زیر تربیت پولیس اہلکاروں کا جرائم میں ملوث ہونے کا انکشاف
شہریوں کو لوٹنے والے کئی اہلکار گرفتار ہوچکے، سی آئی ڈی، کرائم برانچ اوردیگر شعبوں کے اہلکار498 وارداتوں میں ملوث ہیں
زیر تربیت پولیس اہلکاروں کے جرائم کی وارداتوں میں ملوث ہونے کا انکشاف نصف درجن سے زائد پولیس اہلکار گرفتار کیے جاچکے ہیں۔
زیر تربیت پولیس اہلکاروں کا ریکارڈ اور بھرتی کا طریقہ کار چیک کرنے کا سلسلہ جاری ہے، جرائم میں ملوث پولیس اہلکاروں کو ملازمتوں سے فارغ کردیا جائے گا ، قانون نافذ کرنے والے ادارے کی جانب سے مرتب کی جانے والی رپورٹ آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی کے حوالے کر دی گئی ، ذرائع کا کہنا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے کی جانب سے آئی جی سندھ کو فراہم کی جانے والی رپورٹ کے بعد پولیس افسران میں کھلبلی مچ گئی ہے اور آئی جی سندھ ماتحت پولیس افسران کو بچانے میں سرگرم ہوگئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مرتب کی جانے والی رپورٹ میں ایسے 498 واقعات کی بمعہ ثبوت تفصیلات فراہم کی گئی ہیں جس میں محکمہ پولیس کے مختلف شعبے سی آئی ڈی ، کرائم برانچ ، ایس آئی یو، اسپیشل برانچ اور مختلف زونز میں قائم اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم (ایس آئی ٹی) میں تعینات پولیس افسران و اہلکاروں کا بھتے، اغوا برائے تاوان، غیر قانونی حراست اور ڈرا دھمکا کر شہریوں سے لاکھوں روپے وصول کرنے کا انکشاف ہوا ہے جس کے بعد ان افسران کے خلاف فوری طور پر کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس کے مختلف ٹریننگ سینٹرز میں زیر تربیت پولیس اہلکاروں کی مانیٹرنگ کے حوالے سے ان کی پولیس میں بھرتی سے قبل اور بعد تک کا تمام ڈیٹا مرتب کیا جا رہا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹریننگ سینٹرز میں تربیت کے نام پر مبینہ طور پر رشوت کے عوض کئی زیر تربیت اہلکار ٹریننگ سینٹر نہیں آتے جس میں سے کچھ پولیس اہلکار ہونے کا فائدہ اٹھا کر جرائم کی وارداتوں میں ملوث پائے گئے جنھیں گرفتار بھی کیا جاچکا ہے۔
قانون نافذ کرنے والے ادارے کی جانب سے مرتب کی جانے والی رپورٹ آئی جی سندھ کو ارسال کیے جانے کے بعد پولیس کے اعلیٰ افسران میں کھلبلی مچ گئی ہے اور آئی جی سندھ ماتحت افسران کو بچانے کے لیے سرگرم ہوگئے اس کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ ان اہلکاروں کیخلاف آئی جی کی جانب سے اب تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔
زیر تربیت پولیس اہلکاروں کا ریکارڈ اور بھرتی کا طریقہ کار چیک کرنے کا سلسلہ جاری ہے، جرائم میں ملوث پولیس اہلکاروں کو ملازمتوں سے فارغ کردیا جائے گا ، قانون نافذ کرنے والے ادارے کی جانب سے مرتب کی جانے والی رپورٹ آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی کے حوالے کر دی گئی ، ذرائع کا کہنا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے کی جانب سے آئی جی سندھ کو فراہم کی جانے والی رپورٹ کے بعد پولیس افسران میں کھلبلی مچ گئی ہے اور آئی جی سندھ ماتحت پولیس افسران کو بچانے میں سرگرم ہوگئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مرتب کی جانے والی رپورٹ میں ایسے 498 واقعات کی بمعہ ثبوت تفصیلات فراہم کی گئی ہیں جس میں محکمہ پولیس کے مختلف شعبے سی آئی ڈی ، کرائم برانچ ، ایس آئی یو، اسپیشل برانچ اور مختلف زونز میں قائم اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم (ایس آئی ٹی) میں تعینات پولیس افسران و اہلکاروں کا بھتے، اغوا برائے تاوان، غیر قانونی حراست اور ڈرا دھمکا کر شہریوں سے لاکھوں روپے وصول کرنے کا انکشاف ہوا ہے جس کے بعد ان افسران کے خلاف فوری طور پر کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس کے مختلف ٹریننگ سینٹرز میں زیر تربیت پولیس اہلکاروں کی مانیٹرنگ کے حوالے سے ان کی پولیس میں بھرتی سے قبل اور بعد تک کا تمام ڈیٹا مرتب کیا جا رہا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹریننگ سینٹرز میں تربیت کے نام پر مبینہ طور پر رشوت کے عوض کئی زیر تربیت اہلکار ٹریننگ سینٹر نہیں آتے جس میں سے کچھ پولیس اہلکار ہونے کا فائدہ اٹھا کر جرائم کی وارداتوں میں ملوث پائے گئے جنھیں گرفتار بھی کیا جاچکا ہے۔
قانون نافذ کرنے والے ادارے کی جانب سے مرتب کی جانے والی رپورٹ آئی جی سندھ کو ارسال کیے جانے کے بعد پولیس کے اعلیٰ افسران میں کھلبلی مچ گئی ہے اور آئی جی سندھ ماتحت افسران کو بچانے کے لیے سرگرم ہوگئے اس کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ ان اہلکاروں کیخلاف آئی جی کی جانب سے اب تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