تم کیسی محبت کرتے ہو

محبت تو احساسات و جذبات سے لبریز ایک جذبہ ہے جو ادب میں پوشیدہ ہوتی ہےاور محبوب کو لے کر ان کےاندازِ فکرسے جھلکتی ہے۔


رجب علی January 18, 2015
کسی انسان کا انتخاب کیا جائے کہ آیا وہ شخص میرے معیار پر پوا اترتا ہے یا نہیں؟ یہ محبت نہیں ہوگی بلکہ اپنے انتخاب سے محبت کی جائے گی۔ گویا کہ اپنے آپ سے ہی محبت کی جائیگی کیونکہ ’محبت ہونا اور بات ہے، اور محبت کرنا اور‘۔ فوٹو: فائل

کسی احباب کا سوال تھا کہ محبت کسی کو دیکھنے کے بعد ہوتی ہے یا بن دیکھے ہی ہو جاتی ہے؟ تو ۔۔۔۔محبت تو احساسات و جذبات سے لبریز ایک جذبے کا نام ہے، جو غیر مرئی ہو کر بھی محبت کرنے والوں کی آنکھوں سے عیاں ہوتی ہے، ان کے ادب میں پوشیدہ ہوتی ہےاور محبوب کو لے کر ان کے اندازِ فکر سے جھلکتی ہے۔

اب سوال یہ ہے کہ کسی کو دیکھ کر محبت ہوتی ہے یا پھر بن دیکھے ہی ہو جاتی ہے؟ تو اس سوال کا جواب ڈھونڈنے سے پہلے یہ دیکھنا ہو گا کہ محبت ہوتی کس سے ہے؟ محبت اسی سے ہوتی ہے نا جس سے تعلق ہو، اب تعلق کسی قسم کا بھی ہو سکتا ہے۔سوچ کا تعلق، کام کا تعلق، گفتگو کا تعلق، کسی رشتے کا تعلق یا پھر صرف دیدار کا ہی تعلق لے لیجیے۔

جس سے کوئی تعلق ہواور اس تعلق کو نبھاتے ہوئے اسی تعلق میں رُونما ہونے والی نئی تبدیلی کا نام محبت یا پھر نفرت ہوتا ہے۔ آج تک کسی سے آپ نے یہ سُنا ہے کہ کوئی شخص یہ کہے کہ اسے کسی شخص سے بنا کسی تعلق سے محبت یا پھر نفرت ہے؟ نہیں ناں؟؟؟

علمِ شہریت میں انسان کو سماجی جانور کہا گیا ہے کہ وہ اکیلا، تنِ تنہا نہیں رہ سکتا، قدرت نے میل ملاپ، دوسروں سے تعلق استوار رکھنا اور اپنی ضرورتوں کی خاطر دوسروں پر انحصار کرنا انسان کی سرشت کا حصہ بنایا ہے۔ اب اس بات کو مدِنظر رکھتے ہوئے ایک انسان کا دوسرے انسان سے قدرتی لحاظ سے انسانیت کا ایک رشتہ قائم ہے۔ اپنی سرشت ہی کی پیروی کرتے ہوئے ایک انسان دوسرے کسی اجنبی انسان سے ملتا ہے، اس کے ساتھ کام کرتا ہے، اس سے گفتگو ہوتی ہے، دونوں ایک دوسرے کو دیکھتے ہیں، پرکھتے ہیں، دونوں ایک دوسرے کی اچھائیوں اور برائیوں سے واقفیت حاصل کرتے ہیں۔ اور پھر وہ اگر یہ دعویٰ کر دیں کہ انھیں ایک دوسرے سے محبت ہے تو کیا وہ واقعی محبت ہے؟ کہ کسی انسان کو پہلے دیکھو کہ وہ واقعی خوبرو اور خوش شکل ہے؟ اس میں کیا نقائص ہیں؟ کیا کیا اچھائیاں ہیں؟ تو معذرت کے ساتھ یہ دیکھنے، جانچنے والا روّیہ سبزی ترکاری یا اشیاء خوردونوش کے ساتھ کیا جاتا ہے یا پھر ماں باپ جب اپنی بیٹی یا بیٹے کا رشتہ طے کرنے لگتے ہیں تب وہ جانچ پڑتال کرتے ہیں۔

یہ محبت نہیں بلکہ خود پسندی ہے کہ کسی انسان کا انتخاب کیا جائے کہ آیا وہ شخص میرے معیار پر پوا اترتا ہے یا نہیں؟ یہ محبت نہیں ہوگی بلکہ اپنے انتخاب سے محبت کی جائے گی۔ گویا کہ اپنے آپ سے ہی محبت کی جائیگی کیونکہ 'محبت ہونا اور بات ہے، اور محبت کرنا اور'۔

اور جیسا کہ میں نے اوپر ذکر کیا کہ محبت اس سے ہوتی ہے جس سے کوئی تعلق ہوتو دو متضاد جنس کے حامل فریقین میں معاشرتی، اخلاقی اور شرعی لحاظ سے تعلق قائم کرنے کو نکاح یا شادی کہتے ہیں، اب اس تعلق کے بعد جب دونوں فریقین ایک دوسرے کو دیکھیں گے، پرکھیں گے اور ایک دوسرے کی اچھائی و برائی کو ملحوظ ِخاطر رکھنے کے بعد جو ہوگی وہی حقیقت میں محبت ہوگی اور جو اس تعلق سے پہلے ایک دوسرے کو دیکھیں گے، پسند کریں گے، اور پھر اسے محبت کا نام دیں گے تو یہ محبت نہیں بلکہ اپنی پسند سے، اپنے انتخاب سے محبت کی جائیگی اور آجکل محبت کے نام پہ یہی تو ہو رہا ہے۔

اب سوال یہ تھا کہ محبت کسی کو دیکھنے سے ہوتی ہے یا بن دیکھے؟ تو اس کا جواب میری ناقص سوچ و سمجھ کے مطابق یہی ہے کہ کسی انسان کو دیکھ کر ہونے والی محبت صرف نکاح کی صورت میں ہو سکتی ہے، کیونکہ اس میں نیّت کا کوئی فطور کارفرما نہیں ہوتا۔۔۔۔۔ دونوں ہی اخلاص سے ایک بندھن میں بندھتے ہیں اور اسی کو لے کر آگے بڑھتے ہیں۔ دونوں کو ایک دوسرے کے درجے کا لحاظ مقصود ہوتا ہے، اور اس لحاظ کا پاس رکھتے ہیں اور رفتہ رفتہ ایک دوسرے کے بارے میں جاننے کی جستجو اور دلچسپی بڑھتی ہے اور اسی دوران وہی بندھن محبت بھرا بندھن بن جاتا ہے۔

جبکہ نکاح یا شادی کے تعلق کے بغیر ہونے والی محبت بن دیکھے ہی ہوتی ہے۔ کسی کو دیکھے بنا، اس کے بارے میں دوسروں کے منہ سے تعریفی کلمات سن کر، اس کی اچھائیوں کے چرچے سن کر، وہی انسان سوچوں کا مرکز و محور بن جاتا ہے، اس سے سوچ کا تعلق جڑ جاتا ہے۔ پھر اس انسان کو نہ دیکھتے ہوئے بھی اس کی خوبیوں کی صورت میں ہر وقت اس کا دیدار کیا جاتا ہے اور پھر اسے بن دیکھے ہی اس کی محبت پر ایمان بالغیب کی طرح ایمان لایا جاتا ہے۔ جس میں محبوب کو دیکھا نہیں ہوتا، لیکن دیکھنے کی چاہت ضرور ہوتی ہےاور ایسی محبت حاصل و حصول ، شکوہ و شکایت ، اچھائی و برائی سے مبّرا ہو کر نبھائی جاتی ہے۔۔۔۔ ایسی محبت خوبصورتی سے نہیں۔ بلکہ جس سے محبت ہو وہی خوبصورت و یکتا و بے مثل ہوتا ہے۔

اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ کسی کو دن رات دیکھتے ہوئے، ایک چھت تلے رہتے ہوئے، اور اس کی خوبیوں سے واقفیت رکھتے ہوئے بھی اس سے محبت نہیں ہوتی۔۔۔۔۔۔ اور کسی کو دیکھے بغیر، کوسوں میلوں دُور ہونے کے باوجود بھی صرف اس کا ذکر سن کر، اس کی خوبیاں جان کر اس سے محبت ہو جاتی ہے کیونکہ یہ ایک بے لوث جذبہ ہے، جو کہ صرف خاص روح کو کسی خاص روح کے لیئے عنایت کیا جاتا ہے۔ اور وہ روح اس روح کو خود ہی تلاش کر لیتی ہے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