اسرائیل نے فلسطین کی 12 کروڑ ڈالر سے زائد ٹیکس کی رقم روک لی

فلسطینی حکام نے اسرائیل کے جابرانہ اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ایک اور جنگی جرم قرار دیا ہے۔


ویب ڈیسک January 04, 2015
اگر جنگی جرائم کے مقدمات کی نوبت آئی تو ہمارے پاس بھی فلسطین کے خلاف بہت بہت سے شواہد موجود ہیں، اسرائیلی حکام۔ فوٹو: فائل

اسرائیل نے فلسطین کی جانب سے جرائم کی عالمی عدالت میں رکنیت کی درخواست جمع کرانے کے درعمل کے طور پر فلسطین کو محصولات کی مد میں ملنے والی 12 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی خطیر رقم کی منتقلی روک دی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ 12 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی جو رقم محصولات کی مد میں فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے اسرائیل نے وصول کی تھی وہ انھیں منتقل نہیں کی جائے گی۔

فلسطینی حکام کی جانب سے اسرائیل کے جابرانہ اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ایک اور جنگی جرم قرار دیا گیا ہے۔ دوسری جانب اسرائیل کے حکومتی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ ہم فلسطینیوں کی طرف سے اپنے خلاف ہر اقدام کا دفاع کریں گے، اگر جنگی جرائم کے مقدمات کی نوبت آئی تو اسرائیل کے پاس بھی فلسطین کے خلاف بہت بہت سے شواہد موجود ہیں۔

واضح رہے کہ فلسطینی اتھارٹی نے آئی سی سی میں رکنیت حاصل کرنے کے لئے 2 روز قبل ہی اقوام متحدہ میں درخواست جمع کرائی تھی جس کی امریکہ اور اسرائیل نے شدید مخالفت کی ہے۔ بین الاقوامی جرائم کی عدالت میں رکنیت حاصل کرنے کے بعد فلسطینی اتھارٹی اسرائیل کے خلاف جنگی جرائم کے مقدمات چلانے کی درخواست کر سکتی ہے۔ اس سے قبل 2014 میں بھی اسرائیل نے ٹیکسوں کی رقوم فلسطینی اتھارٹی کو دینے سے انکار کر دیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں