مڈغاسکر کے بندر ملک کو سرسبزو شاداب بنائیں گے
ان کے فضلے میں خارج ہونے والے بیج زیادہ بارآور ہوتے ہیں
مڈغاسکر جنوبی افریقا کے ساحل سے کچھ دور واقع ایک جزیرہ ہے جس کا رقبہ 226597 مربع میل ہے۔ چند عشرے قبل تک یہ ملک سرسبز جنگلات سے ڈھکا ہوا تھا۔ مگر پھر جنگلات دھیرے دھیرے سکڑنے لگے اور بنجر زمین کا رقبہ بڑھنے لگے۔
تیزی سے غائب ہوتے درختوں نے مڈغاسکر کے طبعی ماحول کے ساتھ ساتھ لیمور کی کئی اقسام کو بھی شدید خطرات سے دوچار کردیا ہے۔ لیمور، بندر کی نسل کا جانور ہے جو اسی ملک میں پایا جاتا ہے۔ عام بندروں کی طرح یہ جانور بھی درختوں پر رہتا ہے مگر شکم سیری کے لیے رات کو باہر نکلتا ہے۔
کسی زمانے میں سبزے سے ڈھکے رہنے والے اس وسیع و عریض جزیرے کا بیشتر حصہ اب بے آب و گیاہ اور چٹیل میدان میں تبدیل ہوچکا ہے۔ تاہم اسے پھر سے سرسبز ملک بنانے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ ایڈورڈلوئس بھی ان کوششوں میں حصہ بٹا رہا ہے۔ وہ امریکی ریاست نبراسکا کے شہر اوماہا میں واقع چڑیا گھر میں ویٹرنری ڈاکٹر اور ماہرحیاتیات و جینیات کی حیثیت سے فرائض انجام دے رہا ہے۔
ایڈورڈلوئس سال کے چھے ماہ اوماہا اور چھے ماہ مڈغاسکر میں گزارتا ہے۔ یہاں وہ اپنی قائم کردہ تنظیم Madagascar Biodiversity Partnership کے تحت درخت اُگانے کی کوششیں کررہا ہے۔ شجرکاری کے لیے ایڈورڈ نے ایک منفرد طریقہ اختیار کیا ہے۔ درخت اُگانے کے لیے عام طور پر ان کے بیج دکانوں یا پھر سرکاری مراکز سے حاصل کرکے زمین میں بو دیے جاتے ہیں۔ پھر انھیں پانی دیا جاتا ہے اور اوپر کھاد پھیلادی جاتی ہے۔ ظاہر ہے کہ ایڈ لوئس بھی بیج زمین میں بوتا ہے مگر وہ یہ بیج عام دکان دار یا پھر سرکاری مرکز کے بجائے لیموروں کے فضلے سے حاصل کرتا ہے!
ایڈورڈ نے حکومت سے وسیع قطعۂ اراضی حاصل کر رکھا ہے جس سے کچھ ہی فاصلے پرجنگل ہے۔ یہاں درختوں پر دھاری دار دُموں والے لیمور اُچھلتے کودتے رہتے ہیں۔ ہر صبح لوئس جنگل میں پہنچ جاتا ہے اور فضلہ اکٹھا کروانے میں لگ جاتا ہے۔
درختوں پر مٹرگشت کرتے ہوئے لیموروں کو جب بھوک لگتی ہے تو وہ شاخوں پر لٹکنے والوں مختلف پھلوں کو خوراک بناتے ہیں۔ یوں ان پھلوں کے بیج بھی ان کے معدے میں پہنچ جاتے ہیں۔ بیشتر بیج ناقابل ہضم ہونے کی وجہ سے فضلے میں شامل ہوکر خارج ہوجاتے ہیں۔ لوئس کا کہنا ہے کہ ان جانوروں کے فضلے میں سے برآمد ہونے والے بیج جنگلات سے محروم ہوتے مڈغاسکر کے لیے نعمت سے کم نہیں۔
لیمور کے نظام انہضام میں موجود خامرے ان بیجوں میں بارآور ہونے کی اضافی صلاحیت پیدا کردیتے ہیں۔ لوئس کے مطابق مڈغاسکر کی زمین کے لیے لیموروں کے فضلے میں شامل بیج بے حد موزوں ہیں۔ ان بیجوں کے بارآور ہونے کی شرح 90 فی صد ہے۔ یعنی لیمور کے فضلے میں سے لیے گئے 100 میں سے 90 بیج پُھوٹ پڑتے ہیں۔ جب کہ دوسرے 1000 بیج بونے پر صرف ایک پودا اُگتا ہے۔ لوئس کا کہنا ہے کہ مڈغاسکر کی زمین اتنی زرخیز نہیں کہ عام بیج بہ آسانی پُھوٹ جائیں۔
لیمور کے جسم سے خارج ہونے والے نباتاتی بیجوں کی یہ خوبی کئی برس کی تحقیق کے بعد لوئس کے علم میں آئی تھی۔ لوئس آئندہ بیس برسوں کے دوران ایک لاکھ ایکڑ بنجر زمین کو سرسبز جنگل میں تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس ضمن میں لیموروں کے فضلے سے حاصل ہونے والے بیجوں کو کلیدی اہمیت حاصل ہوگی۔ جنگلات کے رقبے میں اضافے سے نہ صرف لیمور کی مختلف اقسام کو تحفظ حاصل ہوگا بلکہ ملکی معیشت کو بھی فروغ ملے گا۔
تیزی سے غائب ہوتے درختوں نے مڈغاسکر کے طبعی ماحول کے ساتھ ساتھ لیمور کی کئی اقسام کو بھی شدید خطرات سے دوچار کردیا ہے۔ لیمور، بندر کی نسل کا جانور ہے جو اسی ملک میں پایا جاتا ہے۔ عام بندروں کی طرح یہ جانور بھی درختوں پر رہتا ہے مگر شکم سیری کے لیے رات کو باہر نکلتا ہے۔
کسی زمانے میں سبزے سے ڈھکے رہنے والے اس وسیع و عریض جزیرے کا بیشتر حصہ اب بے آب و گیاہ اور چٹیل میدان میں تبدیل ہوچکا ہے۔ تاہم اسے پھر سے سرسبز ملک بنانے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ ایڈورڈلوئس بھی ان کوششوں میں حصہ بٹا رہا ہے۔ وہ امریکی ریاست نبراسکا کے شہر اوماہا میں واقع چڑیا گھر میں ویٹرنری ڈاکٹر اور ماہرحیاتیات و جینیات کی حیثیت سے فرائض انجام دے رہا ہے۔
ایڈورڈلوئس سال کے چھے ماہ اوماہا اور چھے ماہ مڈغاسکر میں گزارتا ہے۔ یہاں وہ اپنی قائم کردہ تنظیم Madagascar Biodiversity Partnership کے تحت درخت اُگانے کی کوششیں کررہا ہے۔ شجرکاری کے لیے ایڈورڈ نے ایک منفرد طریقہ اختیار کیا ہے۔ درخت اُگانے کے لیے عام طور پر ان کے بیج دکانوں یا پھر سرکاری مراکز سے حاصل کرکے زمین میں بو دیے جاتے ہیں۔ پھر انھیں پانی دیا جاتا ہے اور اوپر کھاد پھیلادی جاتی ہے۔ ظاہر ہے کہ ایڈ لوئس بھی بیج زمین میں بوتا ہے مگر وہ یہ بیج عام دکان دار یا پھر سرکاری مرکز کے بجائے لیموروں کے فضلے سے حاصل کرتا ہے!
ایڈورڈ نے حکومت سے وسیع قطعۂ اراضی حاصل کر رکھا ہے جس سے کچھ ہی فاصلے پرجنگل ہے۔ یہاں درختوں پر دھاری دار دُموں والے لیمور اُچھلتے کودتے رہتے ہیں۔ ہر صبح لوئس جنگل میں پہنچ جاتا ہے اور فضلہ اکٹھا کروانے میں لگ جاتا ہے۔
درختوں پر مٹرگشت کرتے ہوئے لیموروں کو جب بھوک لگتی ہے تو وہ شاخوں پر لٹکنے والوں مختلف پھلوں کو خوراک بناتے ہیں۔ یوں ان پھلوں کے بیج بھی ان کے معدے میں پہنچ جاتے ہیں۔ بیشتر بیج ناقابل ہضم ہونے کی وجہ سے فضلے میں شامل ہوکر خارج ہوجاتے ہیں۔ لوئس کا کہنا ہے کہ ان جانوروں کے فضلے میں سے برآمد ہونے والے بیج جنگلات سے محروم ہوتے مڈغاسکر کے لیے نعمت سے کم نہیں۔
لیمور کے نظام انہضام میں موجود خامرے ان بیجوں میں بارآور ہونے کی اضافی صلاحیت پیدا کردیتے ہیں۔ لوئس کے مطابق مڈغاسکر کی زمین کے لیے لیموروں کے فضلے میں شامل بیج بے حد موزوں ہیں۔ ان بیجوں کے بارآور ہونے کی شرح 90 فی صد ہے۔ یعنی لیمور کے فضلے میں سے لیے گئے 100 میں سے 90 بیج پُھوٹ پڑتے ہیں۔ جب کہ دوسرے 1000 بیج بونے پر صرف ایک پودا اُگتا ہے۔ لوئس کا کہنا ہے کہ مڈغاسکر کی زمین اتنی زرخیز نہیں کہ عام بیج بہ آسانی پُھوٹ جائیں۔
لیمور کے جسم سے خارج ہونے والے نباتاتی بیجوں کی یہ خوبی کئی برس کی تحقیق کے بعد لوئس کے علم میں آئی تھی۔ لوئس آئندہ بیس برسوں کے دوران ایک لاکھ ایکڑ بنجر زمین کو سرسبز جنگل میں تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس ضمن میں لیموروں کے فضلے سے حاصل ہونے والے بیجوں کو کلیدی اہمیت حاصل ہوگی۔ جنگلات کے رقبے میں اضافے سے نہ صرف لیمور کی مختلف اقسام کو تحفظ حاصل ہوگا بلکہ ملکی معیشت کو بھی فروغ ملے گا۔