ہفتہ رفتہ مقامی منڈیوں میں روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں زبردست تیزی

روئی 100تا 150 اضافے سے 4900 تا 5150، پھٹی 75 تا 100 سے2550، اسپاٹ ریٹ 4850 روپے من ہوگئے


Ehtisham Mufti December 29, 2014
بھارتی دھاگے کی درآمد فوری بند یا ڈیوٹی بڑھا کر 15 فیصد کردی جائے تونرخ مزید بڑھ سکتے ہیں، احسان الحق فوٹو: فائل

ISLAMABAD: سوتی دھاگے کی اور گرے کلاتھ کی قیمتوں میں غیر متوقع تیزی کے رجحان کے باعث گزشت ہفتے کے دوران پاکستان میں روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں زبردست تیزی کا رجحان سامنے آیا جبکہ بین الاقوامی منڈیوں میں بھی کرسمس اور نئے سال کی تعطیلات کے باوجود روئی کی قیمتوں میں معمولی تیزی کا رجحان دیکھا گیا۔

چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران ٹیکسٹائل ملز مالکان کو سوتی دھاگے اور گرے کلاتھ کے ملنے والے بڑے برآمدی آرڈرز ملنے کے باعث سوتی دھاگے کی قیمتوں میں 5 سے 7 فیصد تیزی آنے سے ان کی جانب سے روئی خریداری رجحان میں اچانک تیزی آنے سے روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں بھی تیزی کر رجحان سامنے آیا جس کے دوران پاکستان میں روئی کی قیمتیں 100 سے 150 روپے فی من اضافے کے ساتھ 4 ہزار 900 سے 5 ہزار 150 روپے فی من تک پہنچ گئیں جبکہ اطلاعات کے مطابق موخر ادائیگی میں روئی کے سودے 5 ہزار 200 روپے فی من تک بھی دیکھے گئے جس کے باعث پھٹی کی قیمتیں بھی 75 سے 100 روپے فی 40 کلو گرام اضافے سے 2 ہزار 550 روپے تک پہنچ گئیں۔

انہوں نے بتایا کہ اگر حکومت پاکستان بھارت سے سوتی دھاگے کی درآمد پر فوری پابندی عائد کر دے یا کم از کم درآمدی ڈیوٹی 5 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کرنے کا اعلان کر دے تو اس سے پاکستان میں روئی کی قیمتیں 5 ہزار 400 سے 5 ہزار 500 روپے تک فی من تک پہنچ سکتی ہیں جس سے توقع ہے کہ اس سے آئندہ سال کپاس کی کاشت کے رجحان میں خاطر خواہ اضافہ سامنے آئے گا۔

انہوں نے بتایا کہ پنجاب میں ٹیکسٹائل ملز کو گیس کی فراہمی معطل ہونے سے ٹیکسٹائل انڈسٹری میں ایک بار بھر تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اگر ٹیکسٹائل ملز کو گیس کی بحالی فوری طور پر شروع نہ کی گئی تو اس سے ویلیو ایڈیڈ ٹیکسٹائل سیکٹر کے برآمدی آرڈرز بروقت پورے نہ ہونے سے روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں کمی کا رجحان بھی سامنے آسکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ افغانستان سے پاکستان میں روئی کی اسمگلنگ میں بھی غیر معمولی تیزی دیکھی جا رہی ہے اور مصدقہ اطلاعات کے مطابق رواں سیزن کے دوران اب تک افغانستان سے پاکستان میں روئی کی 10 لاکھ سے زائد بیلز اسمگل ہو چکی ہیں اور روئی کی اسمگلنگ کا یہ سلسلہ مسلسل جاری ہے جبکہ بلوچستان میں افغانستان سے پھٹی کی اسمگلنگ کی اطلاعات ملی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران نیویارک کاٹن ایکسچینج میں حاضر ڈلیوری روئی کے سودے 0.60 سینٹ فی پاؤنڈ اضافے کے ساتھ 69.95 سینٹ فی پاؤنڈ، مارچ ڈلیوری روئی کے سودے 0.74 سینٹ فی پاؤنڈ اضافے کے ساتھ 61.63 سینٹ فی پاؤنڈ تک پہنچ گئے۔ بھارت اور چین میں بھی روئی کی قیمتیں معمولی اضافے کے ساتھ بالترتیب 33 ہزار 137 روپے فی کینڈی اور 12 ہزار 845 یو آن فی ٹن تک پہنچ گئیں جبکہ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں روئی کے اسپاٹ ریٹ 100 روپے فی من اضافے کے ساتھ 4 ہزار 850 روپے فی من تک پہنچ گئے۔

احسان الحق نے بتایا کہ کاٹن کراپ اسسمنٹ کمیٹی (سی سی اے سی ) کا ایک اہم اجلاس آج (سوموار) کو اسلام آباد میں منعقد ہو رہا ہے جس میں پاکستان میں 2014-15 کے کپاس کے پیداواری ہدف کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا اور توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ پاکستان میں 2014-15 کے دوران کپاس کے مجموعی ملکی پیداواری ہدف میں اضافہ کیا جائے گا۔یاد رہے کہ 2دسمبر کو ہونے والے سی سی اے سی کے ہونے والے ایک اجلاس میں 2014-15 کیلیے پاکستان میں کپاس کا پیداواری ہدف 1 کروڑ 34 لاکھ 88 ہزار 500 بیلز (170کلو گرام) مختص کیا گیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی) کی جانب سے کاٹن جنرز سے خریدی گئی روئی کی ادائیگی ابھی تک شروع نہیں ہو سکی جس کی وجہ سے کاٹن جنرز میں تشویش پائی جا رہی ہے اور کاٹن جنرز کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ٹی سی پی خریدی گئی روئی کی ادائیگی فوری طور پر شروع کرے تاکہ کاٹن جنرز معاشی بحران سے بچ سکیں۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 2 اجلاس منعقد ہونے کے باوجود آئل کیک پر عائد جی ایس ٹی کے خاتمے کے بارے میں ان اجلاسوں میں کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا جس سے خدشہ ہے کہ ملک بھر کی جننگ فیکٹریوں اور آئل ملز میں موجود آئل کیک کی فروخت مزید موخر ہونے سے کاٹن جنرز کے معاشی بحران میں مبتلا ہونے کے ساتھ ساتھ آئل کیک کی قیمتوں میں وقتی طور پر مزید اضافہ جبکہ جی ایس ٹی ختم ہونے کی صورت میں آئل کیک کی فروخت میں متوقع غیر معمولی تیزی سامنے آنے سے اس کی قیمتوں میں ریکارڈ مندی کا رجحان سامنے آسکتا ہے۔

اس لیے وفاقی وزیر خازنہ اسحاق ڈار کو چاہے کہ وہ کاٹن جنرز کے ساتھ ہونے والے ایک معاہدہ کے تحت آئل کیک کی فروخت پر عائد جی ایس ٹی فوری طور پر ختم کرنے کا اعلان کریں تاکہ کاٹن جنرز میں اطمینان کی لہر واپس آ سکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