انسانی اسمگلنگ میں پاکستان کی درجہ بندی میں کمی کے باعث معاشی پابندیوں کا خطرہ

امریکی محکمہ خارجہ کااندرونی وبیرونی انسانی اسمگلنگ اورٹریفکنگ میں حکومتی کارکردگی پرعدم اطمینان


Adil Jawad December 29, 2014
ایف آئی اے انسانی اسمگلنگ میں ملوث ہے، پاکستان ٹرانزٹ کے طور پر بھی استعمال ہوتا ہے، دیگر ممالک کی درجہ بندی بہتر ہے، رپورٹ۔ فوٹو: فائل

امریکی محکمہ خارجہ نے اندرونی اوربیرونی انسانی اسمگلنگ اورٹریفکنگ میں ملوث افراد اور گروہوں کے خلاف حکومتی کارکردگی پرعدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کی درجہ بندی میں کمی کرتے ہوئے اسے ٹیئرٹو کیٹیگری کی واچ لسٹ میں شامل کردیا ہے جس کے بعد پاکستان امریکی حکومت اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی جانب سے لگائی جانے والی معاشی پابندیوں سے صرف ایک قدم کے فاصلے پر رہ گیا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے ''ٹریفکنگ ان پرسنز رپورٹ 2014'' جاری کردی ہے۔ اس سے قبل پاکستان کو 2009 میں ٹیئرٹو کیٹیگری کی واچ لسٹ میں شامل کیا گیاتھا۔ تاہم ہیومن ٹریفکنگ کے خلاف غیرموثر کارکردگی کے خلاف ایک مرتبہ پھرپاکستان کوواچ لسٹ میں شامل کردیا گیا ہے۔ حکومت اورمتعلقہ اداروں کی جانب سے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا گیاتو پاکستان ٹیئرتھری کیٹیگری میں آنے سے صرف ایک قدم کے فاصلے پرہے جس کے نتیجے میں امریکی حکومت، آئی ایم ایف اورورلڈ بینک سمیت عالمی مالیاتی ادارے پاکستان پر معاشی پابندیاں عائد کرسکتے ہیں۔

امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی جاری کردہ رپورٹ میں انکشاف کیاگیا ہے کہ انسانی اسمگلرنہ صرف پاکستانیوں کوہیومن ٹریفکنگ کانشانہ بناتے ہیں بلکہ دنیا کے دیگرممالک کے شہریوں کی ٹریفکنگ کیلیے پاکستان کو ٹرانزٹ کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اندرون ملک خاص طورپر بچوںکو جبری مشقت اورجسم فروشی کا نشانہ بنایاجاتا ہے جبکہ عورتوںکومنظم نیٹ ورک کے ذریعے جسم فروشی کی مارکیٹ میں پیش کیا جاتا ہے۔ عورتیں اورکم عمر لڑکیاں شادی کے لیے فروخت کی جاتی ہیں۔ ان کے شوہرانھیں افغانستان اورایران میں جسم فروشی پرمجبور کرتے ہیں۔

بڑی تعداد میں پاکستانی مرداور عورتیں رضاکارانہ طورپر عرب ممالک، ایران، ترکی، جنوبی افریقا، یوگنڈا، مالدیپ، آسٹریلیا، یونان، اسپین اوردیگر یورپی ممالک میں غیر ہنرمند ملازمتوں کے لیے اسمگل کیے جاتے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ پاکستانی مردوں سے عرب ممالک میں جبری مشقت اورعورتوں اور کم عمر لڑکیوں کومتحدہ عرب امارات میں جسم فروشی پرمجبور کیاجاتا ہے۔ اس کے عوض غیرقانونی ریکروٹمنٹ ایجنٹ اورسب ایجنٹوں کو پاکستان کے لائسنس یافتہ ریکروٹنگ ایجنٹ بھاری رقم کی ادائیگی کرتے ہیں۔

پاکستانی بچوں کو ایران اورپاکستان کے سرحدی علاقوںمیں جسم فروشی پر مجبورکیا جاتا ہے اور معذورافراد سے ایران میں زبردستی گداگری کرائی جاتی ہے اوربعض اوقات انھیں دانستہ معذورکیا جاتا ہے۔ افغانستان، ایران، ازبکستان، تنزانیہ اور بنگلہ دیش سے مرد، عورتوں اوربچوں کوپاکستان میںجبری مشقت کے لیے اسمگل کیاجاتا ہے۔ افغانستان، چین، روس، نیپال، ایران، بنگلہ دیش، ازبکستان اور آذربائیجان سے لائی جانے والی خواتین کو جسم فروشی پر مجبور کیا جاتا ہے۔

رپورٹ میں حکومت پاکستان پر شدیدتنقید کرتے ہوئے کہاگیا ہے کہ حکومت پاکستان ہیومن ٹریفکنگ کے خلاف کم از کم موثرکارکردگی دکھانے میں ناکام رہی ہے اورتاحال ہیومن اسمگلنگ اور ٹریفکنگ کوایک ہی مسئلے کے طورپر دیکھ رہی ہے جبکہ بین الاقوامی قوانین کے تحت علیحدہ قسم کے جرائم ہیں۔ پاکستان حکومت مجوزہ اینٹی ٹریفکنگ بل کوقانون سازاسمبلی میں پیش کرنے اورپکڑے جانیوالے افرادکو سزائیں دلوانے میںبھی تاحال ناکام ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ حکومت کی جانب سے جسم فروشی اورجبری مشقت کے متاثرہ افراد کی مدد اور اس منظم جرائم میں ملوث افراد کی سرکوبی کے لیے کی جانے والی کوششیں جامع کرپشن کا نظام زائل کردیتا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی ہیومن ٹریفکنگ اور اسمگلنگ میںملوث ہے جس کے نتیجے میںاس کی روک تھام کے لیے کیے جانے والے اقدام موثرثابت نہیں ہوتے ہیں۔ ٹیئرٹو واچ لسٹ میں پاکستان کے علاوہ قابل ذکر ممالک میںچین، لبنان، سری لنکا، سائپرس، مراکش اور قطر وغیرہ شامل ہیں جبکہ آٓخری درجے کی کیٹیگری ٹیئرتھری میں شامل قابل ذکر ممالک میں ایران، سعودی عرب، ملائیشیا، شمالی کوریا، کویت، روس اور شام شامل ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |