دونوں کی دوسری شادی

عمران کے لیے شادی ضروری تھی کہ انھیں ایک ٹھوس اور بالغ زندگی کی ضرورت تھی جو اب مل جانی چاہیے۔


Abdul Qadir Hassan January 09, 2015
[email protected]

جناب ذوالفقار علی بھٹو ایک ذہین اور خوش مزاج شخص تھے اور جب موڈ میں آ جاتے تو لگی لپٹی رکھے بغیر کھل کر بات کر دیتے۔ سابقہ صوبہ سرحد کے ایک دورے پر تقریر کرتے ہوئے انھوں نے اپنے وزیر داخلہ خان عبدالقیوم خان کے بارے میں کہا کہ وہ آگے بھی خان ہیں پیچھے بھی خان ہیں۔ جناب بھٹو کی یہ بات مجھے فنکارہ ریحام خان کی سیاستدان عمران خان کے ساتھ شادی پر یاد آئی۔ ان دونوں 'خانوں' کی شادی گویا آگے بھی خان پیچھے بھی خان والی بات ہو گئی ہے بہر حال دونوں کو دوسری شادی مبارک ہو۔

دونوں میں نام کے خان کے علاوہ ایک مماثلت یہ بھی ہے کہ دونوں کی سابقہ شادیوں سے پانچ اولادیں ہیں ۔ریحام خان 41 برس کی ہیں اور عمران خان 62 برس کے۔ دونوں کی ماقبل شادی سے شہرت میں بھی بہت فرق ہے۔ برطانوی شہری ریحام خان بی بی سی ٹی وی پر موسم کا حال ہی سناتی رہیں اور یہ کوئی شہرت کی بات نہیں تھی ان کو شہرت ملی تو ہمارے خان کی نسبت سے ملی جن کی پوری زندگی ہی شہرت سے بھری ہوئی ہے۔ لاہور اور لندن کی بے فکری کی زندگی کے بعد کرکٹ میں ناموری اور پھر سیاست میں آمد کے بعد ایک پہلے سے مشہور شخصیت کی سیاست اور سیاست بھی ہنگاموں سے بھری ہوئی اور دھرنوں سے دھر دھر کرتی ہوئی۔

خان صاحب کے طویل ترین تاریخی دھرنے کا کوئی سیاسی نتیجہ تو نہیں نکل سکا سوائے بقول ان کے عوام کی بیداری کے البتہ اس دھرنے میں سے جس میں خان صاحب نے بہت مشقت بھی برداشت کی ایک شادی خانہ آبادی نکل آئی جو ایک عالمی خبر بھی بن گئی۔ شادی کی تقریب اسلام آباد کے علاقے بنی گالہ میں ہوئی جہاں خان صاحب کا تین سو کنال پر محیط گھر ہے لیکن ان کے عزیز ترین رشتہ دار بھی اس تقریب میں شریک نہ ہو سکے۔ چار بہنوں کا مرادوں منتوں بھرا بھائی ایک غیر لڑکی سے شادی میں ان سے بچھڑ گیا۔ عرصہ ہوا میں نے عمران کے عزیزوں سے ایک انٹرویو کیا تھا۔ جو ''ایک نیازی یہ بھی ہے'' کے عنوان سے چھپا تھا (ان دنوں سقوط ڈھاکہ والے دوسرے نیازی کا بہت ذکر تھا) اس انٹرویو کے دوران جب میں دوسری منزل پر عمران کے کمرے میں گیا تو ان کی ایک بہن نے عمران کے کرکٹ کے سامان کو بڑے پیار سے ہاتھ لگا لگا کر بتایا کہ بھائی کے کمرے میں بس یہی سامان ہے۔

اتفاق سے اس وقت عمران کے لاہور والے گھر میں ان کے چچا امان اللہ خان مرحوم بھی موجود تھے جو میانوالی میں وکالت کرتے تھے اور مسلم لیگ کے سربراہ تھے۔ یہ میرے پرانے مہربان تھے۔ میں ذکر یہ کرنا چاہتا تھا کہ عمران کی بہنیں اپنے اس اکلوتے بھائی پر جان چھڑکتی تھیں۔ بھائی اور وہ بھی اکلوتا بہنوں کو کتنا عزیز ہوتا ہے اس کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔ اس بھائی کی شہرت وغیرہ ان کے لیے بعد کی باتیں ہیں ان بہنوں میں سے کوئی بھی اس دوسری شادی کی تقریب میں شریک نہ تھی بلکہ خبریں ہیں کہ وہ اس شادی پر خوش بھی نہ تھیں اسی طرح خان صاحب کے دونوں بیٹے بھی شاید کچھ زیادہ خوش نہ تھے۔

