ہفتہ رفتہ توانائی بحران و بھارتی دھاگے کی درآمد کے باعث روئی کے نرخ برقرار

اوپن مارکیٹ میں روئی کی قیمتیں 5200 روپے، اسپاٹ ریٹ 4900 روپے فی من تک مستحکم رہے

اوپن مارکیٹ میں روئی کی قیمتیں 5200 روپے،اسپاٹ ریٹ 4900 روپے فی من تک مستحکم رہے۔ فوٹو: فائل

بجلی کے ساتھ قدرتی گیس کے غیر معمولی بحران، بھارت سے وسیع پیمانے پرسوتی دھاگے کی درآمدی سرگرمیوں کے باعث بین الاقوامی مارکیٹوں کے برعکس مقامی کاٹن مارکیٹس میں گزشتہ ہفتے روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں تیزی کا متوقع رجحان سامنے نہ آسکا۔

حالانکہ انٹر نیشنل کاٹن ایڈوائزری کمیٹی (آئی سی اے سی) کی جانب سے 2014-15 میں کپاس پیدا کرنے والے بیشتر ممالک میں کپاس کی پیداوار پہلے تخمینوں کے مقابلے میں کافی کم ہونے اور 2015-16 میں دنیا بھر میں کپاس کی پیداوار کھپت کے مقابلے میں کم ہونے کے بارے میں رپورٹس جاری ہونے کے بعد نیویارک کاٹن ایکس چینج میں روئی کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان غالب رہا۔

چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ آئی سی اے سی کی جانب سے جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق 2014-15 میں چین میں کپاس کی پیداوار 6.40 ملین ٹن پیدا ہونے کا امکان ہے جو پچھلے سال کے مقابلے میں 7 فیصد کم ہوگی جبکہ برازیل میں کپاس کی پیداوار 1.50 ملین ٹن ہونے کا امکان ہے جو کہ پچھلے سال کے مقابلے میں 10 فیصد کم ہے جبکہ حیران کن طور پر آسٹریلیا میں کپاس کی پیداوار پچھلے سال کے مقابلے میں ریکارڈ 47 فیصد کم 4 لاکھ 70 ہزار ٹن پیدا ہونے بارے رپورٹس جاری کی گئی ہیں جبکہ آئی سی اے سی کے مطابق بھارت میں 2014-15 کے دوران کپاس کے کاشت شدہ رقبے میں 5 فیصد اضافے کے باوجود کپاس کی پیداوار 6.8 ملین ٹن رہنے کا امکانات ہیں جو دنیا بھر میں کسی ایک ملک میں پیدا ہونے والی سب سے زیادہ کپاس ہے۔

آئی سی اے سی کی رپورٹ کے مطابق 2014-15 کے دوران دنیا بھر میں کپاس کی پیداوار کھپت کے مقابلے میں 1.7 ملین ٹن زائد رہنے کا خدشہ ہے جبکہ اینڈنگ اسٹاکس تاریخ کے سب سے زیادہ 21.30 ملین ٹن رہنے کے امکانات ہیں جو پچھلے سال کے مقابلے میں 9 فیصد جبکہ 2009-10 کے مقابلے میں 47 فیصد زائد ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران نیویارک کاٹن ایکسچینج میں حاضر ڈلیوری روئی کے سودے 0.10 سینٹ فی پاؤنڈ کمی کے بعد 68.45 سینٹ فی پاؤنڈ ،مارچ ڈلیوری روئی کے سودے 1.18 سینٹ فی پاؤنڈ اضافے کے ساتھ 60.76 سینٹ فی پاؤنڈ ،بھارت میں روئی کی قیمتیں 527 روپے فی کینڈی کمی کے بعد 32 ہزار 85 روپے فی کینڈی ،چین میں روئی کی قیمتیں 95 یو آن فی ٹن کمی کے بعد 13 ہزار 90 یو آن فی ٹن تک گر گئیں۔


کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں روئی کے اسپاٹ ریٹ بغیر کسی تبدیلی کے 4 ہزار 900 روپے فی من تک مستحکم رہے جبکہ اوپن مارکیٹ میں روئی کی قیمتیں بھی بغیر کسی تبدیلی کے 5 ہزار 200 روپے فی من تک مستحکم رہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اپٹما کی جانب سے جاری ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق 2014-15 کے دوران بھارت سے درآمد ہونے والے سوتی دھاگے کی مقدار 2013-14 کے مقابلے میں 100 فیصد زائد ہے جس کے باعث پاکستانی کاٹن انڈسٹری اس وقت شدید مشکلات کا شکار ہے۔

اپٹما کے مطابق بھارت سے درآمد ہونے والے سوتی دھاگے پر صرف 5 فیصد ڈیوٹی عائد کی گئی ہے جبکہ بھارت میں پاکستان سے درآمد ہونے والے سوتی دھاگے پر 30 فیصد ڈیوٹی کے نفاذ کے ساتھ ساتھ پاکستان کو برآمد ہونے والے سوتی دھاگے پر 5 فیصد اضافی مراعات بھی دے رکھی ہیں جبکہ گزشتہ کچھ عرصے کے دوران ڈالر کے مقابلے میں بھارتی روپے کی قدر میں غیر معمولی کم ہونے کے باعث بھارت سے پاکستان کو سوتی دھاگے اور روئی کی برآمدات میں ریکارڈ اضافہ دیکھا جا رہا ہے جس کے باعث کاشتکار سمیت پوری پاکستانی کاٹن انڈسٹری اس وقت زوال پذیر ہے اور حیران کن طور پر جی ایس پی پلس اسٹیٹس ملنے کے باوجود جولائی سے نومبر کے دوران پاکستان سے سوتی دھاگے کی برآمدات میں 9.31 فیصد کمی دیکھی جارہی ہے اس لیے حکومت پاکستان کو چاہے کہ وہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کو بچانے کیلئے بھارت سے سوتی دھاگے اور روئی کی درآمد پر کم از کم 10 فیصد مزید ڈیوٹی کا نفاذ کرے۔

انہوں نے بتایا کہ بھارتی حکومت نے اپنے کپاس کے کاشتکاروں کو فائدہ پہنچانے کیلیے اب تک کسانوں سے روئی کی 41 لاکھ بیلز کے برابر پھٹی خریدی ہے اور اطلاعات کے مطابق اس پھٹی سے تیار کی گئی روئی کی 15 جنوری سے ای - آکشن کے ذریعے فروخت بھی شروع کی جا رہی ہے جس سے روئی کی قیمتوں میں مزید مندی کا رجحان بھی متوقع ہے۔

احسان الحق نے بتایا کہ پاکستان میں پچھلے کافی عرصے سے ابھی تک نئی ٹیکسٹائل پالیسی کا بھی اعلان نہیں کیا جا رہا جس کے باعث پوری کاٹن انڈسٹری اپنے نئے منصوبے شروع کرنے سے ہچکچا رہی ہے جبکہ پاکستانی وزیر ٹیکسٹائل عباس خان آفریدی پچھلے 6 ماہ کے دوران کم از کم 6 بار ٹیکسٹائل پالیسی کے جلد اعلان کی خوشخبری سنا چکے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ٹی سی پی نے جننگ فیکٹریوں سے خریدی گئی روئی کی ادائیگی ابھی تک شروع نہیں کی جس کے باعث پاکستان بھر کے کاٹن جنرز میں سخت تشویش پائی جارہی ہے اور اطلاعات کے مطابق ٹی سی پی نے محکمہ زراعت کے ذریعے اب یہ تحقیقات بھی شروع کرا دی ہیں کہ ٹی سی پی کو روئی فروخت کرنے والی جننگ فیکٹریوں نے آیا کاشتکاروں سے 3 ہزار روپے فی 40 کلو گرام کے حساب سے پھٹی خریداری بھی کی ہے یا نہیں جس سے جننگ فیکٹریوں کو ٹی سی پی کی جانب سے ادائیگیوں میں مزید تاخیر کا خدشہ محصوص کیا جا رہا جبکہ معلوم ہوا ہے کہ پاکستان کے بیشتر شہروں میں پھٹی کی آمد میں غیر معمولی کمی واقع ہونے سے بیشتر جننگ فیکٹریاں بھی اب بند ہونا شروع ہوگئی ہیں۔
Load Next Story