زیادہ گوشت کھانے سے کینسر کا مرض ہوسکتا ہے
سرخ گوشت میں ایک خاص قسم کی شوگر Ne45Gc پائی جاتی ہے جو کینسر کا باعث بنتی ہے، سائنسدان
مٹن اور بیف کے حد سے زیادہ شوقین لوگوں کے لیے یقینا یہ خبر پریشان کن ہے کہ سائنسدانوں نے اس گوشت اور کینسر کے تعلق کے ٹھوس ثبوت ڈھونڈ لیے ہیں۔
اس سے پہلے اس موضوع پر مختلف آراء پائی جاتی تھیں لیکن اب یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے سائنسدانوں نے تجربات سے ثابت کر دیا ہے کہ سرخ گوشت میں ایک خاص قسم کی شوگر Ne45Gc پائی جاتی ہے جو کینسر کا باعث بنتی ہے۔ ماہرین طب کے مطابق یہ شوگر انسانی جسم میں نہیں پائی جاتی اور جب یہ سرخ گوشت کے ذریعے جسم میں داخل ہوتی ہے تو اس کے خلاف کثرت سے اینٹی باڈیز پیدا ہوتی ہیں جس کے نتیجے میں پہلے سوزش اور پھر رسولیاں بن جاتی ہیں۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ مسئلہ ان لوگوں میں پیدا ہوتا ہے جو سرخ گوشت کثرت سے کھاتے ہیں جب کہ اسے کم مقدار میں اور توازن کے ساتھ استعمال کرنے کا کینسر سے تعلق ثابت نہیں ہوا۔ نئی دریافت کردہ شوگر کو ذیابیطس اور ایتھرو سکلیروسس کا سبب بھی قرار دیاجا رہا ہے۔ یہ تحقیق سائنسی جریدے میں شائع کی گئی ہے۔
اس سے پہلے اس موضوع پر مختلف آراء پائی جاتی تھیں لیکن اب یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے سائنسدانوں نے تجربات سے ثابت کر دیا ہے کہ سرخ گوشت میں ایک خاص قسم کی شوگر Ne45Gc پائی جاتی ہے جو کینسر کا باعث بنتی ہے۔ ماہرین طب کے مطابق یہ شوگر انسانی جسم میں نہیں پائی جاتی اور جب یہ سرخ گوشت کے ذریعے جسم میں داخل ہوتی ہے تو اس کے خلاف کثرت سے اینٹی باڈیز پیدا ہوتی ہیں جس کے نتیجے میں پہلے سوزش اور پھر رسولیاں بن جاتی ہیں۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ مسئلہ ان لوگوں میں پیدا ہوتا ہے جو سرخ گوشت کثرت سے کھاتے ہیں جب کہ اسے کم مقدار میں اور توازن کے ساتھ استعمال کرنے کا کینسر سے تعلق ثابت نہیں ہوا۔ نئی دریافت کردہ شوگر کو ذیابیطس اور ایتھرو سکلیروسس کا سبب بھی قرار دیاجا رہا ہے۔ یہ تحقیق سائنسی جریدے میں شائع کی گئی ہے۔