آئی ایس آئی میں کوئی سیاسی سیل کام نہیں کررہا وزارت دفاع
26جون 1997کو عدالت میں جو بیان جمع کرایا گیا اس کے مطابق آئی ایس آئی میں سیاسی سیل کام کررہا تھا، چیف جسٹس
اصغر خان کیس میں سیکریٹری دفاع نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کرادیا جس میں کہا گیا ہے کہ آئی ایس آئی میں کوئی سیاسی سیل کام نہیں کررہا۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے اصغر خان کیس کی سماعت کی، دوران سماعت چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ 26 جون 1997 کے بیان کے مطابق آئی ایس آئی میں سیاسی سیل کام کررہا ہے، جبکہ وزارت دفاع کے موجودہ بیان پر کسی کے دستخط موجود نہیں۔
وزارت دفاع کے ڈائریکٹرلیگل کمانڈرشہباز نے عدالت کو بتایا کہ سیکرٹری دفاع دفترمیں موجود نہیں، اس لئے جواب پر دستخط نہیں کروائے جاسکے، اس موقع پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ کیس میں ایم آئی، آئی ایس آئی اور آرمی چیف کا نام بھی موجود ہے۔
اصغرخان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے عدالت کو بتایا کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی اسد درانی نے آج کی قیمت کے مطابق 200 کروڑ روپے کا قومی سرمایہ ضائع کیا.
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے اصغر خان کیس کی سماعت کی، دوران سماعت چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ 26 جون 1997 کے بیان کے مطابق آئی ایس آئی میں سیاسی سیل کام کررہا ہے، جبکہ وزارت دفاع کے موجودہ بیان پر کسی کے دستخط موجود نہیں۔
وزارت دفاع کے ڈائریکٹرلیگل کمانڈرشہباز نے عدالت کو بتایا کہ سیکرٹری دفاع دفترمیں موجود نہیں، اس لئے جواب پر دستخط نہیں کروائے جاسکے، اس موقع پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ کیس میں ایم آئی، آئی ایس آئی اور آرمی چیف کا نام بھی موجود ہے۔
اصغرخان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے عدالت کو بتایا کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی اسد درانی نے آج کی قیمت کے مطابق 200 کروڑ روپے کا قومی سرمایہ ضائع کیا.