بات کچھ اِدھر اُدھر کی ’’پائے‘‘

سردی کے موسم میں پائے کھانے کا اپنا ہی مزہ ہے تو کیوں نہ آج پائے پکائے جائیں۔


سردی کے موسم میں پائے کھانے کا اپنا ہی مزہ ہے تو کیوں نہ آج پائے پکائے جائیں۔ فوٹو؛ ماریہ منظور

ویسے تو ہم پورا سال ہی مختلف اقسام کے کھانے کھاتے رہتے ہیں، لیکن کچھ کھانے اگر موسم کی مناسبت سے بنائے جائیں تو ان کا لطف دوبالا ہوجاتا ہے ۔ آپ یقیناَ میری اس بات سے اتفاق کریں گے ، جیسا کہ سوپ، یخنی، کافی اور پائے۔ ارے پائے سے یاد آیا کہ میاں جی پچھلے دنوں بڑے شوق سے پائے لائے تھے، اور میں نے ان سے کہا تھا کہ سردیاں آنے دیں پھر پائے بناؤں گی۔

دراصل سردی کے موسم میں پائے کھانے کا اپنا ہی مزہ ہے تو کیوں نہ آج پائے پکائے جائیں۔ تو آئیے کچن میں چلتے ہیں اور اجزا پر نظر ڈالتے ہیں۔ اگر کمی و بیشی ہے تو جلدی سے بازار سے منگوالیں۔ ہاں تو جناب کیا کیا چیزیں درکار ہیں۔

اجزا؛

پائے ۔ بکرے کے 4 عدد/گائے ایک عدد
تیل ۔ آدھی پیالی
دہی۔ آدھی پیالی
لہسن ، ادرک ۔ ایک کھانے کا چمچہ
پیاز۔ ایک باریک کٹی ہوئی
بڑی سرخ مرچ ۔ 5 عدد
چھوٹی مرچ ۔ 5 عدد
دھنیا پسا ہوا ۔ ایک ٹیبل اسپون



 

فوٹو؛ ماریہ منظور

ہلدی ۔ ایک ٹی اسپون
چھوٹی الائچی ۔ 4 یا 5 عدد
لونگ ۔ 6-7 عدد



فوٹو؛ ماریہ منظور

اجوائن ، کلونجی ۔ ایک چائے کا چمچ
بڑی الائچی ۔ 4 عدد
زیرہ ۔ آدھا چمچ
کالی مرچ ۔ 7 عدد
نمک۔ حسب ذائقہ

ترکیب؛

سب سے پہلے 4 گلاس پانی میں پائے کو ابالیں۔

اب اس میں لہسن، ادرک، پیاز، دہی اور دیگر اجزا ڈال کر ابالنے رکھ دیں۔

پھر اس میں مرچ، دھنیا، ہلدی، نمک اور گرم مصالحہ پیس کر شامل کرلیں۔

اب ایک الگ کڑھائی میں پیاز گھی میں تل کر سنہرا کرلیں اور بگھار لیں۔



فوٹو؛ ماریہ منظور

ہری مرچ اور ہرا دھنیا، لیموں اور باریک کٹی ہوئی ادرک اوپر سے ڈال کر گرم گرم نان سے کھائیں۔

لیں جناب گرما گرم پائے تیار ہیں۔



فوٹو؛ ماریہ منظور

ہائے بیگم ان سردیوں نے تو گزرے دنوں کی یاد دلا دی جب شادی کے بعد آپ نے نئے نئے پائے بنائے تھے، بھئی واہ مزا آگیا۔ میرے گھر والوں نے تو پائے مزے لے کر کھائیں۔ اب آپ بھی بنائیں اور بتائیں کیسے لگے آپ کو۔

نوٹ: اگر آپ بھی ہمیں کھانے کی ترکیب بھیجنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور اپنی تحریر، تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ ترکیب کے ساتھ ڈش کی اصلی تصاویر بھیجنا ضروری ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں