محبوب خداؐ کا مقام محمود
دنیا میں جہاں مسلمان آباد ہیں وہاں اذان میں، پنج وقتہ نماز میں آپؐ کا ذکر خیر جاری و ساری ہے۔
مقام محمود صرف آپﷺ کی ذات پاک کے ساتھ مخصوص ہے۔ اس کے مفہوم میں وہ جملہ دنیاوی اور اخروی بے انتہا خیر و بھلائی اور بے شمار نعمتیں شامل ہیں جو اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیبؐ کو عطا فرمائیں اور دنیا والوں کو اتمام حجت کے لیے دکھائیں اور وہ عظیم نعمتیں بھی جو اللہ تعالیٰ آپؐ کو عطا کرے گا۔
صاحب خلق عظیم کا ذکر عظیم بے شمار عطا کردہ نعمتوں میں سے ایک ہے۔ ارشاد ہوتا ہے۔ ''اور ہم نے آپؐ کی خاطر آپؐ کا ذکر بلند کردیا۔'' (سورۃ الم نشرح)
دیکھتے ہی دیکھتے آپؐ کا رفع ذکر اس طرح ہوا کہ وہی مقام جہاں آپؐ کو بدنام کرنے کے لیے مخالفین نے ایڑی چوٹی کا زور لگا لیا اس کا چپہ چپہ آپؐ کے نام اور پیغام سے جگمگا اٹھا اور رفتہ رفتہ تمام روئے زمین پر آپؐ کا ذکر بلند ہونا شروع ہوگیا۔ یہ سلسلہ آہستہ آہستہ بڑھتا ہی جا رہا ہے اور انشاء اللہ قیامت تک بڑھتا چلا جائے گا۔ دنیا میں جہاں مسلمان آباد ہیں وہاں اذان میں، پنج وقتہ نماز میں آپؐ کا ذکر خیر جاری و ساری ہے۔ کوئی پل کوئی گھڑی ایسی نہیں گزرتی جب آپؐ پر اور آپؐ کی آل پر درود نہ بھیجا جاتا ہو۔ دل کی دھڑکن کی طرح ذکر محمدؐ زمین کی دھڑکن بن گیا ہے۔ حدیث میں حضرت ابو سعید خدری کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
''جبرائیل میرے پاس آئے اور مجھ سے کہا میرا رب اور آپ کا رب پوچھتا ہے کہ میں نے کس طرح آپ کا رفع ذکر کیا؟ میں نے عرض کیا ''اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔'' انھوں نے کہا اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ ''جب میرا ذکر کیا جائے گا تو میرے ساتھ آپ کا بھی ذکر کیا جائے گا۔''
رفع ذکر و نعمت عظمیٰ ہے جو اللہ نے آپؐ سے بڑھ کر تو درکنار آپؐ کے برابر کبھی کسی کو نہیں دی۔
آپؐ نے حامد و احمد بن کر اتنی کثرت سے حمد کی کہ اللہ نے اپنے محبوب کو محمد و محمود بنا دیا۔ آپ کی شان محبوبیت و محمودیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ آپؐ پر صلوٰۃ بھیجنا وظیفہ رحمانی و نورانی ہے، صاحب عرش از روئے محبت و رحمت اپنے محبوبؐ کی تعریف و توصیف فرماتا ہے اور حاملان عرش و ساکنان عرش اللہ کے حبیبؐ کے حق میں دعائے رحمت کرتے ہیں۔ اس لیے اہل ایمان پر آپؐ کی تحسین و تعریف میں رطب اللسان رہنا، آپؐ سے قلبی محبت کرنا اور دعا کرتے رہنا (کہ اللہ تعالیٰ آپؐ کو مقام محمود عطا فرمائے جو بلند ترین مقام ہوگا جہاں سے آپؐ شفاعت فرمائیں گے) واجب ہے ۔ ارشاد ہوتا ہے:
''یقینا اللہ اور اس کے فرشتے نبیؐ پر درود بھیجتے ہیں تو اے اہل ایمان تم بھی ان پر صلوٰۃ والسلام بھیجتے رہا کرو۔'' (سورۃ احزاب)
یہ آیت مبارکہ اللہ سے آپ کا قرب اور محبت خاص کی عکاسی ہے۔ صلوٰۃ والسلام کا حکم آپؐ کے انتہائی بلند مقام پر فائز المرام ہونے کی دلالت ہے۔
اللہ تعالیٰ آخرت میں جو کچھ آپؐ کو عطا کرے گا اس کی عظمت کا تصور بھی کوئی نہیں کرسکتا۔ ارشاد ہوتا ہے:
''آخرت آپؐ کے لیے دنیا سے بھی بہتر ہے اور عنقریب آپ کا رب آپ کو اتنا دے گا کہ آپؐ خوش ہوجاؤ گے۔''(سورہ الضحیٰ)
''اور یقینا آپؐ کے لیے ایسا اجر ہے جس کا سلسلہ ختم ہونے والا نہیں۔'' (سورۃ قلم)
ان اخروی نعمتوں میں سے ایک مقام محمود ہے۔ ارشاد ہوتا ہے:
''بعید نہیں کہ آپؐ کا رب آپؐ کو مقام محمود پر فائز کردے۔''(سورۃ بنی اسرائیل)
مقام محمود کیا ہے؟ احادیث صحیحہ سے ثابت ہے کہ مقام محمود عرش الٰہی کی داہنی جانب ایک مخصوص مقام ہوگا جہاں قیامت کے روز آپ رونق افروز ہوں گے۔ وحی غیر متلو میں آیا ہے ''میں صف انبیا علیہم السلام کا امام ہوں گا اور خطیب بھی۔ ان کی شفاعت کرنے والا بھی۔ جو شخص روز بعث، سب سے پہلے اپنے کاشانہ خلوت سے برآمد ہوگا وہ میں ہوں۔ اور جب اہل محشر وفود بن کر کھڑے ہوں گے تو ان کا خطیب بھی میں ہی ہوں گا اور جب شان جلال حق دیکھ کر اور انبیا علیہم السلام سے نفسی نفسی کا جواب سن کر نجات کے باب میں اہل محشر مایوس ہوچکے ہوں گے تو میں ہی انھیں بشارت دوں گا۔
اس دن علم شفاعت میرے ہاتھ میں ہوگا اور میں شفاعت کبریٰ یعنی مقام محمود پر متمکن ہوں گا۔ شفاعت کبریٰ کا مقام، مقام محمود ہے جس کی وجہ سے تمام مخلوق آپؐ کی مدح و ستائش میں رطب اللسان ہوگی۔ مقام محمود دنیا و آخرت دونوں کے اعتبار سے صرف آپؐ کے لیے مخصوص ہے۔ تمام مخلوق آپؐ کی توصیف و توقیر اور تعریف کرتی ہوگی اُس دن مقام محمود کی وجہ تسمیہ سب کو ظاہر ہوگی کہ یہی مقام اول و آخر ہے۔
مرجع کُل اور مرکز ثقل و اصل ہے۔
مقام محمود وہ منفرد اور ممتاز اعزاز ہے جو اللہ ذوالجلال والاکرام کی طرف سے آپؐ کے لیے راہ حق پر ثبات دوام اور حسن کارکردگی کا انعام ہے۔