پشاور کے شہری نے طاعون کا باعث بننے والے ایک لاکھ سے زائد چوہے مار ڈالے
چوہوں پر عام زہر اثر نہیں کرتا اس لئے انہیں مارنے کے لئے اپنا فارمولا تیار کیا ہے، ماہر چوہا مار نصیر احمد
خیبر پختون خوا کے ایک شہری نے طاعون جیسے مرض کا خاتمہ کرنے کے لئے اپنی مدد آپ کے تحت مہم شروع کر رکھی ہے۔
صوبہ خیبر پختون خوا کو عام طور پر دنیا بھر میں دہشت گردی اور بم دھماکوں کی وجہ سے جانا جاتا ہے لیکن اس صوبے کا ایک شہری ایسا بھی ہے جس نے ان تمام تر حالات کے باوجود طاعون جیسے موذی مرض کے خلاف مہم شروع کر رکھی ہے۔ پشاور کے علاقے زریاب کے رہائشی نصیر احمد کا کہنا تھا کہ چوہے مرغیوں اور دیگر پرندوں کو ہلاک کرنے کے ساتھ معاشرے میں بیماریاں پھیلانے کا بھی باعث بنتے ہیں اوران کا خاتمہ اس کا مشن ہے جب کہ یہ فیصلہ اس وقت کیا جب میرے ایک دوست نے بتایا کہ چوہے کے کاٹنے کے باعث اس کی بیوی اسپتال میں داخل ہے جس کے علاج پر ہزاروں روپے خرچ ہوگئے۔
نصیر احمد کا کہنا ہے کہ شہر میں پائے جانے والے زیادہ تر چوہوں کی لمبائی 22 سے 30 سینٹی میٹر تک ہے جو گلیوں، مارکیٹوں، دکانوں اور گھروں میں پائے جاتے ہیں حالانکہ میرے پاس اس مشن کو پورا کرنے کے لئے سہولیات کم ہیں لیکن میں اسے جاری رکھے ہوئے ہوں۔ اس کا کہنا تھا کہ وہ رات کو چوہا مار مہم پر نکلتا ہے اس دوران گلیوں ، گھروں اور دکانوں پر ڈبل روٹی کے ٹکڑے رکھ دیتا ہے جس پر چوہا مار دوا لگا ہوتی ہے، چوہوں پر عام زہر اثر نہیں کرتا اس لئے میں نے انہیں مارنے کے لئے اپنا فارمولا تیار کیا ہے۔
چوہا مار مہم میں نصیر احمد کا ساتھ دینے والے گل زادہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس چوہے کے کاٹنے کے باعث اس کے بھتیجے کی موت واقع ہو گئی تھی جب کہ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ چوہوں کے خلاف ہر کسی نے اپنی جانب سے انتظامات کر رکھے ہیں لیکن نصیر احمد ایک ماہر کی طرح چوہوں پر حملہ کرتا ہے۔
صوبہ خیبر پختون خوا کو عام طور پر دنیا بھر میں دہشت گردی اور بم دھماکوں کی وجہ سے جانا جاتا ہے لیکن اس صوبے کا ایک شہری ایسا بھی ہے جس نے ان تمام تر حالات کے باوجود طاعون جیسے موذی مرض کے خلاف مہم شروع کر رکھی ہے۔ پشاور کے علاقے زریاب کے رہائشی نصیر احمد کا کہنا تھا کہ چوہے مرغیوں اور دیگر پرندوں کو ہلاک کرنے کے ساتھ معاشرے میں بیماریاں پھیلانے کا بھی باعث بنتے ہیں اوران کا خاتمہ اس کا مشن ہے جب کہ یہ فیصلہ اس وقت کیا جب میرے ایک دوست نے بتایا کہ چوہے کے کاٹنے کے باعث اس کی بیوی اسپتال میں داخل ہے جس کے علاج پر ہزاروں روپے خرچ ہوگئے۔
نصیر احمد کا کہنا ہے کہ شہر میں پائے جانے والے زیادہ تر چوہوں کی لمبائی 22 سے 30 سینٹی میٹر تک ہے جو گلیوں، مارکیٹوں، دکانوں اور گھروں میں پائے جاتے ہیں حالانکہ میرے پاس اس مشن کو پورا کرنے کے لئے سہولیات کم ہیں لیکن میں اسے جاری رکھے ہوئے ہوں۔ اس کا کہنا تھا کہ وہ رات کو چوہا مار مہم پر نکلتا ہے اس دوران گلیوں ، گھروں اور دکانوں پر ڈبل روٹی کے ٹکڑے رکھ دیتا ہے جس پر چوہا مار دوا لگا ہوتی ہے، چوہوں پر عام زہر اثر نہیں کرتا اس لئے میں نے انہیں مارنے کے لئے اپنا فارمولا تیار کیا ہے۔
چوہا مار مہم میں نصیر احمد کا ساتھ دینے والے گل زادہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس چوہے کے کاٹنے کے باعث اس کے بھتیجے کی موت واقع ہو گئی تھی جب کہ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ چوہوں کے خلاف ہر کسی نے اپنی جانب سے انتظامات کر رکھے ہیں لیکن نصیر احمد ایک ماہر کی طرح چوہوں پر حملہ کرتا ہے۔