پانچ بچوں کا قتل تشویش انگیز

جہالت وعلم کی کمی اورجعلی عاملوں کے چکر میں پھنسےاذہان ایسےہی گھناؤنےجرائم کےمرتکب ہوکراپنی دنیا وآخرت خراب کرلیتےہیں۔

اولاد کی محبت انسان کو بیک وقت کمزور و طاقتور کرتی ہے لیکن کیسے ہوتے ہیں وہ شقی القلب حیوان جو اپنی ہی اولاد کو اپنے ہاتھوں ’’مار‘‘ ڈالتے ہیں۔ فوٹو : فائل

QUETTA:
معاشرے میں پھیلی بے چینی، عدم تحفظ، علم کی کمی و جہالت اور راتوں رات امیر بننے کے سپنے انسان کو ان راہوں کا مسافر بنادیتے ہیں جہاں ندامت و پچھتاوا مقدر بن جاتا ہے۔ پاکستانی معاشرے سے متعلق وقتاً فوقتاً ایسی خبریں اخبارات و الیکٹرانک میڈیا پر نظر آتی ہیں جنھیں سن کر انسانیت سسک اٹھتی ہے۔

اولاد کی محبت انسان کو بیک وقت کمزور و طاقتور کرتی ہے لیکن کیسے ہوتے ہیں وہ شقی القلب حیوان جو اپنی ہی اولاد کو اپنے ہاتھوں ''مار'' ڈالتے ہیں۔ گزشتہ سال کتنی ہی ایسی خبریں سامنے آئیں جہاں ایک ماموں نے کالے علم اور دولت کے حصول کے لیے اپنے ہی بھانجے کو ذبح کردیا، کچھ ماؤں نے غربت تو کچھ نے اولاد کو اپنی آزادی پر قدغن سمجھ کر موت کے گھاٹ اتار دیا۔ ایسی ہی ایک تازہ خبر حیدرآباد سے 50 کلومیٹر دور قومی شاہراہ پر واقع ضلع مٹیاری کے علاقہ ہالا سے آئی ہے جہاں گاؤں سعید خان لغاری میں 45 سالہ ظالم باپ نے اپنے تین بیٹوں اور دو بیٹیوں کو گلا گھونٹ کر قتل کردیا۔


اس خبر سے متعلق مختلف افواہیں گردش میں ہیں کہ ملزم نے جادوئی طاقتیں حاصل کرنے کے لیے اپنے پانچ بچے قربان کیے ہیں، ملزم نے واردات سے دو روز قبل بھی کھانے میں زہر ملانے کی کوشش کی تھی جسے بیوی نے ناکام بنادیا تھا اور بعد ازاں جھگڑ کر بڑے بیٹے کے ہمراہ میکے چلی گئی تھی، جمعرات کو موقع پاکر ملزم نے گھر میں موجود باقی پانچ بچوں کا گلہ گھونٹ دیا۔ جہالت و علم کی کمی اور جعلی عاملوں کے چکر میں پھنسے اذہان ایسے ہی گھناؤنے جرائم کے مرتکب ہوکر اپنی دنیا و آخرت خراب کرلیتے ہیں۔

گزشتہ سال بھی ملتان میں ایک نوجوان خزانے کے لالچ میں کنواں کھود کر اپنی جان گنوا بیٹھا تھا۔ جب تک معاشرے میں علم کی روشنی نہیں پھیلائی جاتی، جہالت کا خاتمہ نہیں کیا جاتا اور عوام کو وہ تمام سہولیات بہم نہیں پہنچائی جاتیں تو ایک پرسکون زندگی کے لیے لازم ہیں، اس طرح کی وارداتیں اور واقعات سامنے آتے رہیں گے۔ تمام حکومتوں کو اس سلسلے میں راست اقدامات کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
Load Next Story