بکتربند گاڑیوں کی خریداری سے متعلق مقدمے کا جلد فیصلہ چاہتے ہیں سپریم کورٹ
خریداری سے متعلق پیش کردہ دستاویزات پر عدالت کا اظہارعدم اطمینان، حکومت نے آج ہی خدمات حاصل کیں، فاروق ایچ نائیک
سپریم کورٹ آف پاکستان کے جسٹس انور ظہیر جمالی اور جسٹس امیرہانی مسلم پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کہا ہے کہ وہ سندھ پولیس کیلیے سربیا سے بکتربند گاڑیوں کی خریداری کے معاہدے کا معاملہ جلد از جلد نمٹانا چاہتا ہے اس لیے زیادہ طویل مہلت نہیں دی جاسکتی اور حکم امتناع میں توسیع کرتے ہوئے سماعت 31 دسمبر کے لیے ملتوی کردی۔
پیر کو سماعت کے موقع پر حکومت سندھ (چیف سیکریٹری) کی جانب سے فاروق ایچ نائیک بینچ کے روبرو پیش ہوئے اور مہلت طلب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سندھ نے ان کی خدمات آج ہی حاصل کی ہیں اس لیے انھیں کیس کی تیاری کے لیے مہلت دی جائے، پیر کو سماعت کے موقع پر حکومت سندھ کی جانب سے بکتر بند گاڑیوں کی خریداری سے متعلق کچھ دستاویزات بینچ کے روبرو پیش کیں تاہم بینچ نے ان دستاویزات پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی کہ معاہدے سے متعلق وزیر اعلیٰ سندھ کو پیش کی گئی سمری سمیت بیرون ملک خط و کتابت کی تفصیلات بھی پیش کی جائیں۔
واضح رہے کہ حکومت سندھ نے گزشتہ ماہ 8نومبر کو بھی سماعت کے التوا کی درخواست کی تھی اور موقف اختیارکیاتھا کہ ایڈووکیٹ جنرل سندھ وکلا کے انتخابات میں مصروف ہونگے، گزشتہ ہفتے ہونیوالی سماعت میں بینچ نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے تھے کہ جب پاکستان میں وہی گاڑی پانچ کروڑروپے میں دستیاب ہے تو بیرون ملک سے 39 کروڑ روپے کی گاڑی کیوں خریدی جارہی ہے۔
جسٹس امیر ہانی مسلم نے بیرون ملک سے خریداری کے سودے میں آئی جی سندھ کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ آئی جی سندھ بیرون ملک جا کر معاہدے کرنے کے مجاز نہیں،وہ کس اتھارٹی میں معاہدہ کرنے گئے، بتایا جائے نیب سے منظوری کیوں نہیں لی گئی،پیر کو ہونیوالی سماعت میں جسٹس سرمد جلال عثمانی ناگزیر وجوہ کی بنا پر بینچ میں شریک نہیں ہوسکے۔
پیر کو سماعت کے موقع پر حکومت سندھ (چیف سیکریٹری) کی جانب سے فاروق ایچ نائیک بینچ کے روبرو پیش ہوئے اور مہلت طلب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سندھ نے ان کی خدمات آج ہی حاصل کی ہیں اس لیے انھیں کیس کی تیاری کے لیے مہلت دی جائے، پیر کو سماعت کے موقع پر حکومت سندھ کی جانب سے بکتر بند گاڑیوں کی خریداری سے متعلق کچھ دستاویزات بینچ کے روبرو پیش کیں تاہم بینچ نے ان دستاویزات پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی کہ معاہدے سے متعلق وزیر اعلیٰ سندھ کو پیش کی گئی سمری سمیت بیرون ملک خط و کتابت کی تفصیلات بھی پیش کی جائیں۔
واضح رہے کہ حکومت سندھ نے گزشتہ ماہ 8نومبر کو بھی سماعت کے التوا کی درخواست کی تھی اور موقف اختیارکیاتھا کہ ایڈووکیٹ جنرل سندھ وکلا کے انتخابات میں مصروف ہونگے، گزشتہ ہفتے ہونیوالی سماعت میں بینچ نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے تھے کہ جب پاکستان میں وہی گاڑی پانچ کروڑروپے میں دستیاب ہے تو بیرون ملک سے 39 کروڑ روپے کی گاڑی کیوں خریدی جارہی ہے۔
جسٹس امیر ہانی مسلم نے بیرون ملک سے خریداری کے سودے میں آئی جی سندھ کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ آئی جی سندھ بیرون ملک جا کر معاہدے کرنے کے مجاز نہیں،وہ کس اتھارٹی میں معاہدہ کرنے گئے، بتایا جائے نیب سے منظوری کیوں نہیں لی گئی،پیر کو ہونیوالی سماعت میں جسٹس سرمد جلال عثمانی ناگزیر وجوہ کی بنا پر بینچ میں شریک نہیں ہوسکے۔