دہشت گردی کے خاتمے کے لئے کمیونٹی پولیس کا نظام ناگزیر ہے فاروق ستار
فوجی عدالتیں دہشت گردی کے خاتمے کا مستقل حل نہیں بلکہ قائداعظم کے پاکستان کی تشکیل کا ایک حصہ ہے، رہنما ایم کیوایم
KARACHI:
ایم کیوایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کہتے ہیں کہ اگر قانونی تحفظ فراہم کیا جائے تو ان کی جماعت کے رضاکار تعلیمی اداروں کی حفاظت کے لئے تیار ہیں۔
کراچی میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے ایک عشرے قبل ہی طالبانائزیشن کی جانب توجہ مبذول کرائی تھی لیکن ان کا مذاق اڑایا گیا، فوجی عدالتیں دہشت گردی کے خاتمے کا مستقل حل نہیں بلکہ قائداعظم کے پاکستان کی تشکیل کا ایک حصہ ہے۔ دوسال کے لئے اکیسویں ترمیم کے نتائج سامنے آجانے چاہیئے۔ دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خاتمے کے لئے ضروری ہے کہ کمیونٹی پولیس کا نظام قائم کیا جائے اور لوگوں کو ذمہ دار بنایا جائے۔
ایم کیو ایم کے رہنما کا کہنا تھا کہ سانحہ پشاور کے بعد ملک بھر میں والدین خوفزدہ اور اس کشمکش میں مبتلاہیں کہ وہ اپنے بچوں کواسکول بھیجیں یا نہیں۔ قوم کے معماروں اور اسکولوں کوتحفظ دینے کے لئے مستقل بنیادوں پراقدامات کرنے کی ضرورت ہے، ہم نے فوجی عدالتوں کے حق میں ووٹ دیا ہے لیکن فوجی عدالتیں ہر مسئلے کاحل نہیں ہیں۔ مقامی حکومتیں اور کمیونٹی پولیس کا نظام ناگزیر ہوگیاہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سندھ پولیس ہر جگہ نہیں پہنچ سکتی ہے،کمیونٹی پولیس ہوگی تو ہم اپنا دفاع کرسکیں گے۔ کمیونٹی پولیس کا نظام ہر ضلع میں ہونا چاہئے۔ دہشت گردی کے خلاف پوری قوم متحد ہے۔ ہمیں دہشت گردوں سے مقابلہ کرنے کا حق دیا جائے۔ اس مقصد کے لئے ہمیں ہر محلے میں چوکیداری کا نظام قائم کرنا ہوگا۔ اسکولوں کی حفاظت کے لئے مقامی رضاکاروں کو تیار کیا جائے۔
ایم کیوایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کہتے ہیں کہ اگر قانونی تحفظ فراہم کیا جائے تو ان کی جماعت کے رضاکار تعلیمی اداروں کی حفاظت کے لئے تیار ہیں۔
کراچی میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے ایک عشرے قبل ہی طالبانائزیشن کی جانب توجہ مبذول کرائی تھی لیکن ان کا مذاق اڑایا گیا، فوجی عدالتیں دہشت گردی کے خاتمے کا مستقل حل نہیں بلکہ قائداعظم کے پاکستان کی تشکیل کا ایک حصہ ہے۔ دوسال کے لئے اکیسویں ترمیم کے نتائج سامنے آجانے چاہیئے۔ دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خاتمے کے لئے ضروری ہے کہ کمیونٹی پولیس کا نظام قائم کیا جائے اور لوگوں کو ذمہ دار بنایا جائے۔
ایم کیو ایم کے رہنما کا کہنا تھا کہ سانحہ پشاور کے بعد ملک بھر میں والدین خوفزدہ اور اس کشمکش میں مبتلاہیں کہ وہ اپنے بچوں کواسکول بھیجیں یا نہیں۔ قوم کے معماروں اور اسکولوں کوتحفظ دینے کے لئے مستقل بنیادوں پراقدامات کرنے کی ضرورت ہے، ہم نے فوجی عدالتوں کے حق میں ووٹ دیا ہے لیکن فوجی عدالتیں ہر مسئلے کاحل نہیں ہیں۔ مقامی حکومتیں اور کمیونٹی پولیس کا نظام ناگزیر ہوگیاہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سندھ پولیس ہر جگہ نہیں پہنچ سکتی ہے،کمیونٹی پولیس ہوگی تو ہم اپنا دفاع کرسکیں گے۔ کمیونٹی پولیس کا نظام ہر ضلع میں ہونا چاہئے۔ دہشت گردی کے خلاف پوری قوم متحد ہے۔ ہمیں دہشت گردوں سے مقابلہ کرنے کا حق دیا جائے۔ اس مقصد کے لئے ہمیں ہر محلے میں چوکیداری کا نظام قائم کرنا ہوگا۔ اسکولوں کی حفاظت کے لئے مقامی رضاکاروں کو تیار کیا جائے۔