی پکچرز کو ڈر تھا کہ کہیں اور Hacks نہ ہوں اس لیے انھوں نے فلم ریلیز پوسٹ پون کردی جس کے بعد ایکٹر جارج کلونی سے لے کر وہائٹ ہاؤس میں لائیو پریس کانفرنس میں صدر اوباما تک نے یہ کہہ دیا کہ سونی نے فلم ریلیز نہ کرکے غلط کیا، انھیں پہلے مجھ سے بات کرنی چاہیے تھی پھر کوئی فیصلہ کرتے۔
کئی ایکسپرٹس کا ماننا ہے کہ کوئی اور ہی ہے جو یہ سب کر رہا ہے یعنی کوئی تیسری سورس جو چاہتی ہے کہ امریکا اور نارتھ کوریا آپس میں لڑنے لگیں، کیوں کہ اتنا کھلے عام نارتھ کوریا ایسا کیوں کرے گا؟
اوباما کے بیان کے بعد سونی پکچرز نے کرسمس کے موقع پر کچھ سینما گھروں میں فلم ریلیز کردی تاکہ امریکن پبلک کے سامنے ان کی ناک نہ کٹے لیکن یہ ریلیز تھی ڈرتے ڈرتے کیونکہ انھیں ڈر ہے کہ ان کے کمپیوٹر کی وہ چیزیں جو ابھی باقی ہیں ہیکرز کے ہاتھوں پبلک نہ ہوجائیں۔
اگر یہ اٹیک سچ مچ کوریا نے ہی کیا ہے تو ہم کوریا سے کچھ کہنا چاہتے ہیں، امریکن لوگوں کو کسی بھی فلم سے کوئی فرق نہیں پڑتا، یہاں بل کلنٹن کے افیئر سے متعلق فلم آنے کے بعد بھی وہ دوبارہ صدر بنتے ہیں اور بش کے خلاف سیکڑوں ڈاکومنٹریز اور فلمیں بننے کے باوجود یہ قوم انھیں دوسرا موقع دیتی ہے۔
فلم کو اتنا سنجیدگی سے نہ لیں، اسے دیکھیں ہنسیں اور بھول جائیں کیونکہ جتنا نقصان فلم بغیر ہیک کیے آپ کا ہوتا اس سے کہیں زیادہ ہیک کرنے کے بعد ہوگا۔