سال 2014 میں شام میں جاری خانہ جنگی کے دوران 76 ہزار ہلاکتیں ہوئیںرپورٹ
ہلاک ہونےوالوں میں 22 ہزارفوجی اور17 ہزار کے قریب حکومت کے خلاف برسرپیکار مزاحمتی تنظیموں کے کارندے بھی شامل ہیں،رپورٹ
شام میں جاری خانہ جنگی کے حوالے سے انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ گزشتہ 4 سالوں میں 2014 سب سے زیادہ خونی سال ثابت ہوا جس میں 76 ہزار افراد زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق شام میں کام کرنے والی انسانی حقوق کی تنظیم نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ سال 2014 شام کے لئے سب سے زیادہ خونی ثابت ہوا جس میں تقریبا 76 ہزار افراد کی ہلاکتیں ہوئیں جن میں 18 ہزار کے قریب شہری اور 3 ہزار سے زائد بچے بھی شامل ہیں جب کہ 2011 سے شروع ہونے والی خانہ جنگی میں اب تک 2 لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں 22 ہزار فوجی اور 17 ہزار کے قریب حکومت کے خلاف بر سرپیکار مزاحمتی تنظیموں کے کارندے شامل ہیں۔
واضح رہے کہ شام میں 2011 میں صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف شروع کی گئی تحریک اب پھیل کر خانہ جنگی کی صورت اختیار کرچکی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق شام میں کام کرنے والی انسانی حقوق کی تنظیم نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ سال 2014 شام کے لئے سب سے زیادہ خونی ثابت ہوا جس میں تقریبا 76 ہزار افراد کی ہلاکتیں ہوئیں جن میں 18 ہزار کے قریب شہری اور 3 ہزار سے زائد بچے بھی شامل ہیں جب کہ 2011 سے شروع ہونے والی خانہ جنگی میں اب تک 2 لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں 22 ہزار فوجی اور 17 ہزار کے قریب حکومت کے خلاف بر سرپیکار مزاحمتی تنظیموں کے کارندے شامل ہیں۔
واضح رہے کہ شام میں 2011 میں صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف شروع کی گئی تحریک اب پھیل کر خانہ جنگی کی صورت اختیار کرچکی ہے۔