پاکستان ایک نظر میں ایک اور سال پھر بیت گیا

چاہے کتنی ہی قربانی کیوں نہ دینا پڑے ہم سب پاکستانی یکجا ہیں، ہم دہشت گردی کی لعنت کو اس ملک سے اکھاڑ پھینکیں گے۔

چاہے کتنی ہی قربانی کیوں نہ دینا پڑے ہم سب پاکستانی یکجا ہیں، ہم دہشت گردی کی لعنت کو اس ملک سے اکھاڑ پھینکیں گے۔

ایک اور سال پھر بیت گیا اور اس کو بیت ہی جانا تھا کیوں کہ وقت کو ٹھراؤ نہیں ہے ، یہ گزرتا جاتا ہے نہ صرف گزرتا ہے بلکہ وقت کے ساتھ ساتھ اس میں تغیر یعنی بدلاؤ بھی آتے جاتے ہیں۔اگر ماضی پر نگاہ ڈالیں تو جب مسلمان مایوس ہوگئے تھے اور یہ سمجھ بیٹھے تھے کہ اب تو ہمارا کچھ نہیں ہوسکتا کیونکہ ہم پر انگریزوں نے بھر پور تسلط جما لیا ہے تو ایسے میں سر سید احمد خان ہی تھے جو ایک امید کی کرن بن کر سامنے آئے ، اور سب کو یقین دلایا کہ اگر وہ محنت ، مشقت اور لگن سے کام کرنا شروع کر دیں تو پھر یہ مایوسی ہی کیا یہ غلامی کی زندگی بھی ختم ہو جائے گی ۔ پھر سب نے دیکھا کہ جوں جوں مسلمانِ بر صغیر نے علم کے دامن کو پکڑا اور امن و یکجہتی کے ساتھ کام کرنا شروع کیا تو 23مارچ 1940کو لاہور میں وہ قرارداد منظور ہوئی جس کے بارے میں کسی نے سوچا تک نہیں تھا۔

وقت نے یہ بھی ثابت کر دیا کہ اسی قوم نے جب قائد اعظم کی تین چیزوں کو اپنے دامن سے باندھ لیا یعنی اتحاد، تنظیم اور یقین محکم تو پھر برصغیر سے ان مسلمانوں نے 14اگست 1947ء کو اپنا حصہ لے کر دکھایا،جس کے بارے میں دنیا کے بڑے بڑے لوگوں نے یہ کہا کہ پاکستان تو تین مہینے سے زیادہ قائم نہیں رہ سکتا لیکن یہ اللہ کی مہربانی اور آپ ﷺ کا کرم تھا کا پاکستان باقی بھی رہا اور ترقی بھی کرتا رہا۔

آج ہم دیکھ رہے کہ 2015ء شروع ہو گیا ہے اور اس نئے سال میں ساری پاکستانی قوم ایک بار پھر یکجا ہے اور پوری قوم میں وہی جذبہ ہے جو اس قوم میں 1940میں تھا ۔آج ہماری ساری قوم علم کے فروغ کے لئے ، دہشت گردی کے خاتمے کے لئے، امن و محبت کے پر چار کے لئے اور اس پاک سر زمین کو امن کا گہوارہ بنانے کے لئے یکجا ہے۔ اس ذیل میں نئے سال کے حوالے سے کچھ لوگوں کی آراء آپ کے سامنے پیش کی جاتی ہے۔

فاروق عادل (معروف صحافی)



ہمارے ملک میں رہنے والوں کی خواہش ہوتی ہے کہ ملک میں امن و سکون قائم ہو جائے لیکن اس کے لئے جو بنیادی کام کرنے ہیں اس کی خاطر ہماری قوم ابھی پوری طرح تیار نہیں ہوئی ہے ۔ میری خواہش ہے کہ 2015 میں ہماری پوری قوم اس ملک میں امن و سکون قائم کرنے کے لئے یکجا ہوجائے۔ تو پھر وہ دن دور نہیں کہ جب پاکستان دنیا بھر میں امن کا پیکر بن کر ابھرے گا۔

ڈاکٹر طاہر مسعود (صدر شعبہ ابلاغ عامہ جامعہ کراچی)



