پی کر آئے ہو کیا
امریکا نے پچھلے دس سال میں 28 بلین ڈالر خرچ کیے ہیں اسامہ بن لادن اوران لوگوں کوپکڑنے کے لیے،جو القاعدہ سے متعلق ہیں۔
انڈیا آج کل ''پی کے'' کو لے کر بڑی ہلچل میں ہے۔ ''پی کے'' عامر خان کی ریلیز ہونے والی حالیہ فلم ہے جس میں وہ دنیا کو کئی اسٹرانگ پیغامات دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ''پی کے'' بنانے والے فلم ڈائریکٹر راج کمار ہیرانی کی پچھلی فلمیں ہیں ''منا بھائی ایم بی بی ایس''، ''لگے رہو منا بھائی'' اور ''تھری ایڈیٹس'' ساری ہی فلموں میں ہیرانی صاحب نے اسٹرانگ میسج دیا ہے۔ ''لگے رہو منا بھائی'' میں تو انھوں نے ایک ''بھائی'' کو مہاتما گاندھی کے ساتھ بھڑا دیا تھا لیکن کسی کو بھی انڈیا میں اس بات سے اعتراض نہیں ہوا لیکن ''پی کے'' کے ساتھ ایسا نہیں ہوا۔ اس کے میسج کو لے کر کئی لوگوں کو اعتراض ہے۔
فلم ''پی کے'' کی کہانی عجیب و غریب ہے۔ فلم میں دکھایا گیا ہے کہ عامر خان Alien ہے اور دوسرے سیارے سے آکر زمین پر کھو جاتا ہے، اپنے سیارے پر واپس جانے کی کوشش کے دوران وہ سوسائٹی کی غلطیوں کو تمام وقت فلم بینوں کے سامنے لاتے رہتے ہیں، یہ فلم کچھ کچھ مکی ماؤس کے کارٹونوں جیسی ہے جیسے مکی ماؤس کہانی میں بچوں کو اے بی سی ڈی اور گنتی سکھاتے ہیں ویسے ہی عامر خان کامیڈی کامیڈی میں کئی گہری باتیں کہنے کی کوشش کرتے ہیں۔
جہاں عامر خان ہر بار کچھ ہٹ کر کرنے کی کوشش کرتے ہیں وہیں اس بار انھوں نے کچھ زیادہ ہی ہٹ کر کردیا، پہلے تو دنیا میں آج تک کوئی ایسی فلم نہیں بنی جس میں انڈین Alien دکھائے گئے ہوں وہ بھی جو بھوج پوری بولتے ہوں لیکن اس فلم کا مسئلہ انڈین ایلین یا بھوج پوری نہیں ہے بلکہ اس سے کہیں بڑھ کر ہے۔
فلم ریلیز ہونے کے چار دن بعد ہی انڈین سپریم کورٹ نے فلم کو کئی جگہ سے BAN کردیا، وجہ اس کی یہ ہے کہ فلم میں کئی ایسی چیزیں دکھائی گئی ہیں جن سے وہ براہ راست مذہب پر حملہ کر رہے ہیں، فلم میں عامر خان مندر جاتے ہیں جہاں انھیں پتا چلتا ہے کہ بھگوان تو صرف پندرہ روپے میں خریدے جاسکتے ہیں، ساتھ ہی انھیں یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ لوگ ڈرتے ہیں تو بھگوان کے پاس جاتے ہیں۔
بھگوان کی بے عزتی کرنے کے بعد عامر خان پوجا کی تھالی لے کر چرچ پہنچ جاتے ہیں جہاں جس حد تک ہوسکتا ہے چرچ اور Jesus کا مذاق اڑاتے ہیں۔ اب عامر خان ٹھہرے مسلمان۔ ہندو اور کرسچن ان کے message کو چھوڑ چھاڑ اس کے پیچھے لگ گئے کہ ایک مسلمان کیسے ہمارے مذہب کا مذاق اڑا رہا ہے؟
کچھ دن پہلے پاکستان پر وہ گزری ہے جو اللہ برے سے برے دشمن پر بھی نہ گزارے، ہمیں ایسے زخم ملے ہیں جو بھرنا ناممکن ہیں، پشاور میں جو کچھ ہوا دنیا ہم سے ہر طرح سے اظہار افسوس کر رہی ہے، سیاستداں عمران خان ہوں یا پھر انگلینڈ کے لائٹ ویٹ باکسر عامر خان، ہر کوئی پشاور جاکر اپنی سی کوشش کر رہا ہے۔ آرمی پبلک اسکول کے سانحے میں ہلاک ہونے والوں کے گھر والوں کو دلاسہ دینے کی۔
