غزل ’’لمحات‘‘
کون رہتا ہے سدا ایک سے لمحات کے ساتھ
انسانی سوچ بدل ہی جاتی ہے حالات کے ساتھ
بہت بھلانے کی کوشش کی میں نے ایک کتاب
تمام حرف یاد رہے پر اپنی جزئیات کے ساتھ
مجھے جتنا دیکھنا ہے اس لمحہ روشن میں دیکھ لو
پھر شاید میں کھوجاؤں تاریکی میں اس رات کے ساتھ
مجھے خوش ہونا ہے آج دل کی گہرائیوں سے
میں ہونا چاہتی ہوں امر ان لمحات کے ساتھ
کل رات کی میری نیند بھی بہت عجیب تھی
بظاہر سوئی ہوئی جاگ رہی تھی تمام حسیات کے ساتھ
وہ اچھا ہے یا برا مجھے غرض نہیں اس سے
مجھے پسند ہے وہ اپنی بری بھلی عادات کے ساتھ
میرے دکھ کو بدلا خوشی میں آنسوؤں کو دی ہنسی
پھر کھو گیا وہ کہیں ان کرامات کے ساتھ
جس دعا کی قبولیت کا مجھے دل سے یقین تھا
لوٹا دی گئی وہ بھی دوسری مناجات کے ساتھ
برکھا رت رکھ لے گی بھرم میرے آنسؤں کا
یہ سوچ کر رو پڑی میں اس برسات کے ساتھ
اس اذیت ناک لمحے کی شرمندگی نہ پوچھو فرح
جی چاہتا تھا مل جاؤں دھ رتی کے ذرات کے ساتھ
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لئے غزل لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور اپنی تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