21 ویں آئینی ترمیم کی منظوری جمہوریت پر اجتماعی خودکش حملہ ہےمولانا فضل الرحمان
جےیوآئی(ف)کی حکومت سےعلیحدگی کا کہنےوالے پہلےخورشیدشاہ سےپوچھیں کہ وہ حکومت میں کب شامل ہورہےہیں، مولانا فضل الرحمان
جمعیت علمائے (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کہتے ہیں کہ 21 ویں آئینی ترمیم منظور کرکے پارلیمنٹ میں موجود سیاسی جماعتوں نے ملک کی جمہوریت پر اجتماعی خودکش حملہ کیا ہے۔
اسلام آباد میں مختلف دینی جماعتوں کے قائدین کے ہمراہ آئینی ترامیم پر ہونے والی مشاورت کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آرمی ایکٹ اور آئین میں کی گئی 21 ترمیم امتیازی ہے، اس قانون کے ذریعے کئی دہشت گردوں گروپوں کو بچ نکلنے کا راستہ دیا گیا۔ یہ قانون دہشتگردی کے خاتمے کے بجائے دہشت گردوں کو کھلی چھٹی دینے کا سبب بن رہا ہے۔ مشاورت میں شامل تمام جماعتوں کا ماننا ہے کہ ایسا قانون بنایا جائے جو ہر طرح کی دہشت گردی کا احاطہ کرے اور اسے ختم کرنے کا سبب بنے، فوجی عدالتوں کے سامنے تمام اقسام کی دہشت گردی کی صورتیں آئیں لیکن جو آئینی ترامیم پارلیمنٹ میں موجود جماعتوں کا جمہوریت پر خودکش حملہ کیا ہے، یہ تاریخ کی بہت بڑی غلطی ہے، ایک ایسے وقت میں جب پوری قوم متحد ہورہی تھی لیکن اس سے پوری قوم تقسیم ہوگئی۔
جے یو آئی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اجلاس میں شامل تمام جماعتیں اس بات پر متفق ہیں کہ آئینی ماہرین کی رہنمائی لی جائے تاکہ آئینی زبان میں اس ترمیم کے نقصانات قوم کے سامنے رکھے جائیں اور دلیل کی بنیاد پر قوم کو سمجھایا جائے، مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ 22 جنوری کو قومی سیمینار منعقد کیا جائے جس میں اس امتیازی قانون کے خلاف رائے عامہ ہموار کی جاسکے۔ ملک باہمی تقسیم کا متحمل نہیں ہوسکتا، دہشت گردی کے خلاف ہمارے موقف کو سمجھا جائے، اس قانون کے ذریعے دہشت گردوں کو بچ نکلنے کا راستہ دیا گیا ہے، کوئی شخص اگر پہلے داڑھی اور پگڑی میں جرم کرتا ہو تو اب اس قانون کے تحت اس کے لئے داڑھی اور پگڑی کے بغیر ان ہی جرائم کا ارتکاب جائز ہوجائے گا۔
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ ماضی میں کراچی میں نواز شریف اور پیپلز پارٹی کے ادوار حکومت میں بھی فوجی آپریشن ہوچکے ہیں اور آج بھی شہر قائد میں رینجرز کارروائیاں کررہی ہے، بلوچستان میں بھی پاکستان کی سیکیورٹی فورسز بند آزما ہیں۔ ایسی صورت حال میں کچھ تنظیموں کو فوجی عدالتوں سے ماورا قرار دینے سے قومی وحدت پارہ پارہ ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا اور اس کے اتحادیوں نے پوری دنیا کو ملیا میٹ کردیا لیکن اب تک دہشت گردی اور انتہا پہسندی کی تعریف نہیں کی جاسکی۔پارلیمنٹ کی موجودہ صورت حال کو دیکھتے ہوئے جے یو آئی (ف) کی حکومت سے علیحدگی کا کہنے والے پہلے خورشید شاہ سے پوچھیں کہ ان کی جماعت حکومت میں کب شامل ہورہی ہے۔
اسلام آباد میں مختلف دینی جماعتوں کے قائدین کے ہمراہ آئینی ترامیم پر ہونے والی مشاورت کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آرمی ایکٹ اور آئین میں کی گئی 21 ترمیم امتیازی ہے، اس قانون کے ذریعے کئی دہشت گردوں گروپوں کو بچ نکلنے کا راستہ دیا گیا۔ یہ قانون دہشتگردی کے خاتمے کے بجائے دہشت گردوں کو کھلی چھٹی دینے کا سبب بن رہا ہے۔ مشاورت میں شامل تمام جماعتوں کا ماننا ہے کہ ایسا قانون بنایا جائے جو ہر طرح کی دہشت گردی کا احاطہ کرے اور اسے ختم کرنے کا سبب بنے، فوجی عدالتوں کے سامنے تمام اقسام کی دہشت گردی کی صورتیں آئیں لیکن جو آئینی ترامیم پارلیمنٹ میں موجود جماعتوں کا جمہوریت پر خودکش حملہ کیا ہے، یہ تاریخ کی بہت بڑی غلطی ہے، ایک ایسے وقت میں جب پوری قوم متحد ہورہی تھی لیکن اس سے پوری قوم تقسیم ہوگئی۔
جے یو آئی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اجلاس میں شامل تمام جماعتیں اس بات پر متفق ہیں کہ آئینی ماہرین کی رہنمائی لی جائے تاکہ آئینی زبان میں اس ترمیم کے نقصانات قوم کے سامنے رکھے جائیں اور دلیل کی بنیاد پر قوم کو سمجھایا جائے، مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ 22 جنوری کو قومی سیمینار منعقد کیا جائے جس میں اس امتیازی قانون کے خلاف رائے عامہ ہموار کی جاسکے۔ ملک باہمی تقسیم کا متحمل نہیں ہوسکتا، دہشت گردی کے خلاف ہمارے موقف کو سمجھا جائے، اس قانون کے ذریعے دہشت گردوں کو بچ نکلنے کا راستہ دیا گیا ہے، کوئی شخص اگر پہلے داڑھی اور پگڑی میں جرم کرتا ہو تو اب اس قانون کے تحت اس کے لئے داڑھی اور پگڑی کے بغیر ان ہی جرائم کا ارتکاب جائز ہوجائے گا۔
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ ماضی میں کراچی میں نواز شریف اور پیپلز پارٹی کے ادوار حکومت میں بھی فوجی آپریشن ہوچکے ہیں اور آج بھی شہر قائد میں رینجرز کارروائیاں کررہی ہے، بلوچستان میں بھی پاکستان کی سیکیورٹی فورسز بند آزما ہیں۔ ایسی صورت حال میں کچھ تنظیموں کو فوجی عدالتوں سے ماورا قرار دینے سے قومی وحدت پارہ پارہ ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا اور اس کے اتحادیوں نے پوری دنیا کو ملیا میٹ کردیا لیکن اب تک دہشت گردی اور انتہا پہسندی کی تعریف نہیں کی جاسکی۔پارلیمنٹ کی موجودہ صورت حال کو دیکھتے ہوئے جے یو آئی (ف) کی حکومت سے علیحدگی کا کہنے والے پہلے خورشید شاہ سے پوچھیں کہ ان کی جماعت حکومت میں کب شامل ہورہی ہے۔