آئی ایم ایف کا کالا دھن سفید کرنیکی اسکیم پر اعتراض مالیاتی خسارے پر اظہار تشویش

چیئرمین ایف بی آراسکیم پرسوالوںکاتسلی بخش جواب نہ دے سکے،مالیاتی خسارے کاہدف حاصل کرلینگے،پاکستانی اقتصادی ٹیم

عبوری حکومت سے نئے قرضوں پربات نہیں ہوگی،ایف بی آرکی اسکیم اہداف پورے نہیںکر سکے گی،آئی ایم ایف کے وزیرخزانہ سے مذاکرات۔ فوٹو: رائٹرز

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان پر واضح کیاہے کہ عبوری حکومت کے دوران کسی قسم کے نئے قرضے کے پروگرام پربات نہیں کی جائے گی۔

اگرپاکستان کونئے قرضے کی ضرورت پڑی توصرف منتخب حکومت سے بات کی جائے گی الیکشن کا سال ہونے کی وجہ سے رواں مالی سال2012-13 میں وفاق اورصوبوںکا مشترکہ مجموعی مالیاتی خسارہ 7 فیصد زائد رہنے کی توقع ہے۔پاکستانی ٹیم کا موقف تھاکہ پاکستان کورجوع کرنے کی ضرورت ایک سال بعد پڑے گی اس وقت تک نئی منتخب حکومت قائم ہو چکی ہوگی۔


آئی ایم ایف سے مذاکرات میں شریک وزارت خزانہ کی اقتصادی ٹیم کے اہم رکن نے''ایکسپریس''کو بتایا کہ آئی ایم ایف کے جائزہ مشن نے حکومت کی طرف سے دی گئی سبسڈی پر اعتراض کیا ہے اور تجویزدی ہے کہ مالیاتی خسارہ کنٹرول کرنے کیلیے ضروری ہے کہ صرف ٹارگٹڈسبسڈی دی جائے اور ان ٹارگٹڈ سبسڈی ختم کی جائے۔ ذرائع نے بتایاکہ مذاکرات میں پاکستان کی اقتصادی ٹیم نے بتایاکہ رواں مالی سال مالیاتی خسارے کا ہدف4.7 فیصدمقررکیا گیاہے توقع ہے کہ یہ ہدف حاصل اور اخراجات پر قابوپالیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق پاکستانی حکام نے بتایاکہ الیکشن سال کی وجہ سے اخراجات میں اضافہ نہیں ہوگاکیونکہ اٹھارویں ترمیم کے تحت زیادہ تر وسائل صوبوںکومنتقل کردیے گئے ہیں۔ مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق منگل کو وزیرخزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ اورآئی ایم ایف حکام میں بات چیت کاآخری دورہوا۔آئی ایم ایف نے ایف بی آر کی کالا دھن سفیدکرنے کی اسکیم پراعتراض کرتے ہوئے کہاکہ یہ اسکیم اپنے اہداف پورے نہیں کرسکے گی۔ایف بی آرکے چیئرمین آئی ایم ایف کے سوالوںکا تسلی بخش جواب نہ دے سکے ۔

آئی ایم ایف کے حکام نے سوال کیاکہ 38 لاکھ افراد سے ٹیکس لینے کا اگر نظام بنایا ہے تونافذ کیوں نہیںکرتے اور 176 ارب روپے کے اضافی اقدامات جو بجٹ میںبتائے گئے تھے وہ کہاں ہیںاوران اقدامات کانفاذکیوں نہیںکیا۔آئی ایم ایف کاکہنا تھا کہ ٹیکس اکٹھا نہ کرنے پر4.7فیصد کابجٹ خسارہ کا ہدف پورا کرنا ہوگا، آئی ایم ایف حکام نے گزشتہ سال کے مالیاتی خسارے پر بھی تشویش کا اظہارکیااورٹیکس نیٹ میں اضافہ پر زور دیا اورتجویزدی کہ وفاق اورصوبے مالیاتی ضبط کا مظاہرہ کریں۔
Load Next Story