بس ایک ریحام خان خوش تھیں جن کے دو بیٹوں اور ایک بیٹی کے بارے میں خوشی نا خوشی کا پتہ نہیں چل سکا۔ ہمارے مرحوم دوست عمران خان کے والد محترم اکرام اللہ نیازی نے ایک بار باتوں باتوں میں عمران کے ذکر پر بتایا کہ انھوں نے عمران سے کہا ہے کہ جہاں چاہو شادی کرو مگر کسی پاکستانی لڑکی سے کسی انگریز وغیرہ سے نہیں لیکن عمران نے پہلی شادی ایک انگریز سے کر لی البتہ یہ دوسری شادی ایک پاکستانی لڑکی سے ہے جو اگرچہ برطانیہ کی شہری بھی ہے لیکن پاکستانی ہے اور پاکستان رہنے کے لیے ولایت چھوڑ آئی ہے۔ ماضی کی اس گمنام لڑکی کی جو تصویریں ٹی وی پر دیکھی ہیں اور اخباروں میں چھپی ہیں وہ کسی برطانوی کی ہیں۔

اس نے انگریز لڑکیوں والا لباس پہنا ہوا ہے اور ظاہر ہے کہ وہ مغربی زندگی میں رہی ہیں لیکن ایک بات پر مجھے تعجب ہوتا ہے کہ اس نے ایسی مرصع و مسجع اردو کہاں سے سیکھی۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ محض خوبصورت ہی نہیں ہے اس میں دوسری خوبیاں بھی ہیں اور پاکستان کے معاشرے میں وہ جذب ہو جائیں گی اجنبی نہیں رہیں گی اور امید ہے کہ وہ خان صاحب کا ساتھ بھی نبھائیں گی کہ یہ سوسائٹی ان کے لیے اجنبی نہیں ہے جب کہ جمائمہ کے لیے یہ اجنبی اور ایسی نہیں تھی کہ وہ اس میں زندگی بسر کر سکے۔ وہ برطانیہ کی قریب قریب شاہی سوسائٹی کا فرد تھیں اور اخباروں میں شاہی خاندان کی تقریبات میں نظر آتی تھیں۔ ہم نے دیکھا کہ جن پاکستانیوں نے باہر کے ملکوں میں شادیاں کیں ان کی اکثر شادیاں اس وجہ سے ناکام ہوئیں کہ پاکستان کا ماحول ان کے لیے بہت اجنبی تھا۔

جمائمہ کو بھی یہی مشکل درپیش تھی اور دوسری کئی شادیوں میں بھی ایسی ہی صورت حال پیش آئی البتہ فیض صاحب اور ڈاکٹر تاثیر صاحب کی برطانوی بیگمات نے پاکستان کو اپنا گھر بنا لیا اسی طرح ملک فیروز خان نون کی بیگم بھی آخر تک پاکستان میں سرگرم رہیں ایسی کئی دوسری مثالیں بھی ہیں خدا کرے اور ایسا ہی ہو گا کہ ریحام اور عمران کی شادی کامیاب رہے گی کیونکہ آثار یہی ہیں بلکہ عمران تو پاکستان میں شاہی انداز کی زندگی بسر کرتا ہے اس پر عوامی مقبولیت الگ ہے جو کسی ٹی وی اور فلمی فنکارہ کے لیے ایک نعمت ہے۔ ریحام نے اپنی دو نامکمل فلموں کی تکمیل کا ذکر کیا ہے اس پر ان کی عمران سے بات ہو چکی ہو گی۔

عمران کے لیے شادی ضروری تھی کہ انھیں ایک ٹھوس اور بالغ زندگی کی ضرورت تھی جو اب مل جانی چاہیے۔ اس موقع پر ہمیں محترمہ جمائمہ یاد آ رہی ہے جس نے خان کی دوسری شادی میں بڑا ہی خاندانی کردار ادا کیا اور برطانیہ کی اشرافیہ کی روایات پر پوری اتری ہیں اس کی طرف سے کوئی ایسی بات سامنے نہیں آتی جو ایسے موقعوں پر عورتیں کہا کرتی ہیں۔ اب تک وہ جمائمہ خان تھیں اب خان نہیں ہونگی مگر وہ اپنے آپ کو اعزازی پاکستانی کہتی ہیں۔ ہم پاکستانی اس پر خوش ہوں کہ جس ملک کے شہری ملک سے بھاگنا چاہتے ہیں کوئی اس ملک کا اعزازی شہری بننا چاہتا ہے اور وہ بھی برطانیہ جیسے ملک کے ایک اعلیٰ خاندان کا فرد۔ وہ پاکستانیوں کی محبت کا شکریہ ادا کرتی ہیں۔ ہم ان کا احترام کرتے ہیں وہ ہمارے بچوں کی اپنے خاندان کی طرح پرورش کر رہی ہیں۔ برطانیہ اور پاکستان کے درمیان یہ رشتہ خوشی کا رشتہ ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں