پٹرولیم مصنوعات پر جی ایس ٹی میں5فیصد اضافہ

ایف بی آر کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق پٹرولیم مصنوعات پر جی ایس ٹی کی شرح17 فیصد سے بڑھا کر 22 فیصدکر دی گئی ہے۔


Irshad Ansari December 31, 2014
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر عائد سیلزٹیکس کی شرح میں5 فیصد اضافہ سے ایف بی آر کو 20 ارب روپے اضافی ریونیو حاصل ہو گا۔ فوٹو: فائل

فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے پٹرولیم مصنوعات کی درآمداورسپلائی پرجنرل سیلزٹیکس کی شرح میں 5 فیصد اضافہ کر دیا ہے۔

جس کے بعد پٹرول اور ڈیزل سمیت پٹرولیم مصنوعات مہنگی ہو جائیں گی۔ ایف بی آر کے گزشتہ روز جاری نوٹیفکیشن کے مطابق پٹرولیم مصنوعات پر جی ایس ٹی کی شرح17 فیصد سے بڑھا کر 22 فیصدکر دی گئی ہے۔ ایچ او بی سی سمیت موٹرسپرٹ، کیروسین آئل، لائٹ ڈیزل آئل اور ہائی سپیڈ ڈیزل آئل پر اضافی5 فیصد ٹیکس وصول کیا جائے گا۔ جی ایس ٹی کی نئی شرح کا اطلاق یکم جنوری 2015ء سے ہو گا۔ پٹرولیم مصنوعات پر جی ایس ٹی کی شرح میں اضافے سے صارفین کو نئے سال کے آغاز پر کم ریلیف ملے گا۔ اوگرا نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں17روپے سے زائد تک فی لٹر کمی کی سمری تیارکی تھی۔

تاہم جی ایس ٹی کی شرح میں اضافے کے بعد یکم جنوری سے پٹرولیم مصنوعات 4 سے9 روپے فی لٹر سستی ہونے کا امکان ہے۔ البتہ پیر کو آنے والے پٹرولیم مصنوعات کے شپ کی کمپیوشن آج (بدھ کو) کی جائیگی جس سے توقع ہے کہ صارفین کو قیمتوں میں مزید ریلیف دیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق اوگرا نے آئل مارکیٹنگ کمپنیز ایڈوائزری کمیٹی کے ساتھ ملکر پٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کی سمری تیار کی ہے جسے حتمی شکل دیکر آج وزارت پٹرولیم کو بھجوایا جائے گا۔

نئی سمری میں پٹرول کی قیمت میں6.66 روپے کی بجائے3.50 روپے، لائٹ ڈیزل آئل12.56کی بجائے 6.10، ایچ او بی سی 17.53کی بجائے9 روپے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں9.91 کی بجائے5 روپے کمی تجویز کی گئی ہے تاہم حتمی منظوری آج دی جائے گی جس کے بعد رات 12 بجے سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا اطلاق کر دیا جائے گا۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر عائد سیلزٹیکس کی شرح میں5 فیصد اضافہ سے ایف بی آر کو 20 ارب روپے اضافی ریونیو حاصل ہو گا۔ این این آئی کے مطابق پٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس میں اضافہ سے عوام ہر ماہ پانچ ارب روپے کے ریلیف سے محروم ہو جائیں گے۔ آن لائن کے مطابق حکومت پٹرولیم مصنوعات میں کمی کے باوجودعوام سے فی لٹر30 روپے ٹیکسوں کی مد میں وصول کر رہی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