امریکا نے پچھلے دس سال میں 28 بلین ڈالر خرچ کیے ہیں اسامہ بن لادن اور ان لوگوں کو پکڑنے کے لیے، جو القاعدہ سے متعلق ہیں، اس کے باوجود جب پاکستان میں اتنا بڑا سانحہ ہوتا ہے تو امریکا بھی سوچنے پر مجبور ہوجاتا ہے کہ ان کا مشن کسی حد تک ناکام رہا، امریکا کو طالبان کا اتنا اسٹرانگ نیٹ ورک دیکھ کر یہ ڈر ہے کہ وہ شاید مستقبل میں ایسا کچھ کرسکتے ہیں جس کا براہ راست اثر امریکا پر پڑے۔
پچھلے کچھ ہفتوں میں امریکن آفیشلز کی درجنوں میٹنگز ہوچکی ہیں جن میں وہ بار بار اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ اٹھائیس بلین ڈالرز خرچ کر کے بھی انھیں کچھ خاص حاصل نہیں ہوا، ایک بات جو اہم ہے کہ امریکا نے اسامہ بن لادن کو ختم کردیا، بش نے 2001 میں کہا تھا کہ ہم اسامہ کو کسی بھی قیمت پر پکڑیں گے اور امریکن پبلک نے بہت تالیاں بجائی تھیں، آج امریکا کی اکانومی کا تیا پانچا ہوا ہوا ہے اور اٹھائیس بلین ڈالرز خرچ کر کے اس قوم کو وہ اسامہ بن لادن حاصل ہوا جو کئی سال سے شاید کسی کام کا ہی نہیں تھا ۔
انڈیا بہت سمجھدار ہے، موقع کی نزاکت اچھی طرح سمجھتا ہے اسی لیے پاکستان کے لیے جو سب سے مشکل وقت تھا اس میں انھیں خیال آیا کہ چلو پاکستان سے ڈان داؤد مانگ لیتے ہیں۔
ڈان داؤد انڈیا کے مشہور ''بھائی'' ہیں جو 1993 کی ''ممبئی بامبنگ'' کی وجہ سے Wanted ہیں، ڈان داؤد 80 کی دہائی کے آخر سے دبئی میں رہتے، یہ سب کو پتا ہے۔ ڈان داؤد جب دبئی میں بڑے بڑے فنکشن کرتے تھے تو انڈیا سے مشہور آرٹسٹوں کا اس میں شریک ہونا عام تھا لیکن دبئی سے ڈان داؤد ابراہیم کو کبھی بھی پکڑا نہیں گیا۔
پچھلے کئی سال سے یہ خبر آرہی ہے کہ داؤد ابراہیم اب دبئی سے کراچی شفٹ ہوگئے ہیں، اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے لیکن انڈیا کو اس بات کا پورا یقین ہے۔اور وہ ڈھنڈھورا پیٹ رہا ہے۔
کچھ دن پہلے انڈین منسٹر فار اسٹیٹ ہوم کرن رجی جو نے بیان دیا ہے کہ اب ہمارے پاس کافی ثبوت ہے کہ ڈان کراچی میں ہی رہتے ہیں اور ہم نے پاکستان کو نوٹس دے دیا ہے کہ ڈان داؤد ابراہیم ہمارے حوالے کردو ساتھ ہی انھوں نے کہا ہے کہ ہم دہشت گردی سے لڑ رہے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ پاکستان اس میں ہمارا ساتھ دے گا۔
ہم انڈیا سے کہنا چاہتے ہیں کہ انھوں نے نہ موقع دیکھا نہ محل، پاکستان سے ڈان داؤد کی فرمائش کردی، چلیے مانا کہ آپ کا داؤد ہمارے پاس ہے لیکن جب آپ اسے دبئی سے گرفتار کرسکتے تھے تو کیوں نہ کیا؟ اب جو ہمارا ملک اتنے بڑے سانحے سے گزر رہا ہے تو اس میں آپ کو داؤد کی پڑی ہے۔
انڈیا کے لیے خبر ہے کہ پاکستان سے کسی کو بھی پکڑنا اتنا آسان نہیں، اسامہ بن لادن کے لیے امریکا نے اٹھائیس بلین ڈالرز خرچ کیے تھے، آپ کو کیا لگتا ہے کہ ڈان داؤد آپ کو صرف ایک اٹھائیس روپے کا خط بھیج کر مل جائے گا؟ وہ ڈان داؤد جو پہلے تو ہوسکتا ہے ہمارے یہاں ہو ہی نہیں اور اگر ہے تو ہمارے یہاں وہ مجرم نہیں۔
