میں اکثر بھول جاتا ہوں

روز بے بس اور غریب عوام کے مسئلے مسائل سنتا ہوں لیکن ان کے حل کے لئے کوشش کرنا بھول جاتا ہوں۔


ارشاد حسین January 10, 2015
روز بے بس اور غریب عوام کے مسئلے مسائل سنتا ہوں لیکن ان کے حل کے لئے کوشش کرنا بھول جاتا ہوں۔ فوٹو فائل

آج کل میں ایک عجیب قسم کی بیماری کا شکار ہوں، اس بیماری نے مجھے پریشان کر کے رکھ دیا ہے اور میری سمجھ میں نہیں آرہا کہ میں کیا کروں۔ میں نے ڈاکٹر سے بھی رجوع کیا لیکن وہ کہتا ہے کہ تمہیں کچھ نہیں ہوا یہ سب تمہارا وہم ہے لیکن یہ میرا وہم کیسے ہو سکتا ہے؟

درحقیقت میں یہاں جس عجیب بیماری کا ذکر کررہا ہوں وہ یہ ہے کہ میں ہر اہم بات بھول جاتا ہوں، معمولی سے معمولی بات تومجھے یاد رہ جاتی ہے لیکن اہم باتیں بھولنا میرا معمول بنتا جارہا ہے۔ مثال کے طور پر مجھے ٹائم پر کھانا کھانا، پانی پینا،شیو کرنا تو یاد رہتا ہے لیکن کسی سے کیا ہوا وعدہ یاد نہیں رہتا، کسی سے کیا ہوا معاہدہ یاد نہیں رہتا، کسی سے ادھار لیتا ہوں تو وہ یا د نہیں رہتا۔

کچھ دن پہلے کی بات ہے کہ میں ایک اسپتال کے دورے پر گیا، وہاں پر ایک غریب مریض زیرِعلاج تھا، ان بے چاروں کے پاس علاج کے پیسے نہیں تھے، میرے پاس بھی اس وقت اتنے پیسے نہیں تھے کہ میں انہیں دیتا، میں نے ان سے وعدہ کیا کہ وہ کل میرے آفس آجائیں میں ان کی مدد کردوں گا۔ دوسرے دن جب وہ بندہ مجھ سے ملنے آیا تو میں نے اسے پہچاننے سے انکار کردیا کیونکہ میں اپنا کیا ہوا وعدہ بھول چکا تھا۔ یہ تو بھلا ہو میرے مشیر کا جس نے مجھے یا د دلایا کہ میں ان سے وعدہ کرچکا ہوں لیکن مجھے پھر بھی یاد نہیں آ رہا تھا کہ میں نے ان سے کوئی وعدہ بھی کیا تھا یا نہیں۔

شروع میں سب ٹھیک تھا، مجھے ہر بات یاد رہتی تھی بلکہ میرے حافظے کی تو سب تعریف کیا کرتے تھے، لیکن جب سے میں نے سیاست میں قدم رکھا ہے تب سے یہ بیماری میرے اندر تیزی سے سرائیت کررہی ہے اورجب سے میں الیکشن جیت کر وفاقی کابینہ کا حصہ بنا ہوں اس دن سے یہ بیماری اپنے عروج پرپہنچ چکی ہے۔ میری سمجھ میں کچھ نہیں آرہا کہ میں کیا کروں اور اس بیماری کا کون سا علاج کرواوں۔

میں یہاں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ مجھے کون سی باتیں یاد رہتی ہیں اور کون سی نہیں۔ مثال کے طور پر اگست شروع ہوتا ہے تو مجھے یاد آنے لگتا ہے کہ میں ایک اسلامی ملک میں رہتا ہوں جو آزاد بھی ہے اور خود مختاربھی، جہاں آزادی سے مراد لوٹ مار کرنے کی آزادی اور سرکاری خزانہ لوٹنے کی آزادی سمجھا جاتا ہے۔ ہر بندہ جتنا اس ملک کو لوٹ سکتا ہے وہ لوٹنے کی کوشش کرتا ہے یہی وجہ ہے کہ ہمارا نام لوٹ مار کرنے والوں کی فہرست میں آگے آگے ہے اور ہم ایک زندہ قوم ہونے کے ناطے کسی سے پیچھے رہنا اپنی توہین سمجھتے ہیں۔

خودمختاری کا مطلب ہے ہر اختیا ر اپنے ہاتھ میں ہو جیسے پولیس کو ملزم مار دینے کا اختیار ہو، شہریوں سے بھرے مجمعے میں جس کسی کو چاہیں قتل کردیں ان سے پوچھنے والا کوئی نہیں ہو گا، آزاد ملک کے باشندے جو ہیں ناں، دکاندار جب چاہیں جیسا چاہیں نرخ بڑھا دیں،خود مختار ملک میں جو رہتے ہیں۔ مختصر یہ کہ اگست آتے ہی مجھے یاد آجاتا ہے کہ میں ایک محب وطن ہوں اور14 اگست کی رات گزرتے ہی میں سب کچھ بھول جاتا ہوں۔ اس کے بعد میرا جو جی چاہتا ہے میں وہ کرتا ہوں، میں رشوت لینا کبھی نہیں بھولتا لیکن ایک ایماندار آفیسر کو اپنے آفس میں جگہ دینا مجھے یاد نہیں رہتا۔ ضرورت مند کی مدد کرنا مجھے یاد نہیں رہتا، ٹیکس وقت پر ادا کرنا بھول جاتا ہوں، رشوت خوری سے پر ہیزکرنا اورلو ٹ مار سے اجتناب کرنا ہمیشہ بھول جاتاہوں، روز بے بس اور غریب عوام کے مسئلے مسائل سنتا ہوں لیکن ان کے حل کے لئے کوشش کرنا بھول جاتا ہوں۔

جب میں نے سیاست کے میدان میں قدم رکھا تھا تو میں نے وعدہ کیا تھاکہ میں ہمیشہ ایمانداری سے کام لوں گا اور اس ملک کی ترقی میں اپنا مثبت کردار ادا کروں گا، لٹیروں اور کام چور لوگوں کو اس نظام سے نکالنے کے لیے دن رات کوشاں رہوں گا لیکن پھر آہستہ آہستہ میں سب کچھ بھول گیا، میں نے اپنے علاقے کے لوگوں سے جو وعدے کئے تھے وہ سب میں بھول چکا ہوں۔ اب آپ ہی میری اس بیماری کا علاج بتائیں کہ میں کیا کروں؟

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں