ٹیکس حکام نے بڑی کمپنیوں کی نگرانی کا اختیار مانگ لیا
آر ٹی او کراچی نے ایف بی آر ہیڈ کوارٹرز سے کم ٹیکس جمع کرانے والے ایمپلائرزکی مانیٹرنگ کے اختیارات مانگ لیے ہیں۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ماتحت اداروں نے سرکاری و غیرسرکاری ملازمین کی تنخواہوں سے کٹوتی ہونے والے ودہولڈنگ ٹیکس کی رپورٹ بھجوانا شروع کردی ہیں جبکہ آر ٹی او کراچی نے ایف بی آر ہیڈ کوارٹرز سے کم ٹیکس جمع کرانے والے ایمپلائرزکی مانیٹرنگ کے اختیارات مانگ لیے ہیں۔
اس ضمن میں ''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق چیف کمشنرآر ٹی او تھری کراچی احمد سعید کی جانب سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو بھجوائی جانے والی رپورٹ میں بتایا گیا کہ آر ٹی او تھری کراچی نے پاکستان ریونیو آٹومیشن لمیٹڈ(پرال) سے بڑے ایمپلائرز کی جانب سے جولائی تا نومبر2014 میں ودہولڈنگ ٹیکس کٹوتی کا ڈیٹا حاصل کیا ہے اور صرف اکتوبر اور نومبرکے ڈیٹا کے تجزیے کے دوران 90 کروڑ روپے کا شارٹ فال سامنے آیا ہے جبکہ خود ان کا اندازہ ہے کہ یہ شارٹ فال 1ارب 20 کروڑ روپے کے لگ بھگ ہے ۔رپورٹ کے مطابق پرال کراچی کی جانب سے ایمپلائرز کا جو ڈیٹا فراہم کیا گیا ہے وہ تمام ایل ٹی یو کراچی کی جوریزکشن میں آنے والے بڑے ایمپلائرز ہیں جن میں کم ٹیکس جمع کرانے والے بڑے بڑے ادارے بھی شامل ہیں۔ لیٹر میں کہاگیا کہ ایمپلائرز کی جانب سے ود ہولڈنگ ٹیکس کی مد میں شارٹ فال کے حوالے سے لارج ٹیکس پیئر یونٹ کراچی کو بھی معلومات فراہم کے گئی ہیں ۔
کیونکہ یہ ایمپلائرز ان کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں، ریونیو شارٹ فال کے بارے میں 11 دسمبر 2014 کو متعلقہ بڑی بڑی فرمز کے ساتھ ٹیلی فون رابطے کیے گئے مگر انہوں نے کسی قسم کا کوئی مناسب جواب نہیں دیا جس کے بعد افسران کی ڈیوٹی لگائی گئی جنہوں نے ان اداروں میں خود جا کر معاملہ اٹھایا مگر ان بڑے ایمپلائرز نے جوریزڈکشن(حدود)کو بنیاد بنا کر جواب دینے سے انکار کردیا لہٰذا ایف بی آر ہیڈ کوارٹرز سے درخواست کی جاتی ہے کہ سیکشن 149 اور سیکشن 153کے تحت آر ٹی او کراچی کو بڑے ایمپلائرز کی ودہولڈنگ ٹیکس کی مانیٹرنگ کرنے کے اختیار دیے جائیں تاکہ ٹیکس وصولیوں کیلیے مقررہ بجٹری اہداف حاصل کیے جا سکیں کیونکہ ایمپلائرز کی جانب سے کم ود ہولڈنگ ٹیکس جمع کرانے کی وجہ سے آر ٹی او کراچی کی ٹیکس وصولی متاثر ہورہی ہے۔
اس ضمن میں ''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق چیف کمشنرآر ٹی او تھری کراچی احمد سعید کی جانب سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو بھجوائی جانے والی رپورٹ میں بتایا گیا کہ آر ٹی او تھری کراچی نے پاکستان ریونیو آٹومیشن لمیٹڈ(پرال) سے بڑے ایمپلائرز کی جانب سے جولائی تا نومبر2014 میں ودہولڈنگ ٹیکس کٹوتی کا ڈیٹا حاصل کیا ہے اور صرف اکتوبر اور نومبرکے ڈیٹا کے تجزیے کے دوران 90 کروڑ روپے کا شارٹ فال سامنے آیا ہے جبکہ خود ان کا اندازہ ہے کہ یہ شارٹ فال 1ارب 20 کروڑ روپے کے لگ بھگ ہے ۔رپورٹ کے مطابق پرال کراچی کی جانب سے ایمپلائرز کا جو ڈیٹا فراہم کیا گیا ہے وہ تمام ایل ٹی یو کراچی کی جوریزکشن میں آنے والے بڑے ایمپلائرز ہیں جن میں کم ٹیکس جمع کرانے والے بڑے بڑے ادارے بھی شامل ہیں۔ لیٹر میں کہاگیا کہ ایمپلائرز کی جانب سے ود ہولڈنگ ٹیکس کی مد میں شارٹ فال کے حوالے سے لارج ٹیکس پیئر یونٹ کراچی کو بھی معلومات فراہم کے گئی ہیں ۔
کیونکہ یہ ایمپلائرز ان کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں، ریونیو شارٹ فال کے بارے میں 11 دسمبر 2014 کو متعلقہ بڑی بڑی فرمز کے ساتھ ٹیلی فون رابطے کیے گئے مگر انہوں نے کسی قسم کا کوئی مناسب جواب نہیں دیا جس کے بعد افسران کی ڈیوٹی لگائی گئی جنہوں نے ان اداروں میں خود جا کر معاملہ اٹھایا مگر ان بڑے ایمپلائرز نے جوریزڈکشن(حدود)کو بنیاد بنا کر جواب دینے سے انکار کردیا لہٰذا ایف بی آر ہیڈ کوارٹرز سے درخواست کی جاتی ہے کہ سیکشن 149 اور سیکشن 153کے تحت آر ٹی او کراچی کو بڑے ایمپلائرز کی ودہولڈنگ ٹیکس کی مانیٹرنگ کرنے کے اختیار دیے جائیں تاکہ ٹیکس وصولیوں کیلیے مقررہ بجٹری اہداف حاصل کیے جا سکیں کیونکہ ایمپلائرز کی جانب سے کم ود ہولڈنگ ٹیکس جمع کرانے کی وجہ سے آر ٹی او کراچی کی ٹیکس وصولی متاثر ہورہی ہے۔