نہ تو کسی ٹیلی فون کال پر دھرنا ختم کیا اور نہ ہی ایسا کرتا عمران خان

جوڈیشل کمیشن کے قیام تک اسمبلی میں نہیں جائیں گے، چیرمین تحریک انصاف

این اے 122 پر فیصلہ آنے سے قبل جو بھی بیان آیا وہ میچ فکسنگ کہلائے گا، عمران خان، فوٹو: فائل

پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ مجھے کسی نے ٹیلی فون پر دھرنا ختم کرنے کا نہیں کہا اور اگر کوئی کہتا بھی تو ایسا نہیں کرتا۔

لندن میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ آج تک مجھے کسی نے ڈکٹیشن نہیں دی اور نہ میں نے کسی سے ڈکٹیشن لی ہے اور کسی کہ کہنے پر دھرنا ختم کرنے کا تاثر بھی غلط ہے جبکہ دھرنا ختم کرنے کے لیے کسی نے فون نہیں کیا اور اگر کوئی کہتا بھی تو میں ایسا نہیں کرتا۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ پشاور کے بعد ایک پلیٹ فورم پر کھڑا ہونا قوم کا مطالبہ تھا جبکہ دہشت گردوں کامقابلہ کرنےکےلیے پہلی دفعہ سیاسی قیادت متحد ہوئی ہے۔


عمران خان کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن کا فیصلہ آنے کے بعد ہی اسمبلی میں جانے کا فیصلہ کریں گے لہٰذا جوڈیشل کمیشن کے قیام تک اسمبلی میں نہیں جائیں گے۔ انہوں نےکہا کہ لاہور کے حلقہ این اے122کی تحقیقات کے لیے قائم کمیٹی کا نتیجہ پیرتک آئے گا اور فیصلہ آنے سے قبل جو بھی بیان آیا وہ میچ فکسنگ کہلائے گا۔

اس سے قبل اپنے ایک بیان میں عمران خان نے کہا کہ حکومت دھاندلی ثابت ہونے کے خوف سے پریشان ہے کیونکہ تحریک انصاف نے حلقہ این اے 122 کے جن پولنگ اسٹیشنز میں دھاندلی کی نشاندہی کی تھی وہاں دھاندلی ثابت ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ حلقے کے ووٹوں کی دوبارہ گنتی اور جانچ پڑتال کے دوران 30 ہزار جعلی ووٹ نکلے، 30 تھیلوں میں صوبائی حلقوں کے ووٹ موجود تھے، 10 پولنگ اسٹیشنز میں کاؤنٹر فائل رکارڈ اور آر او رزلٹ میں بہت فرق نکلا جب کہ ووٹ کے 100 سے زائد تھیلوں میں فارم 14 اور فارم 15 موجود ہی نہیں تھا جس سے تحریک انصاف کا انتخابات میں دھاندلی کا اصولی مؤقف درست ثابت ہوگیا۔
Load Next Story