کراچیقیمتی جانوں کا ضیاع کیوں
کراچی کے باسیوں کی اب تو ایک ہی آرزو ہے کہ کوئی دن ایسا بھی گزرے کہ جس دن ٹارگٹ کلنگ کے واقعات رونما نہ ہوں،
کراچی کے باسیوں کی اب تو ایک ہی آرزو ہے کہ کوئی دن ایسا بھی گزرے کہ جس دن ٹارگٹ کلنگ کے واقعات رونما نہ ہوں، قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع نہ ہو، عروس البلاد کے امن اور سکھ کا شہرہ دور دور تک تھا ، اسی وجہ سے اسے غریب پرور شہر کہا گیا ، جو اندرون پاکستان سے آنے والے اور غیرملکی تارکین وطن کو اپنی آغوش میں اس طرح لے لیتا تھا کہ انھیں زمانے کے سرد وگرم سے بچاتا بھی تھا اور روٹی روزی بھی وافر مقدار میں فراہم کرتا تھا ۔
لیکن اب یہاں ملک کی مجموعی صورتحال کی طرح ہر طرف خوف کے ڈیرے ہیں ، سب کو جان کے لالے پڑے ہیں ۔دہشت گرد، بھتہ خور، چور اچکوں کے ہاتھوں شہریوں کی زندگی اجیرن ہے، پانی جب سر سے اونچا ہوا ، تو کراچی آپریشن شروع کیا گیا، رینجرز اور پولیس کے اہلکار تقریبا روزانہ جام شہادت نوش کر رہے ہیں،لیکن تاحال جرائم پیشہ عناصر اور کالعدم تنظیموں کے دہشت گردوں کے دلوں پر قانون کی ہیبت اوردہشت طاری نہیں ہوئی ہے بلکہ وہ قانون نافذ کرنیوالے اداروں کا مقابلہ شدومد کے ساتھ کر رہے ہیں ۔ گزشتہ روز کے چند واقعات سے حالات کی سنگینی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے، لانڈھی میں کالعدم تنظیم کے دہشت گردوں سے مقابلے میں رینجرز کے دو اہلکار جاں بحق ہوئے، ناردرن بائی پاس پر پولیس نے مقابلے کے بعد تین دہشتگردوں کو ہلاک کر دیا ۔
دہشتگردوں سے 25کلوبارود ، تین کلو تیار بم اور اسلحہ ملا ، گلستان جوہر میں پولیس اہلکار کو قتل کرنے والے 3 ڈاکو پولیس مقابلے میں ہلاک ،فائرنگ کے تبادلے میں ایس ایچ او سمیت 2 اہلکار بھی زخمی ہوئے۔ناظم آباد گول مارکیٹ میں دکان پر بیٹھے دو بھائیوں کو فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا ۔ کراچی کے علاوہ تھر میں قحط کے باعث مزید دومعصوم زندگیوں کے چراغ گل ہو گئے ،صرف چھ روز میں ہی پچیس بچوں سمیت ستائیس افراد جاں بحق ہوچکے ہیں ۔انسانی جان کی حرمت افضل ہے ، پاکستان کے کسی شہر یا دور افتادہ علاقے میں قتل یا دہشت گردی ہو اس کے خلاف کارروائی لازمی ہے، شہریوں کے جان ومال، عزت وآبرو کی حفاظت کرنا اور تحفظ فراہم کرنا حکومت کی ذمے داری ہے، اسے اپنے فرض سے غفلت برتنے کا عمل ترک کرنا ہوگا۔
لیکن اب یہاں ملک کی مجموعی صورتحال کی طرح ہر طرف خوف کے ڈیرے ہیں ، سب کو جان کے لالے پڑے ہیں ۔دہشت گرد، بھتہ خور، چور اچکوں کے ہاتھوں شہریوں کی زندگی اجیرن ہے، پانی جب سر سے اونچا ہوا ، تو کراچی آپریشن شروع کیا گیا، رینجرز اور پولیس کے اہلکار تقریبا روزانہ جام شہادت نوش کر رہے ہیں،لیکن تاحال جرائم پیشہ عناصر اور کالعدم تنظیموں کے دہشت گردوں کے دلوں پر قانون کی ہیبت اوردہشت طاری نہیں ہوئی ہے بلکہ وہ قانون نافذ کرنیوالے اداروں کا مقابلہ شدومد کے ساتھ کر رہے ہیں ۔ گزشتہ روز کے چند واقعات سے حالات کی سنگینی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے، لانڈھی میں کالعدم تنظیم کے دہشت گردوں سے مقابلے میں رینجرز کے دو اہلکار جاں بحق ہوئے، ناردرن بائی پاس پر پولیس نے مقابلے کے بعد تین دہشتگردوں کو ہلاک کر دیا ۔
دہشتگردوں سے 25کلوبارود ، تین کلو تیار بم اور اسلحہ ملا ، گلستان جوہر میں پولیس اہلکار کو قتل کرنے والے 3 ڈاکو پولیس مقابلے میں ہلاک ،فائرنگ کے تبادلے میں ایس ایچ او سمیت 2 اہلکار بھی زخمی ہوئے۔ناظم آباد گول مارکیٹ میں دکان پر بیٹھے دو بھائیوں کو فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا ۔ کراچی کے علاوہ تھر میں قحط کے باعث مزید دومعصوم زندگیوں کے چراغ گل ہو گئے ،صرف چھ روز میں ہی پچیس بچوں سمیت ستائیس افراد جاں بحق ہوچکے ہیں ۔انسانی جان کی حرمت افضل ہے ، پاکستان کے کسی شہر یا دور افتادہ علاقے میں قتل یا دہشت گردی ہو اس کے خلاف کارروائی لازمی ہے، شہریوں کے جان ومال، عزت وآبرو کی حفاظت کرنا اور تحفظ فراہم کرنا حکومت کی ذمے داری ہے، اسے اپنے فرض سے غفلت برتنے کا عمل ترک کرنا ہوگا۔