فیس بک کے بھی کچھ تقاضے ہیں

مقبول ترین سوشل ویب سائٹ استعمال کرنے کے کچھ اخلاقی ضابطے

کون سی سرگرمیاں آپ کے لیے نقصان دہ اور کون سی فائدہ مند ثابت ہوسکتی ہیں۔ فوٹو : فائل

ہماری گھریلو زندگی ہو، سماجی روابط یا پیشہ ورانہ روزوشب، ہماری زندگی کے ہر شعبے میں سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس کا عمل دخل روز بہ روز بڑھتا جارہا ہے۔

سوشل میڈیا کی سائٹس جہاں ہمیں تفریح، نئے روابط، پرانے رابطوں کی بحالی اور معلومات سمیت کئی فائدے اور سہولتیں فراہم کرتی ہیں، وہیں یہ سائٹس ہماری شناخت بھی بناتی ہیں، بل کہ اب تو سماجی میڈیا کی سائٹس خود ہماری پہچان بننے لگی ہیں۔ کسی کی شخصیت کو سمجھنے، اس کے نظریات اور خیالات سے واقفیت اور اس کے برتاؤ کو جاننے کے لیے اس کے کسی سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ پر بنے اکاؤنٹ کا جائزہ لینا اب ایک عام سی بات ہوگئی ہے۔ ایسا کسی کو ملازمت دیتے ہوئے بھی کیا جاتا ہے اور زندگی کے دوسرے معاملات میں بھی یہ راستہ اختیار کرنے کا طریقہ عام ہوتا جارہا ہے۔ چناں چہ کسی بھی سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ پر آپ کا رویہ اور سرگرمیوں کی نوعیت بڑے معنی رکھتی ہے اور آپ کے حال، مستقبل، معیشت اور تعلقات کے لیے بہت اہم ہے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ آپ کون ہیں، کیا ہیں، کیسے ہیں۔

یوں بھی سماجی رابطوں کی سائٹس کسی سوشل کلب کی طرح ہوتی ہیں اور ہر کلب کے کچھ قواعدو ضوابط ہوتے ہیں اور اخلاقیات ہوتی ہے۔ ان میں سے بہت سے قواعدوضوابط اور اصول تحریر کردہ ہوتے ہیں اور بہت سے تحریر نہیں کیے جاتے بل کہ روایت کا حصہ ہوتے ہیں۔ ان اصولوں، قاعدوں اور ضابطوں کی خلاف ورزی کوئی اور نقصان نہ پہنچائے تب بھی ہمارے امیج تباہ کرسکتی ہے۔ اسی طرح سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس کے بھی کچھ تحریر شدہ اور کچھ ان لکھے ضابطے اور قاعدے ہوتے ہیں، جنھیں سمجھنا اور ان پر عمل کرنا ضروری ہے۔

پاکستان میں مقبول ترین سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ فیس بک ہے۔ ہم اپنی ہر چھوٹی بڑی بات، کام یابیاں، ناکامیاں اور اپنا موڈ تک ویب سائٹس کے ذریعے دوسروں سے شیئر کرتے ہیں، کوئی بھی تقریب ہو جب تک اس کا احوال اور تصاویر ہم فیس بک کے ذریعے دوسروں تک نہ پہنچادیں چین نہیں آتا۔ فیس بک کی مقبولیت کی وجہ سے آن لائن سرگرمیوں سے وابستہ کم ہی پاکستانی ہوں گے جو اس سائٹ پر اپنا اکاؤنٹ نہ رکھتے ہوں۔ چناں چہ یہ کہنا صحیح ہوگا کہ فیس بک ہماری زندگیوں کا لازمی جزو بن چکی ہے۔ اس کے ذریعے دوستیاں اور تعلقات ہی نہیں بڑھ رہے، بل کہ رقابتیں اور دشمنیاؓں بھی جنم لے رہی ہیں۔ چناں چہ اپنے امیج کی حفاظت اور دشمنی اور لوگوں کی نظر میں ناپسندیدہ قرار پانے سے بچنے کے لیے ہمیں اس سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ کے ادب آداب یا اس کی اخلاقیات سے بہ خوبی واقف ہونا چاہیے۔ یہاں ہم کچھ ایسے نکات پیش کر رہے ہیں جنھیں فیس بک استعمال کرتے ہوئے پیش نظر رکھنا ضروری اور فیس بک کے صارفین کے لیے فائدہ مند ہے:

٭ ذاتی باتیں سب کے سامنے نہیں:
فیس بک کے بہت سے صارف خالص ذاتی نوعیت کی باتیں اپنی یا اپنے کسی دوست کی وال پر لکھ دیتے ہیں، جو غلط ہے۔ یوں ایک تو آپ کی ذاتی نوعیت کی بات کسی ایسے شخص کے علم میں آسکتی ہے جس کے علم میں نہیں آنی چاہیے۔ دوسرے یہ کہ ہوسکتا ہے کہ وہ بات آپ کے لیے اہم نہ ہو، لیکن آپ کا دوست اسے سب کے سامنے لانا پسند نہ کرے، اور اس کی وجہ سے اس شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے۔ اس لیے جوش کے بہ جائے ہوش سے کام لیتے ہوئے اپنی ذاتی بات ذاتی پیغام کے ذریعے پہنچائیں۔ فیس بک ایک عوامی پلیٹ فارم ہے، اگر آپ نے اس پر کوئی ذاتی بات لکھ دی تو آپ کو اندازہ نہیں کہ وہ کہاں تک پہنچ سکتی ہے، اس کے کیا معنی لیے جاسکتے ہیں اور اس کے کیا نتائج نکل سکتے ہیں۔

٭جو کہنا ہے سوچ کر کہیے:
فیس بک پر ہر خیال ہر سوچ، ہر مکتبۂ فکر مختلف پس منظر کے حامل لوگ موجود ہوتے ہیں۔ ان میں ایسے لوگ بھی شامل ہوتے ہیں جو آپ کو بالواسطہ طور پر یا براہ راست نقصان یا فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔ اس لیے کچھ بھی شیئر یا پوسٹ کرنے اور کسی پوسٹ پر کمنٹ کرنے سے پہلے اچھی طرح سوچ لیں کہ کہیں آپ کا کمنٹ، شیئرنگ یا پوسٹ کسی کی دل آزاری یا کسی کو اشتعال دلانے کا سبب تو نہیں بن رہی۔ مثلاً آپ کسی مذہبی تہوار یا رسم، کسی سیاسی جماعت کے خلاف یا کسی بھی حوالے سے کوئی منفی بات کرتے ہیں، جو آپ کی نظر میں شیئر کرنا کوئی غلط بات نہیں ہے، لیکن جب آپ سے متضاد رائے رکھنے والا اسے اپنی فیڈ میں دیکھے گا تو اسے بُرا لگے گا۔ اس لیے کچھ شیئر کرنے سے قبل اچھی طرح سوچ لیں۔ دوسروں کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے متنازعہ باتیں کرنے سے گریز کریں۔

٭نجی نوعیت کی خبریں:
نجی نوعیت کی خبر چاہے خوشی کی ہو یا غم کی، اپنے دوست احباب کو فیس بک کے بجائے فون کے ذریعے دیں۔ ہوسکتا ہے کہ جس کے بارے میں آپ خبر شیئر کررہے ہیں وہ اس بات کو پسند نہ کرے۔ اس کے علاوہ کسی خبر کو شیئر کرنے سے پہلے اس کے بارے میں اچھی طرح تصدیق کرلیں۔

٭تبصروں پر خاموش نہ رہیں:
اگر آپ کوئی اسٹیٹس دیتے ہیں یا کچھ پوسٹ کرتے ہیں، تو اسے آپ کے دوست لائیک کرتے اور اس پر تبصرہ کرتے ہیں۔ آپ جوابی کمنٹ کرکے تبصرہ کرنے والوں اور ان کے ساتھ تمام لائیک کرنے والوں کا شکریہ ضرور ادا کیجیے۔ اس طرح آپ انھیں بتائیں گے کہ آپ نے ان کی سرگرمی کو نوٹ کیا ہے اور اس پر آپ ان کے ممنون ہیں۔ اسی طرح اپنے اسٹیٹس اور پوسٹ پر ہونے والے سوالیہ تبصروں کا ضرور جواب دیں۔ اگر آپ تبصروں کو نظر انداز کریں گے تو لوگ آپ کو مغرور سمجھیں گے اور پھر آپ کے اسٹیٹس اور پوسٹس پر تبصروں میں کمی آتی جائے گی۔


٭ہر پوسٹ پر تبصرہ نہ کریں:
اگر کوئی آپ کا بہت اچھا دوست ہے تو ضروری نہیں کہ آپ اس کی ہر پوسٹ کو لائیک کریں یا اس پر تبصرہ کریں۔ اس سے یہ تاثر بھی پیدا ہوتا ہے کہ آپ کسی پوسٹ کو پڑھے بغیر اسے لائیک کردیتے یا اس پر تبصرہ کردیتے ہیں۔

٭لب ولہجے کا خیال رکھیے:
فیس بک پر کوئی اسٹیٹس اپ ڈیٹ کرتے ہوئے اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ آپ کا لہجہ مناسب ہو اور پڑھنے والا اس کا کوئی غلط مطلب نہ نکال لے۔ سادہ الفاظ میں ہلکی پھلکی اور خوش گوار باتوں کو اپنے اسٹیٹس کا حصہ بنائیں۔ کوئی پُرمزاح جملہ لکھتے ہوئے آخر میں مسکراہٹ کا نشان استعمال کریں، یوں آپ کے جملے کا منفی مطلب نہیں لیا جائے گا۔

٭کسی اجنبی کو ریکویسٹ مت بھیجیں:
بعض لوگوں کا خیال ہوتا ہے کہ ان کی فرینڈلسٹ میں زیادہ سے زیادہ افراد کا ہونا انھیں مشہورو مقبول ثابت کرتا ہے۔ اس مقصد کے لیے وہ اجنبیوں کو ایڈ کرتے چلے جاتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اجنبی لوگوں کا آپ کی فرینڈ لسٹ میں ہونا کسی طرح بھی آپ کی مقبولیت اور آپ کے حلقۂ احباب کے وسیع ہونے کو ثابت نہیں کرتا، بلکہ ایسا کرنا آپ کے پروفائل پر منفی اثرات ڈالتا ہے۔

٭دوسروں کی منفی تصویر مت شیئر کریں:
موبائل فون کیمرے نے جہاں سیلفی کے رجحان کو فروغ دیا ہے وہیں ہر منظر کی تصویر کھینچ لینے کا چلن بھی عام ہوگیا ہے۔ ایسے میں لوگ اپنے دوستوں اور شناسا لوگوں کی نازیبا اور مضحکہ خیز تصاویر بنالیتے اور انھیں فیس بک پر شیئر کردیتے ہیں۔ ایسی تصاویر باہمی ہنسی مذاق کی حد تک صحیح ہیں، لیکن انھیں فیس بک پر شیئر کرنا کسی طور بھی مناسب نہیں بل کہ یہ بداخلاقی ہے۔

٭ذاتی تشہیر سے گریز کریں:
فیس بک کے بہت سے یوزر خودنمائی کے شوقین ہوتے ہیں۔ وہ کسی بھی موقع کی اپنی تصویر لازمی طور پر شیئر کرتے ہیں ساتھ ہی اسٹیٹس بھی دیتے ہیں، جیسے ''میں نے فلاں ہوٹل میں کھانا کھایا، کھانا بہت اچھا تھا''،''میں فلاں صاحب کے ساتھ۔'' ہر کچھ دیر کے بعد ایسی کوئی تصویر یا اسٹیٹس پوسٹ کرنی ہے جو ان کی ذاتی تشہیر پر مبنی ہوتا ہے۔ آخر کار ان کی اس عادت سے تنگ آکر لوگ ان کی پوسٹس کو ہائیڈ کرنا شروع کردیتے ہیں۔ ضروری ہے کہ کبھی کبھی کے علاوہ عمومی طور پر آپ ایسی چیزیں ہی پوسٹ کریں جو سب کے لیے دل چسپی کا سبب ہوں یا ان کی معلومات میں اضافہ کریں۔ ایک حد سے زیادہ ذاتی تشہیر آپ کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔

٭دوسروں کی رائے کا احترام کریں:
سوشل میڈیا کی دنیا میں ہر ایک آزاد ہے۔ ہر انسان اپنی ایک الگ رائے رکھتا ہے۔ اس لیے فیس بک پر اپنی رائے کے اظہار میں سب آزاد ہیں۔ اگر آپ کو کسی کی رائے یا خیال سے اتفاق نہیں تو آپ کی پہلی کوشش یہ ہونی چاہیے کہ اس سے الجھے بغیر اس کی دی ہوئی پوسٹ کو نظرانداز کرکے آگے چلیں۔ جذبات میں آکر الجھنا آپ کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔ اگر آپ کسی ایسی اختلافی پوسٹ پر تبصرہ کرنا ناگزیر سمجھتے ہیں تو اخلاق کے دائرے میں رہتے ہوئے، طنز، تضحیک اور اشتعال انگیز زبان سے گریز کرتے ہوئے، مناسب الفاظ میں اختلاف کا اظہار کیجیے۔ اگر سامنے والا آپ کی بات سے متفق نہیں ہوتا تو بحث سے گریز کیجیے، کیوں کہ بحث اکثر جھگڑے پر ختم ہوتی ہے۔

٭ چین پوسٹس:
آپ نے فیس بک پر یقیناً ایسی پوسٹس دیکھی ہوں گی جنھیں بے شمار لوگ شیئر کرچکے ہوتے ہیں اور آپ سے بھی اسے شیئر کرنے کی درخواست کی جاتی ہے۔ بعض پوسٹس تو ایسی بھی ہوتی ہیں جن پر یہ تنبیہ درج ہوتی ہے کہ اگر آپ نے انھیں شیئر نہ کیا تو آپ نقصان اٹھائیں گے۔ اس بات کا خیال رکھیں کہ بار بار پوسٹ کی گئی پوسٹ شیئر کرنے سے لوگ آپ سے بے زار ہوسکتے ہیں، لہٰذا ایسی پوسٹس کو شیئر کرنے سے باز رہیں۔
Load Next Story