نئی مانیٹری پالیسی شرح سود میں ایک فیصد کمی کی توقعات بڑھ گئیں
زرمبادلہ ذخائر میں استحکام کے پیش نظر شرح سود 9.5 سے کم کرکے8.5 فیصد تک لائی جاسکتی ہے، ماہرین
معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ افراط زر میں کمی، تیل کی قیمتوں میں مسلسل گراوٹ، زرمبادلہ کے ذخائر میں استحکام کے پیش نظر آئندہ دو ماہ کے لیے پالیسی ڈسکاؤنٹ ریٹ میں 100 بیسس پوائنٹس (ایک فیصد) کمی تو بنتی ہے۔
جنوری اور فروری کے لیے پالیسی ڈسکاؤنٹ ریٹ (بنیادی شرح سود) کا اعلان جلد ہی کیا جائے گا جس میں کنزیومر پرائس انڈیکس میں کمی، خام تیل کی قیمتوں میں مسلسل گراوٹ، پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی سمیت حقیقی شرح سود (بنیادی شرح سود تفریق افراط زر کی شرح) کی بلند ترین شرح کو مدنظر رکھتے ہوئے شرح سود 9.5 فیصد سے کم کرکے 8.5 فیصد تک لائی جاسکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق خام تیل کی قیمتیں پچاس فیصد تک کم ہوچکی ہیں جس کے نتیجے میں پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر تیل کے درآمدی بل کا دباؤ بھی کم ہوا ہے اور فرنس آئل سے پیدا ہونے والی بجلی پر حکومت کی جانب سے دی جانے والی سبسڈی بھی کم ہوچکی ہے۔
افراط زر کی صورتحال بھی قابو میں ہے دسمبر کے مہینے میں کنزیومر پرائس انڈیکس 4.3 فیصد کی سطح پر رہا، دوسری جانب شرح سود اور افراط زر میں فرق (حقیقی شرح سود) گزشتہ پانچ سال کی اوسط 150 بیسس پوائنٹس کے مقابلے میں 227 بیسس پوائنٹس تک بڑھ چکا ہے، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے کھانے پینے اور روز مرہ استعمال کی اشیا کی قیمت میں کمی نہ ہو استحکام تو ضرور ہوا ہے اور جنوری کے لیے کنزیومر پرائس انڈیکس کی شرح 3.8 فیصد کی سطح پر آنے کی توقع کی جارہی ہے۔
زرمبادلہ کے 15 ارب ڈالر کے ذخائر نے روپے کی قدر کو مستحکم رکھا ہے جس سے ایکسٹرنل اکاؤنٹ پر بھی دباؤ کم ہے اور آنے والے وقت میں روپے کی قدر مستحکم رہنے کی توقع ہے۔ ٹریژری بلز کی نیلامی میں شرح سود میں کمی بھی آئندہ دو ماہ کیلیے مانیٹری پالیسی میں نرمی کے اشارے دے رہی ہے۔ سال 2015 کی پہلی نیلامی میں تمام مدت کے ٹی بلز پر کٹ آف ایلڈ میں 30 بیسس پوائنٹس کی کمی اس بات کی جانب اشارہ کرتی ہے کہ مارکیٹ پالیسی ڈسکاؤنٹ ریٹ کی منتظر ہے۔
رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران اوسط افراط زر 6.1 فیصد رہا نجی شعبے نے بھی اسٹیٹ بینک سے بنیادی شرح سود میں نمایاں کمی کا مطالبہ کیا ہے۔ ایف پی سی سی آئی کے صدر اشرف وتھرا کے ایف پی سی سی آئی کے دورے کے موقع پر تاجر برادری نے شرح سود میں کمی کو سرمایہ کاری بڑھانے اور معاشی سرگرمیاں تیز کرنے کے لیے ناگزیر قرار دیا۔
رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران نجی شعبے کے قرضوں میں 5 فیصد اضافہ ہوا اور جون 2014 کے مقابلے میں دسمبر کے اختتام تک نجی شعبے کے قرضے 3.72 ٹریلین روپے سے بڑھ کر 3.89 ٹریلین روپے تک پہنچ گئے۔ ڈسکاؤنٹ ریٹ میں نمایاں کمی سے نجی شعبے کیلیے سرمائے کے حصول کی گنجائش بڑھے گی جس سے معیشت کا پہیہ تیزی سے حرکت میں آئے گا۔
جنوری اور فروری کے لیے پالیسی ڈسکاؤنٹ ریٹ (بنیادی شرح سود) کا اعلان جلد ہی کیا جائے گا جس میں کنزیومر پرائس انڈیکس میں کمی، خام تیل کی قیمتوں میں مسلسل گراوٹ، پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی سمیت حقیقی شرح سود (بنیادی شرح سود تفریق افراط زر کی شرح) کی بلند ترین شرح کو مدنظر رکھتے ہوئے شرح سود 9.5 فیصد سے کم کرکے 8.5 فیصد تک لائی جاسکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق خام تیل کی قیمتیں پچاس فیصد تک کم ہوچکی ہیں جس کے نتیجے میں پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر تیل کے درآمدی بل کا دباؤ بھی کم ہوا ہے اور فرنس آئل سے پیدا ہونے والی بجلی پر حکومت کی جانب سے دی جانے والی سبسڈی بھی کم ہوچکی ہے۔
افراط زر کی صورتحال بھی قابو میں ہے دسمبر کے مہینے میں کنزیومر پرائس انڈیکس 4.3 فیصد کی سطح پر رہا، دوسری جانب شرح سود اور افراط زر میں فرق (حقیقی شرح سود) گزشتہ پانچ سال کی اوسط 150 بیسس پوائنٹس کے مقابلے میں 227 بیسس پوائنٹس تک بڑھ چکا ہے، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے کھانے پینے اور روز مرہ استعمال کی اشیا کی قیمت میں کمی نہ ہو استحکام تو ضرور ہوا ہے اور جنوری کے لیے کنزیومر پرائس انڈیکس کی شرح 3.8 فیصد کی سطح پر آنے کی توقع کی جارہی ہے۔
زرمبادلہ کے 15 ارب ڈالر کے ذخائر نے روپے کی قدر کو مستحکم رکھا ہے جس سے ایکسٹرنل اکاؤنٹ پر بھی دباؤ کم ہے اور آنے والے وقت میں روپے کی قدر مستحکم رہنے کی توقع ہے۔ ٹریژری بلز کی نیلامی میں شرح سود میں کمی بھی آئندہ دو ماہ کیلیے مانیٹری پالیسی میں نرمی کے اشارے دے رہی ہے۔ سال 2015 کی پہلی نیلامی میں تمام مدت کے ٹی بلز پر کٹ آف ایلڈ میں 30 بیسس پوائنٹس کی کمی اس بات کی جانب اشارہ کرتی ہے کہ مارکیٹ پالیسی ڈسکاؤنٹ ریٹ کی منتظر ہے۔
رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران اوسط افراط زر 6.1 فیصد رہا نجی شعبے نے بھی اسٹیٹ بینک سے بنیادی شرح سود میں نمایاں کمی کا مطالبہ کیا ہے۔ ایف پی سی سی آئی کے صدر اشرف وتھرا کے ایف پی سی سی آئی کے دورے کے موقع پر تاجر برادری نے شرح سود میں کمی کو سرمایہ کاری بڑھانے اور معاشی سرگرمیاں تیز کرنے کے لیے ناگزیر قرار دیا۔
رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران نجی شعبے کے قرضوں میں 5 فیصد اضافہ ہوا اور جون 2014 کے مقابلے میں دسمبر کے اختتام تک نجی شعبے کے قرضے 3.72 ٹریلین روپے سے بڑھ کر 3.89 ٹریلین روپے تک پہنچ گئے۔ ڈسکاؤنٹ ریٹ میں نمایاں کمی سے نجی شعبے کیلیے سرمائے کے حصول کی گنجائش بڑھے گی جس سے معیشت کا پہیہ تیزی سے حرکت میں آئے گا۔