جہاں تک دہشت گردی سے لڑنے کا سوال ہے تو انڈیا پہلے ہمیں ان ہزاروں دہشت گردوں سے لڑنے میں مدد کرے جو ہر دوسرے دن ہمارے یہاں تباہی لا رہے ہیں پھر ہم ان کے ایک داؤد کو پکڑنے میں مدد کریں گے۔
فلم پی کے میں عامر خان کی ہر احمقانہ بات پر فلم میں ان سے کوئی نہ کوئی پوچھ لیتا تھا کہ ''کیا پی کے آئے ہو؟'' جس کی وجہ سے ان کا نام ہی پی کے پڑ جاتا ہے، ہمارے حالات اور ماحول کو دیکھتے ہوئے انڈیا کی مانگ پر ہم ان سے یہی پوچھنا چاہتے ہیں ''پی کر آئے ہو کیا؟''
فلم ''پی کے'' کی کہانی عجیب و غریب ہے۔ فلم میں دکھایا گیا ہے کہ عامر خان Alien ہے اور دوسرے سیارے سے آکر زمین پر کھو جاتا ہے، اپنے سیارے پر واپس جانے کی کوشش کے دوران وہ سوسائٹی کی غلطیوں کو تمام وقت فلم بینوں کے سامنے لاتے رہتے ہیں، یہ فلم کچھ کچھ مکی ماؤس کے کارٹونوں جیسی ہے جیسے مکی ماؤس کہانی میں بچوں کو اے بی سی ڈی اور گنتی سکھاتے ہیں ویسے ہی عامر خان کامیڈی کامیڈی میں کئی گہری باتیں کہنے کی کوشش کرتے ہیں۔
جہاں عامر خان ہر بار کچھ ہٹ کر کرنے کی کوشش کرتے ہیں وہیں اس بار انھوں نے کچھ زیادہ ہی ہٹ کر کردیا، پہلے تو دنیا میں آج تک کوئی ایسی فلم نہیں بنی جس میں انڈین Alien دکھائے گئے ہوں وہ بھی جو بھوج پوری بولتے ہوں لیکن اس فلم کا مسئلہ انڈین ایلین یا بھوج پوری نہیں ہے بلکہ اس سے کہیں بڑھ کر ہے۔
فلم ریلیز ہونے کے چار دن بعد ہی انڈین سپریم کورٹ نے فلم کو کئی جگہ سے BAN کردیا، وجہ اس کی یہ ہے کہ فلم میں کئی ایسی چیزیں دکھائی گئی ہیں جن سے وہ براہ راست مذہب پر حملہ کر رہے ہیں، فلم میں عامر خان مندر جاتے ہیں جہاں انھیں پتا چلتا ہے کہ بھگوان تو صرف پندرہ روپے میں خریدے جاسکتے ہیں، ساتھ ہی انھیں یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ لوگ ڈرتے ہیں تو بھگوان کے پاس جاتے ہیں۔
بھگوان کی بے عزتی کرنے کے بعد عامر خان پوجا کی تھالی لے کر چرچ پہنچ جاتے ہیں جہاں جس حد تک ہوسکتا ہے چرچ اور Jesus کا مذاق اڑاتے ہیں۔ اب عامر خان ٹھہرے مسلمان۔ ہندو اور کرسچن ان کے message کو چھوڑ چھاڑ اس کے پیچھے لگ گئے کہ ایک مسلمان کیسے ہمارے مذہب کا مذاق اڑا رہا ہے؟
کچھ دن پہلے پاکستان پر وہ گزری ہے جو اللہ برے سے برے دشمن پر بھی نہ گزارے، ہمیں ایسے زخم ملے ہیں جو بھرنا ناممکن ہیں، پشاور میں جو کچھ ہوا دنیا ہم سے ہر طرح سے اظہار افسوس کر رہی ہے، سیاستداں عمران خان ہوں یا پھر انگلینڈ کے لائٹ ویٹ باکسر عامر خان، ہر کوئی پشاور جاکر اپنی سی کوشش کر رہا ہے۔ آرمی پبلک اسکول کے سانحے میں ہلاک ہونے والوں کے گھر والوں کو دلاسہ دینے کی۔
امریکا نے پچھلے دس سال میں 28 بلین ڈالر خرچ کیے ہیں اسامہ بن لادن اور ان لوگوں کو پکڑنے کے لیے، جو القاعدہ سے متعلق ہیں، اس کے باوجود جب پاکستان میں اتنا بڑا سانحہ ہوتا ہے تو امریکا بھی سوچنے پر مجبور ہوجاتا ہے کہ ان کا مشن کسی حد تک ناکام رہا، امریکا کو طالبان کا اتنا اسٹرانگ نیٹ ورک دیکھ کر یہ ڈر ہے کہ وہ شاید مستقبل میں ایسا کچھ کرسکتے ہیں جس کا براہ راست اثر امریکا پر پڑے۔
