فرانس میں توہین آمیز خاکے شائع کرنے والے اخبارکے دفتر پر حملے میں 12 افراد ہلاک
ڈنمارک کےاخبار میں شائع ہونےوالےتوہین آمیزخاکےفرانسیسی اخبارنےدوبارہ شائع کئےتھےجبکہ 2011 میں بھی دفتر پرحملہ ہوچکا ہے
فرانس میں توہین آمیز خاکے شائع کرنے والے مقامی اخبار کے دفتر پر مسلح افراد نے اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں صحافیوں سمیت 12 افراد ہلاک اور 4 شدید زخمی ہوگئے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق 2 مسلح افراد جن کے ہاتھوں میں کلاشنکوف تھیں دارالحکومت پیرس میں ایک ہفت روزہ اخبار کے دفتر میں داخل ہوئے اور فائرنگ شروع کردی تاہم عمارت میں موجود سیکورٹی گارڈز نے بھی جوابی فائرنگ کی جس کے بعد مسلح افراد نے باہر نکل کر ایک کار کو ہائی جیک کر کے تیز رفتاری سے چلانے کی کوشش میں ایک پیدل چلنے والے شخص کچل بھی دیا جب کہ دہشت گردوں اور پولیس کے درمیان کافی دیر تک گلیوں میں فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا تاہم دونوں مسلح افراد فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
خبررساں ادارے کے مطابق واقعے میں صحافیوں اور 2 پولیس افسروں سمیت 12 افراد جان کی بازی ہار گئے جب کہ فرانسیسی صدر کا جائے حادثہ پر پہنچ کر کہنا تھا کہ یہ ایک دہشت گرد حملہ اور بربریت ہے جس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے فوری طور پر کابینہ کا ہنگامی اجلاس بھی طلب کر لیا۔
دوسری جانب ترجمان وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ امریکا اس حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور ہم دہشت گردی کا شکار ہونے والے افراد کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں، برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے اپنے بیان میں واقعے کو بربریت قرار دیتے ہوئے کہا کہ برطانیہ ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف اپنے اتحادی فرانس کے ساتھ کھڑا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق 2 مسلح افراد جن کے ہاتھوں میں کلاشنکوف تھیں دارالحکومت پیرس میں ایک ہفت روزہ اخبار کے دفتر میں داخل ہوئے اور فائرنگ شروع کردی تاہم عمارت میں موجود سیکورٹی گارڈز نے بھی جوابی فائرنگ کی جس کے بعد مسلح افراد نے باہر نکل کر ایک کار کو ہائی جیک کر کے تیز رفتاری سے چلانے کی کوشش میں ایک پیدل چلنے والے شخص کچل بھی دیا جب کہ دہشت گردوں اور پولیس کے درمیان کافی دیر تک گلیوں میں فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا تاہم دونوں مسلح افراد فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
خبررساں ادارے کے مطابق واقعے میں صحافیوں اور 2 پولیس افسروں سمیت 12 افراد جان کی بازی ہار گئے جب کہ فرانسیسی صدر کا جائے حادثہ پر پہنچ کر کہنا تھا کہ یہ ایک دہشت گرد حملہ اور بربریت ہے جس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے فوری طور پر کابینہ کا ہنگامی اجلاس بھی طلب کر لیا۔
دوسری جانب ترجمان وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ امریکا اس حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور ہم دہشت گردی کا شکار ہونے والے افراد کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں، برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے اپنے بیان میں واقعے کو بربریت قرار دیتے ہوئے کہا کہ برطانیہ ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف اپنے اتحادی فرانس کے ساتھ کھڑا ہے۔
واضح رہے کہ اسی ہفت روزہ نے ڈنمارک کے اخبار میں شائع ہونے والے توہین آمیز خاکے فروری 2006 میں دوبارہ شائع کئے تھے جس پر اسلامی دنیا میں زبردست اشتعال پھیل گیا تھا جب کہ 2011 میں اخبار کے دفتر پر حملہ بھی ہوچکا ہے۔