کوٹ لکھپت جیل میں سزائے موت کے قیدی کی پھانسی عین وقت پر ٹل گئی
اکرام الحق عرف لاہوری کی پھانسی پر عمل درآمد صرف 30 سیکنڈ قبل روکا گیا، وکیل
JARANWALA:
کوٹ لکھپت جیل میں سزائے موت کے قیدی اکرام الحق عرف لاہوری کو علی الصبح تختہ دار پر لٹکایا جانا تھا جس کے تمام تر انتظامات مکمل کرلئے گئے تھے تاہم مجرم کو اپنے انجام تک پہنچانے سے صرف 30 سیکنڈ قبل پھانسی پرعمل درآمد روک دیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کوٹ لکھپت جیل میں صبح ساڑھے 6 بجے قتل کے مجرم اکرام الحق عرف لاہوری کوپھانسی دینا تھی جس کے حوالے سے جیل کے باہر سیکیورٹی کی بھاری نفری تعینات کی گئی اور گزشتہ روز مجرم کی اہلخانہ سے آخری ملاقات بھی کرادی گئی تھی تاہم علی الصبح جب ملزم کو تختہ دار کی جانب لے جایا جارہاتھا تو عین موقع پرفریقین کے درمیان صلح نامہ طے پا گیا جس کے بعد مقتول کے ورثاء اور مدعی نے راضی نامہ جیل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کردیا اورعین موقع پر مجرم کی پھانسی روک دی گئی۔
اکرام الحق کے وکیل کا کہنا تھا کہ مدعی اور مقتول کے ورثاء نے مجرم کو معاف کردیا جس کے بعد اکرام الحق کی سزائے موت پر عمل درآمد صرف 30 سیکنڈ قبل روک دیا گیا جس کے بعد مجسٹریٹ معاملے کو دوبارہ ٹرائل کوٹ میں بھیجے گا جہاں اس حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا۔ دوسری جانب اکرام الحق لاہوری کے والد کا کہنا ہے کہ فریقین کے درمیان راضی نامہ بغیر کسی دیت کے طے پایا ہے اور مقتول کے ورثا نے میرے بیٹے کو اللہ کے نام معاف کیا ہے جب کہ مخالف پارٹی کے بھی 2 مجرموں کے ڈیتھ وارنٹ جاری ہو چکے تھے جنھیں ہم نے بھی معاف کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ اکرام الحق عرف لاہوری نے 2001 میں نیئرعباس نامی شخص کو قتل کیا تھا جس کے جرم میں انھیں 2004 میں سزائے موت سنائی گئی تھی، صدر ممنون حسین نے بھی اکرام الحق لاہوری کی رحم کی اپیل مسترد کر دی تھی۔
کوٹ لکھپت جیل میں سزائے موت کے قیدی اکرام الحق عرف لاہوری کو علی الصبح تختہ دار پر لٹکایا جانا تھا جس کے تمام تر انتظامات مکمل کرلئے گئے تھے تاہم مجرم کو اپنے انجام تک پہنچانے سے صرف 30 سیکنڈ قبل پھانسی پرعمل درآمد روک دیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کوٹ لکھپت جیل میں صبح ساڑھے 6 بجے قتل کے مجرم اکرام الحق عرف لاہوری کوپھانسی دینا تھی جس کے حوالے سے جیل کے باہر سیکیورٹی کی بھاری نفری تعینات کی گئی اور گزشتہ روز مجرم کی اہلخانہ سے آخری ملاقات بھی کرادی گئی تھی تاہم علی الصبح جب ملزم کو تختہ دار کی جانب لے جایا جارہاتھا تو عین موقع پرفریقین کے درمیان صلح نامہ طے پا گیا جس کے بعد مقتول کے ورثاء اور مدعی نے راضی نامہ جیل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کردیا اورعین موقع پر مجرم کی پھانسی روک دی گئی۔
اکرام الحق کے وکیل کا کہنا تھا کہ مدعی اور مقتول کے ورثاء نے مجرم کو معاف کردیا جس کے بعد اکرام الحق کی سزائے موت پر عمل درآمد صرف 30 سیکنڈ قبل روک دیا گیا جس کے بعد مجسٹریٹ معاملے کو دوبارہ ٹرائل کوٹ میں بھیجے گا جہاں اس حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا۔ دوسری جانب اکرام الحق لاہوری کے والد کا کہنا ہے کہ فریقین کے درمیان راضی نامہ بغیر کسی دیت کے طے پایا ہے اور مقتول کے ورثا نے میرے بیٹے کو اللہ کے نام معاف کیا ہے جب کہ مخالف پارٹی کے بھی 2 مجرموں کے ڈیتھ وارنٹ جاری ہو چکے تھے جنھیں ہم نے بھی معاف کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ اکرام الحق عرف لاہوری نے 2001 میں نیئرعباس نامی شخص کو قتل کیا تھا جس کے جرم میں انھیں 2004 میں سزائے موت سنائی گئی تھی، صدر ممنون حسین نے بھی اکرام الحق لاہوری کی رحم کی اپیل مسترد کر دی تھی۔