سپریم کورٹ کا توقیر صادق کو گرفتار تقرر کرنیوالوں کیخلاف کارروائی کا حکم

نیب کی رپورٹ مسترد،توقیرصادق کوچیئرمین اوگرابنانے والی کمیٹی کے چیئرمین پرویزاشرف تھے،چیف جسٹس


News Agencies/Numainda Express October 03, 2012
سابق چیئرمین اوگرالاہورمیں ہیں،آئی جی ان کی گرفتاری میںرکاوٹ ہیں،وکیل نیب،کوئی رکاوٹ بنتاہے تواسے بھی گرفتارکرلیں،عدالت۔ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے چیئرمین اوگرا توقیر صادق کی غیرقانونی تقرری کرنے والوںکے خلاف نیب کی رپورٹ مسترد کردی ہے۔

اور آبزرویشن دی ہے کہ سلیکشن کمیٹی کے چیئر مین کے خلاف اس لیے کارروائی نہیںکی گئی کہ وہ اس وقت وزیر اعظم کے عہدے پرفائز ہیں۔جسٹس جوادایس خواجہ نے ریمارکس دیے کہ توقیر صادق کی تقرری غیرآئینی تھی اوراس کی ذمے داری سلیکشن کمیٹی پرعائد ہوتی ہے جس کے سربراہ راجاپرویز اشرف تھے۔سپریم کورٹ نے اگلی سماعت پر غیر قانونی تقرری کرنے والے تمام افرادکے خلاف کارروائی کر نے اوررپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔

منگل کو ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب فوزی ظفر نے رپورٹ پیش کی اور بتایا کہ توقیر صادق لاہور میں ہیں لیکن آئی جی پنجاب پولیس انھیں تحفظ فراہم کر رہے ہیں ۔عدالت نے یہ عذرمستردکردیا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ اگرکوئی شخص ملزم کوتحفظ دے رہا ہے تو نیب کے پاس اس کے خلاف کارروائی کرنے کا اختیارہے۔فاضل جج نے کہا نیب ان لوگوںکی معاونت کر رہاہے جن کے خلاف عدالت نے فیصلہ دیا۔چیف جسٹس نے کہا کرپشن کے خلاف ڈیٹرنس نہیں رہی، بدعنوانی اس ملک کیلیے ناسوربن چکی ہے ملک بچاناہے توکرپشن کوختم کرو۔

چیف جسٹس نے کہا نیب نے اس سیلاب کے آگے بند با ندھنا تھا لیکن معاملہ الٹ ہوگیا ،اب یہ کام سپریم کورٹ کوکرنا پڑ رہا ہے،پولیس اور نیب اس لیے بے بس ہے کہ ملزم با اثر ہیں اور ان کے وہاں ہاتھ ڈالنے میں پرجلتے ہیں۔انکوائری افسر وقاص نے بتایا کہ جاوید جمال گرفتار ہو چکے ہیں جبکہ توقیر صادق اور میرکمال مری اب تک مفرور ہیں مجموعی طور پر سی این جی کے47غیر قانونی این او سی جا ری کیے گئے جن میں نو بوگس تھے انھوں نے بتایا ایک بوگس این او سی کے90لاکھ اور معمول کے این اوسی پر60لاکھ روپے وصول کیے جاتے تھے، اس مقصدکیلیے ایجنٹ استعمال کیے جاتے تھے۔

انھوں نے بتایا اوگرا کو بازارحصص بنایاگیاتھا لائسنس ہر روز ایک سے دوسرے ہاتھ میں بک جاتے تھے ایک لائسنس پر دو دوسی این جی اسٹیشن کا م کررہے تھے،گیس چوری اور ٹیکس چوری کے واضح ثبوت موجود ہیں ۔ انکوائری افسر نے بتایا اس بارے عارف حمید سے جب انٹرویوکیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ اگر وہ ایک میٹر ریڈرکا تبادلہ کر لیں تو ان کیلیے عذاب بن جاتاہے ۔چیف جسٹس نے کہامیٹرریڈراتنابااثرہوتا ہے کہ ایم ڈی بے بس ہو جائے اس صورتحال پر توچیئرمین نیب کونیندنہیں آنا چاہیے۔انکوائری افسر نے بتایا سابق وزیر اعظم گیلانی کا بیان حاصل کر لیا گیاہے جبکہ موجودہ وزیر اعظم کو سوالنامہ بھیجا جا چکاہے۔

چیف جسٹس نے کہا اصل حقائق چھپائے جا رہے ہیں آج جو وزیر اعظم ہیںان کی سفارش سے تقرری ہوئی اور ملک کے ساتھ یہ سب کچھ ہوتارہاایک شخص کو اس لیے چھوڑا گیا کہ وہ وزیر اعظم ہے۔چیف جسٹس نے کہا جو بھی ذمہ دار ہے وہ وزیراعظم ہو یا چاہے جو بھی ہو اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔عدالت نے ایڈووکیٹ آن ریکارڈ چوہدری ارشد علی کو ہدایت کی کہ انھوں نے ایک مفرور شخص کا وکالت نامہ جمع کیا ہے اس لیے ملزم کو پیش کرنا ان کی ذمہ داری ہے ۔چیف جسٹس نے کہا اگر نیب کارروائی نہیںکر سکتا تو اگلی سماعت پر لکھ کر دیںکہ ان کے پر جلتے ہیں مزید سماعت چار اکتوبرکو ہوگی۔

این این آئی کے مطابق سپریم کورٹ نے نیب کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہارکیا،چیف جسٹس نے کہا نیب کہہ دے راجا پرویز اشرف کو وزیر اعظم بننے پر چھوڑ ا گیا ہے،عام آدمی کے خلاف کارروائی ہوتی ہے بااثر کیخلاف نہیں،توقیرصادق کا انتخاب کرنے والی کمیٹی کا ایک سابق وزیر رکن آج وزیراعظم ہے،ملک بچانا ہے توکرپشن ختم کر نا ہوگی، ریفرنس نہیں ملزم کو بھی عدالت میں لانا ہے،کرپشن بڑھتی جارہی ہے، بری چیز روکنے کیلیے بند باندھنا ہوگا،ثناء نیوزکے مطابق چیف جسٹس نے نیب کو حکم دیاکہ توقیرصادق کو فوری طور پرگرفتارکیا جائے، اگرآئی جی پنجاب رکاوٹ ہیں تو انہیںبھی گرفتارکیا جائے۔

چیف جسٹس نے کہا راجا پرویز اشرف وزیر اعظم ہیں توکیا ہو ا اگر تقرری میں ملوث ہیں توکارروائی کی جائے ، یہ کیا بات ہے کہ باثر افراد کو چھوڑکر دوسروںکو پکڑ لیں، چیف جسٹس نے اس موقع پرکہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ نہ آتا تو36 ارب روپے دینے پڑتے۔ فیصلے پر عملدرآمد چاہتے ہیںاس سے ہٹ کرکچھ نہیں کریںگے۔عدالت نے کہا فیصلہ سے اوگرا کو 36 ارب روپے کافائدہ ہوا ۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ 46 ارب روپے وصول کرنے ہیں نیب اور پولیس بے یارو مدد گار ہیں ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں