پاکستان میں اولڈ ایج ہومز کی پھیلتی وبا

بے حس اولاد کا اپنے عمر رسیدہ والدین کو اولڈ ایج ہومز میں داخل کرانے کے رجحان میں ہوشربا اضافہ ہورہا ہے۔


Editorial January 05, 2015
نادان اور مادہ پرست اولاد یہ سمجھنے سے قاصر ہے کہ جیسا بیج وہ بوئیں گے ویسا ہی کاٹیں گے ۔ یاد رکھیں اولڈ ایج ہومز کی یہ روایت مغرب کی پروردہ ہے، فوٹو : فائل

مغرب کے ٹوٹے پھوٹے خاندانی سسٹم کے باعث جہاں بزرگ والدین کو اولڈ ایج ہومز میں داخل کرانے کا رجحان اپنے عروج پر ہے وہیں اب یہ ''وبا'' پاکستان میں بھی عام ہوتی جارہی ہے ۔ چنداں یہ رجحان مشرقی روایات کے یکسر مخالف ہے لیکن روزنامہ ایکسپریس کی ایک سروے رپورٹ میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ بے حس اولاد کا اپنے عمر رسیدہ والدین کو اولڈ ایج ہومز میں داخل کرانے کے رجحان میں ہوشربا اضافہ ہورہا ہے ۔

کراچی میں کئی اولڈ ہومز میں ضعیف العمر خواتین کی رہائش کے لیے جگہ کی قلت کا سامنا ہے، ملک کے دیگر شہروں میں قائم اولڈ ایج ہومز کی کیفیت بھی کچھ الگ نہیں ۔ ان اولڈ ایج ہومز میں داخل بیشتر خواتین پوش اور تعلیم یافتہ گھرانوں سے تعلق رکھتی ہیں ، ان بوڑھی خواتین کی اولاد تو عالی شان مکانات میں رہائش پذیر ہیں لیکن بوڑھی ماؤں کے لیے ان کے پاس وقت نہیں، اکثر بوڑھے والدین کی اولاد کاروبار کے لیے بیرون چلے جانے کے باعث عالی شان محلوں میں ماں باپ کو نوکروں یا پڑوسیوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیتے ہیں جہاں عدم توجہی سے بزرگ نفسیاتی امراض میں مبتلا ہو رہے ہیں، اکیلے پن کے شکار والدین عمر کے آخری حصے میں چڑچڑے پن کا شکار ہو کر اپنوں کے پیار کو ترستے ہیں ، لیکن اولاد انھیں اولڈ ہوم میں رکھنے کو ترجیح دیتی ہے ۔

والدین 7 بچوں کوایک ساتھ پال سکتے ہیں لیکن 7 بچے مل کر بھی ایک بوڑھے ماں باپ کو نہیں پال سکتے، معاشرہ خودغرض ہوگیا ہے جہاں بچپن میں اولاد گھر سے باہر ہو والدین کو پریشانی میں نیند نہیں آتی، اپنی زندگی کا تمام تر سرمایہ اور بڑھاپے کی لاٹھی اپنی اولاد کو سمجھتے ہیں، لیکن جب والدین کی بچوں کی ضرورت ہوتی ہے تو انھیں بوجھ سمجھ کر اولڈ ایج ہوم چھوڑ آتے ہیں ۔ نادان اور مادہ پرست اولاد یہ سمجھنے سے قاصر ہے کہ جیسا بیج وہ بوئیں گے ویسا ہی کاٹیں گے ۔ یاد رکھیں اولڈ ایج ہومز کی یہ روایت مغرب کی پروردہ ہے، ہماری مشرقی روایات اور نہ ہی مذہب ہمیں اس رویے کی اجازت دیتا ہے ۔ بوڑھے والدین کو اولڈ ایج ہومز بھیجنے والی اولاد کو یہ بات یاد رکھنی چاہیے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں