شادی مبارک
شادی ہر شخص کا ذاتی معاملہ ہے لہٰذا اس پر کسی بھی قسم کا کوئی تبصرہ کرنا اخلاقی اعتبار سے مناسب نہیں ہے۔
KARACHI:
ہم نے اپنے بزرگوں کو یہ کہتے سنا تھا کہ ''شادی بورکا لڈو ہے، اسے جو کھائے وہ پچھتائے اور جو نہ کھائے وہ بھی پچھتائے۔'' بزرگوں کا فرمانا سرآنکھوں پر مگر اصل بات اپنے اپنے مزاج اور تجربے کی ہے۔ ہمارے مشاہدے میں ایسے بہت سے لوگ ہیں،جنھوں نے شادی کا جھنجھٹ ہی مول نہیں لیا اور اپنی پوری پہاڑ سی زندگی تن تنہا ہی گزار دی۔ ہم نے ایسے لوگ بھی دیکھے ہیں جنھوں نے کسی اعلیٰ و ارفع مقصد کی خاطر اور خدمت خلق کے جذبے سے سرشار ہوکر اپنی زندگی کسی مشن کی تکمیل کے لیے وقف کردی جیسے مشہور و معروف ماہر قلب ڈاکٹر عبدالحق مرحوم۔ لیکن عام خیال یہی ہے کہ No Life Without Wife۔ یعنی بیوی کے بغیر زندگی کچھ بھی نہیں ہے۔
اسی لیے بیوی کو سنسکرت زبان میں ادھا نگنی کہا گیا ہے جس کے لغوی معنی ہیں جسم کا آدھا حصہ۔ اسی مفہوم کو انگریزی میں Better Half اور اردو میں نصف بہتر کے الفاظ میں ادا کیا گیا ہے۔ بہت سے لوگ جو اپنی بیوی کو حد سے زیادہ چاہتے ہیں اور سر آنکھوں پہ بٹھاتے ہیں ہمارے معاشرے میں 'زن مرید' کہلاتے ہیں اور طنزیہ انداز میں ''جوروکے غلام'' کے خطاب سے نوازے جاتے ہیں۔اس کے برعکس مردانگی کے نشے میں چور بعض مرد حضرات عورت کو اپنے پیر کی جوتی سمجھتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ عورت ہماری زندگی کا ایک جزو لاینفک ہے۔ بہ قول شاعر:
وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ
قصہ مختصر عمران خان نے گزشتہ ہفتے شادی رچا کر ان تمام قیاس آرائیوں اور چہ مہ گوئیوں کا خاتمہ کردیا جو ایک عرصے سے اس بارے میں کی جا رہی تھیں۔ مدت دراز قبل انھوں نے اپنی پہلی زوجہ جمائما کے ساتھ شادی کا بندھن توڑ دیا تھا جس کے بارے میں ساحر لدھیانوی کے الفاظ میں صرف یہی کہا جاسکتا ہے:
وہ افسانہ جسے انجام تک لانا نہ ہو ممکن
اسے ایک خوبصورت موڑ دے کر چھوڑنا اچھا
چلو اک بار پھر سے اجنبی بن جائیں ہم دونوں
شادی ہر شخص کا ذاتی معاملہ ہے لہٰذا اس پر کسی بھی قسم کا کوئی تبصرہ کرنا اخلاقی اعتبار سے مناسب نہیں ہے اور جب معاملہ عمران خان جیسی مشہور و معروف شخصیت کا ہو تو مزید احتیاط بلکہ احتیاط دراحتیاط لازم ہے ۔ہمیں جب یہ خوش خبری سننے کو ملی تو فوری ردعمل کے طور پر ایک مقبول فلمی گانے کے یہ بول ہمارے کانوں میں ہمارے دل کی آواز بن کر گونج اٹھے:
مبارک ہو دلہا دلہن کو یہ شادی
ملے دل سے دل زندگی مسکرادی
عمران خان کی شادی کی افواہیں بہت دنوں سے گردش کر رہی تھیں۔ کوئی کچھ کہتا تھا اور کوئی کچھ۔ بس جتنے منہ اتنی ہی باتیں۔ جن دنوں خان صاحب کا دھرنا اپنے عروج پر تھا، خواتین جوق در جوق سولہ سنگھار کرکے پروانہ وار ان کی محفل میں جلوہ افروز ہوا کرتی تھیں۔ اور پھر جب ایک روز Container پر خان صاحب کی شادی کا ذکر چھڑا تو اس کے بعد سے ان کی مداحوں کی حالت خاص طور پر قابل دید تھی۔ یہ بات قطعی فطری تھی کیونکہ دنیا بھر کی خواتین خان صاحب کی دیوانی ہیں جس میں ملکی اورغیر ملکی کی کوئی تخصیص نہیں۔ خان صاحب کا شمار ان مردوں میں ہوتا ہے جو صنف نازک کے لیے اپنے اندر ایک مقناطیسی کشش رکھتے ہیں۔
بعض لوگوں کا خیال تھا کہ خان صاحب سیاست کے بندھن میں اتنے جکڑ گئے ہیں کہ وہ دوسری شادی کے چکر میں پڑنے سے گریز کریں گے جب کہ کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ ساٹھ سالہ عمر کی حد کو عبور کرنے کے بعد خان صاحب صرف کرکٹ ہی سے نہیں بلکہ شاید شادی سے بھی ریٹائرمنٹ لے چکے ہیں۔ لیکن خان صاحب نے عقد ثانی کرکے ایسا سوچنے والوں کو بڑا زبردست Surprise دے دیا ہے اور ثابت کردیا ہے کہ:
ابھی تو میں جوان ہوں' ابھی تو میں جوان ہوں
اس موقعے پر ہمیں شوکت تھانوی مرحوم کا یہ معنی خیز شعر یک بہ یک یاد آرہا ہے جو برمحل بھی ہے:
خدا کے فضل سے اس عمر میں ہوئے بالغ
جناب شیخ کی شادی کا انتظام کرو
مندرجہ بالا شعر اور 62 سال کی عمر میں دوسری شادی رچانے اور سر پر سہرے کے پھول سجانے والے کپتان خان کے حوالے سے ہمیں اس وقت عوامی سیاست دان شیخ رشید کا خیال آرہا ہے جو شاید زیربلب یہ گنگنا رہے ہوں:
مرا یار بنا ہے دلہا اور پھول کھلے ہیں دل کے
میری بھی شادی ہوجائے دعا کرو سب مل کے
اب جب کہ کرکٹ کے دو مایہ ناز کھلاڑی وسیم اکرم اور عمران خان دوسری مرتبہ عقد ثانی کا حق استعمال کرچکے ہیں تو کوئی وجہ نہیں کہ میدان سیاست کے مایہ ناز کھلاڑی سیاست سے ریٹائرمنٹ سے قبل کم سے کم ایک مرتبہ تو حق بیاہ استعمال کرسکیں۔ ہمارے خیال میں بے جا اور نہ مناسب نہ ہوگا اگر شیخ صاحب ضرورت رشتہ کے حوالے سے یہ اشتہار شایع کرادیں:
ضرورت ہے' ضرورت ہے
شریمتی کی' کلاوتی کی
سیوا کرے جو پتی کی
عمران خان کی دوسری شادی کی خبر سے ان کی چاہنے والیوں کی آرزوؤں اور امنگوں پر اوس پڑنا تو ایک فطری ردعمل ہے لیکن ان کے دیوانوں اور Fans کی خوشی کی کوئی انتہا نہیں۔ عمران خان کی دوسری شادی کی خبر ملکی اور غیر ملکی میڈیا پر بریکنگ نیوز بن گئی۔ اپنی پارٹی کے چیئرمین کے نکاح کی خبر سنتے ہی پی ٹی آئی کے کارکنان ان کی رہائش گاہ پر جمع ہونا شروع ہوگئے اور پشتو موسیقی کی دھنوں پر خٹک رقص کرکے اپنی خوشیوں کا اظہار کرتے رہے۔
راولپنڈی کراچی اور پشاور سمیت ملک کے بڑے بڑے شہروں میں ایک جشن کا سماں تھا اور لوگ بھنگڑے ڈال رہے تھے۔ خواتین کارکنوں نے ڈھولک کی تھاپ پر شادی بیاہ کے گیت گائے، لڈی ڈالی اور مٹھائیاں تقسیم کیں۔ ملتان میں پی ٹی آئی کی خواتین کارکنوں نے اپنے ہاتھوں پر مہندی لگائی اور ایک دوسرے کو چوڑیاں پہنا کر اپنی خوشی اور اپنے قائد کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ بہت سے مقامات پر آتش بازی کا مظاہرہ بھی ہوا اور کارکنوں نے مٹھائیاں بھی تقسیم کیں۔
شادی کے موقعے پر عمران خان نے کریم رنگ کی شیروانی زیب تن کی ہوئی تھی جب کہ ان کی دلہن ریحام خان نے بھی اپنے شوہر کے ساتھ ہم آہنگی کا اظہار کرتے ہوئے اسی رنگ کا عروسی جوڑا پہنا ہوا تھا۔ سانحہ پشاور کی وجہ سے شادی کی یہ تقریب انتہائی سادگی کے ساتھ انجام پائی جس میں صرف 10 سے 15 افراد نے ہی شرکت کی جب کہ نکاح کے موقعے پر کوئی بڑی سیاسی شخصیت بھی موجود نہیں تھی۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ نکاح کے وقت عمران خان نے حسب عادت شرما کر جب کہ ان کی شریک حیات ریحام خان نے کھڑک دار لہجے میں ''قبول ہے'' کے الفاظ ادا کیے۔
عمران خان کو شادی کی مبارک باد دینے کے لیے بنی گالہ جانے کے معاملے میں وزیر اعظم میاں نواز شریف اپنے رفقائے کار سے مشاورت کرتے ہوئے پائے گئے۔ دوسری جانب سینئر سیاست دان اور پاکستان تحریک انصاف کے سابق بزرگ رہنما جاوید ہاشمی نے اپنے مخصوص انداز میں اس شادی پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی شادی سے یہ تبدیلی آئی ہے کہ اب ہماری بیویاں بھی خوف زدہ ہوگئی ہیں کہ جب 64 سالہ بوڑھا شادی کر رہا ہے تو کہیں ہمارا شوہر بھی شادی نہ کرلے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ انھیں عمران خان کی شادی کا دعوت نامہ نہیں ملا، اگر دعوت نامہ ملتا تو وہ شادی کی تقریب میں شرکت کے لیے ضرور جاتے۔
بعض لوگ خان صاحب کی شادی کے پس منظر میں ان کے دھرنوں کا حوالہ دیتے ہوئے یہ کہتے ہوئے پائے جا رہے ہیں کہ خان صاحب نے بالکل بجا فرمایاتھا کہ ''تبدیلی آچکی ہے۔'' بہرحال خواص و عوام کی غالب اکثریت اس شادی خانہ آبادی پر دلی مسرت کا اظہار کر رہی ہے اور اسے سال 2015 کا بہترین تحفہ قرار دے رہی ہے۔ ہم بھی دعا گو ہیں کہ جوڑی سلامت رہے اور دلہا دلہن ہمیشہ شاد و آباد رہیں اور تادم آخر شادی کے بندھن میں بندھے رہیں۔(آمین!)