اچھے دن اور اچھے موسموں کی دعا سب کو کرنی چاہئے کیونکہ اب حالات کسی کے اختیار میں نہیں رہے کہ وہ ان حالات کو ٹھیک کرے ۔ قبولیت دعا کے لئے شرط توبہ ہے جس کی طرف کسی کی توجہ نہیں ہے، اسی لئے حالات بھی ناقابل برداشت ہوتے جارہے ہیں ۔ میں چاہتا ہوں کہ ہم سب مل کر 2015 کا آغاز اس عزم کے ساتھ کریں کہ ہم کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں کریں گے۔

ظفر عباس (جنرل سیکرٹری جعفریہ ڈزاسٹر مینجمنٹ سیل ویلفئیر آرگنائزیشن)



نئے سال کے موقع پر اہل وطن کو یہی پیغام دوں گا کہ اس جانے والے سال میں ہم نے دیکھا کہ دہشت گردوں نے پاکستان کو ایک بند گلی میں لا کے کھڑا کر دیا تھا ،پاک فوج اور ہماری سیاسی شخصیات نے متفقہ فیصلہ کر کے ان دہشت گردوں کے خلاف ضرب عضب آپریشن کیا جو نہایت بہترین اقدام ہے اسی چیز کو مد نظر رکھتے ہوئے سانحہ پشاور کے شہداء کی جانب سے جے ڈی سی نے 3 جنوری کو نمائش چورنگی پر آپ ﷺ کی ولادت با سعادت کے موقع پر 25000چراغ روشن کر کے اتحاد بین المسمین کا ثبوت دے گی۔ آئیں سال کے آغاز میں ہی ایک ایک چراغ روشن کر کے دہشت گردی کے خلاف لڑنے کا عملی ثبوت دیں۔


غضنفر عباس ( بینکر)



نئے سال کے موقع پر ہم تمام پاکستانیوں کو یہ عہد کرنا ہو گا کہ ہم ہر بری چیز کو برا کہیں گے کیونکہ آج ہم جتنے مسائل کا شکار ہیں اس کی سب سے بڑی وجہ یہی ہے کہ ہم غلط کو غلط نہیں کہتے اگر ہم صحیح چیز کو صحیح اور غلط کو غلط کہنا شروع کر دیں تو بس پھر ہم خود بھی تبدیل ہو جائیں اور ہمارا معاشرہ بھی ٹھیک ہو جائے گا۔

ڈاکٹر شاداب احسانی (صدر شعبہ اردو جامعہ کراچی)



ہم سب پاکستانیوں کو چاہئے کے ہم تقسیم در تقسیم ہونے کی سازش کو سمجھیں کیونکہ ہم سب کو شروع دن سے تقسیم در تقسیم کیا جارہا ہے کہیں سندھی ، پنجابی، بلوچ اور مہا جر کے نام پر تو کہیں شیعہ ، سنی، بریلوی، دیوبندی کی بنیاد پر ہمیں یہ تمام تفریقیں ختم کرنا ہوں گی اسی میں ہماری بھلائی اور بہتری ہے۔ 2015 میں میری پوری کوشش ہوگی کہ میں ایک تفریق کو ختم کرنے میں ایک چھوٹا مگر اہم کردار ادا کرسکوں۔

سید عون عباس ( شعبہ ابلاغ عامہ جامعہ کراچی)



اب تک ہم پاکستانیوں نے بہت سے مظالم برادشت کر لئے اور دہشت گردی سے مقابلہ کرتے کرتے ہم نے جتنی شہادتیں دیں اتنی دنیا کے کسی ملک نے نہیں دی ہوں گی۔ لیکن ہم آج اس نئے سال کے سورج کے طلوع ہوتے وقت یہ عہد کرتے ہیں کہ چاہے کتنی ہی قربانی کیوں نہ دینا پڑے ہم سب پاکستانی یکجا ہیں، ہم اس دہشت گردی کی لعنت کو اس ملک سے اکھاڑ پھینکیں گے۔انشاء اللہ۔

اب ہمیں یہ عہد کرنا ہے کہ اس نئے شروع ہونے والے سال میں ہم سب مل کر وہ تمام کام کریں جس سے اس ملک میں خوشحالی، امن و سکون اور محبت کا بول بالا ہو کیونکہ یہ پاک وطن ہم نے بڑی قربانیوں کے بعد حاصل کیا ہے اور اب ہمارا فرض ہے کہ اس کو مضبوط اور مستحکم بنانے میں بھی کسی بھی طرح کی محنت سے دریغ نہ کریں۔
ہے ارض ِپاک میں دہشت کا پھر سوال نیا
نئی امید لئے آیا ہے سال نیا

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔
Load Next Story