پچھلے کچھ ہفتوں میں امریکن آفیشلز کی درجنوں میٹنگز ہوچکی ہیں جن میں وہ بار بار اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ اٹھائیس بلین ڈالرز خرچ کر کے بھی انھیں کچھ خاص حاصل نہیں ہوا، ایک بات جو اہم ہے کہ امریکا نے اسامہ بن لادن کو ختم کردیا، بش نے 2001 میں کہا تھا کہ ہم اسامہ کو کسی بھی قیمت پر پکڑیں گے اور امریکن پبلک نے بہت تالیاں بجائی تھیں، آج امریکا کی اکانومی کا تیا پانچا ہوا ہوا ہے اور اٹھائیس بلین ڈالرز خرچ کر کے اس قوم کو وہ اسامہ بن لادن حاصل ہوا جو کئی سال سے شاید کسی کام کا ہی نہیں تھا ۔
انڈیا بہت سمجھدار ہے، موقع کی نزاکت اچھی طرح سمجھتا ہے اسی لیے پاکستان کے لیے جو سب سے مشکل وقت تھا اس میں انھیں خیال آیا کہ چلو پاکستان سے ڈان داؤد مانگ لیتے ہیں۔
ڈان داؤد انڈیا کے مشہور ''بھائی'' ہیں جو 1993 کی ''ممبئی بامبنگ'' کی وجہ سے Wanted ہیں، ڈان داؤد 80 کی دہائی کے آخر سے دبئی میں رہتے، یہ سب کو پتا ہے۔ ڈان داؤد جب دبئی میں بڑے بڑے فنکشن کرتے تھے تو انڈیا سے مشہور آرٹسٹوں کا اس میں شریک ہونا عام تھا لیکن دبئی سے ڈان داؤد ابراہیم کو کبھی بھی پکڑا نہیں گیا۔
پچھلے کئی سال سے یہ خبر آرہی ہے کہ داؤد ابراہیم اب دبئی سے کراچی شفٹ ہوگئے ہیں، اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے لیکن انڈیا کو اس بات کا پورا یقین ہے۔اور وہ ڈھنڈھورا پیٹ رہا ہے۔
کچھ دن پہلے انڈین منسٹر فار اسٹیٹ ہوم کرن رجی جو نے بیان دیا ہے کہ اب ہمارے پاس کافی ثبوت ہے کہ ڈان کراچی میں ہی رہتے ہیں اور ہم نے پاکستان کو نوٹس دے دیا ہے کہ ڈان داؤد ابراہیم ہمارے حوالے کردو ساتھ ہی انھوں نے کہا ہے کہ ہم دہشت گردی سے لڑ رہے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ پاکستان اس میں ہمارا ساتھ دے گا۔
ہم انڈیا سے کہنا چاہتے ہیں کہ انھوں نے نہ موقع دیکھا نہ محل، پاکستان سے ڈان داؤد کی فرمائش کردی، چلیے مانا کہ آپ کا داؤد ہمارے پاس ہے لیکن جب آپ اسے دبئی سے گرفتار کرسکتے تھے تو کیوں نہ کیا؟ اب جو ہمارا ملک اتنے بڑے سانحے سے گزر رہا ہے تو اس میں آپ کو داؤد کی پڑی ہے۔
انڈیا کے لیے خبر ہے کہ پاکستان سے کسی کو بھی پکڑنا اتنا آسان نہیں، اسامہ بن لادن کے لیے امریکا نے اٹھائیس بلین ڈالرز خرچ کیے تھے، آپ کو کیا لگتا ہے کہ ڈان داؤد آپ کو صرف ایک اٹھائیس روپے کا خط بھیج کر مل جائے گا؟ وہ ڈان داؤد جو پہلے تو ہوسکتا ہے ہمارے یہاں ہو ہی نہیں اور اگر ہے تو ہمارے یہاں وہ مجرم نہیں۔
جہاں تک دہشت گردی سے لڑنے کا سوال ہے تو انڈیا پہلے ہمیں ان ہزاروں دہشت گردوں سے لڑنے میں مدد کرے جو ہر دوسرے دن ہمارے یہاں تباہی لا رہے ہیں پھر ہم ان کے ایک داؤد کو پکڑنے میں مدد کریں گے۔
فلم پی کے میں عامر خان کی ہر احمقانہ بات پر فلم میں ان سے کوئی نہ کوئی پوچھ لیتا تھا کہ ''کیا پی کے آئے ہو؟'' جس کی وجہ سے ان کا نام ہی پی کے پڑ جاتا ہے، ہمارے حالات اور ماحول کو دیکھتے ہوئے انڈیا کی مانگ پر ہم ان سے یہی پوچھنا چاہتے ہیں ''پی کر آئے ہو کیا؟''