کراچی حصص مارکیٹ 15600 کی حد بھی بحال
شرح سودمیںکمی کی توقع پر خریداری، انڈیکس 88 پوائنٹس بڑھ کر 15648 ہو گیا.
نئی مانیٹری پالیسی میں بنیادی شرح سودمیں100 بیسس پوائنٹس کم ہونے کی توقعات پر کراچی اسٹاک ایکس چینج میں منگل کو دوسرے دن بھی خریداری لہر برقرار رہنے سے تیزی کے اثرات غالب رہے۔
جس سے انڈیکس کی15600 کی حد بھی بحال ہوگئی، 52 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں مزید20 ارب64 کروڑ13 لاکھ 81 ہزار 966 روپے کا اضافہ ہوگیا، ٹریڈنگ کے دوران مقامی کمپنیوں، میوچل فنڈز، این بی ایف سیز اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے مجموعی طور پر 77 لاکھ33 ہزار970 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا لیکن اسکے باوجود مارکیٹ میں کسی بھی لمحے مندی رونما نہ ہوسکی بلکہ تیزی کی لہر برقرار رہی البتہ تیزی کی شرح میں قدرے کمی واقع ہوئی۔
جو ایک موقع پر 165.72 پوائنٹس کے اضافے سے15725.66 پوائنٹس کی سطح تک پہنچ گئی تھی، ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں کی جانب سے21 لاکھ64 ہزار134 ڈالر، بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے48 لاکھ58 ہزار422 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے7 لاکھ11 ہزار414 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جس سے مارکیٹ کا گراف تیزی جانب سے گامزن رہا، تیزی کے باعث کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 88.35 پوائنٹس کے اضافے سے15648.29 ہوگیا۔
جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس74.54 پوائنٹس کے اضافے سے13200.83 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 203.93 پوائنٹس کے اضافے سے 28087.30 ہوگیا، کاروباری حجم پیر کی نسبت3.67 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر14 کروڑ7 لاکھ93 ہزار 80 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار318 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 165 کے بھائو میں اضافہ، 127 کے داموں میں کمی اور 26 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا۔
ان میں باٹا پاکستان کے بھائو20 روپے بڑھ کر10000 روپے اور مچلز فروٹ کے بھائو16.37 روپے بڑھ کر359 روپے ہو گئے جبکہ رفحان میظ کے بھائو69.30 روپے کم ہو کر 3899 روپے اور سیمینس پاکستان کے بھائو37.95 روپے کم ہو کر 722.05 روپے ہو گئے۔
جس سے انڈیکس کی15600 کی حد بھی بحال ہوگئی، 52 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں مزید20 ارب64 کروڑ13 لاکھ 81 ہزار 966 روپے کا اضافہ ہوگیا، ٹریڈنگ کے دوران مقامی کمپنیوں، میوچل فنڈز، این بی ایف سیز اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے مجموعی طور پر 77 لاکھ33 ہزار970 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا لیکن اسکے باوجود مارکیٹ میں کسی بھی لمحے مندی رونما نہ ہوسکی بلکہ تیزی کی لہر برقرار رہی البتہ تیزی کی شرح میں قدرے کمی واقع ہوئی۔
جو ایک موقع پر 165.72 پوائنٹس کے اضافے سے15725.66 پوائنٹس کی سطح تک پہنچ گئی تھی، ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں کی جانب سے21 لاکھ64 ہزار134 ڈالر، بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے48 لاکھ58 ہزار422 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے7 لاکھ11 ہزار414 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جس سے مارکیٹ کا گراف تیزی جانب سے گامزن رہا، تیزی کے باعث کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 88.35 پوائنٹس کے اضافے سے15648.29 ہوگیا۔
جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس74.54 پوائنٹس کے اضافے سے13200.83 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 203.93 پوائنٹس کے اضافے سے 28087.30 ہوگیا، کاروباری حجم پیر کی نسبت3.67 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر14 کروڑ7 لاکھ93 ہزار 80 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار318 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 165 کے بھائو میں اضافہ، 127 کے داموں میں کمی اور 26 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا۔
ان میں باٹا پاکستان کے بھائو20 روپے بڑھ کر10000 روپے اور مچلز فروٹ کے بھائو16.37 روپے بڑھ کر359 روپے ہو گئے جبکہ رفحان میظ کے بھائو69.30 روپے کم ہو کر 3899 روپے اور سیمینس پاکستان کے بھائو37.95 روپے کم ہو کر 722.05 روپے ہو گئے۔