سانحہ بلدیہ حساس اداروں کو تحقیقاتی رپورٹ 15 دن میں جمع کرانیکی ہدایت

حساس اداروں کے سربراہوں کو خط لکھ دیا تھا مگر ان کی جانب سے جواب موصول نہیں ہوا،ایڈیشنل اٹارنی جنرل

حساس اداروں کے سربراہوں کو خط لکھ دیا تھا مگر ان کی جانب سے جواب موصول نہیں ہوا،ایڈیشنل اٹارنی جنرل. فوٹو: اے ایف پی/فائل

ISLAMABAD:
سندھ ہائیکورٹ نے 15دن میں سانحہ بلدیہ سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ جمع کرانے کے لیے آئی ایس آئی، ایم آئی، آئی بی اور ایف آئی اے کے سربراہوں کو نوٹس جاری کردیے۔

چیف جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں 2رکنی بنچ نے سانحہ بلدیہ فیکٹری سے متعلق غیرسرکاری تنظیم ''پائلر''اور دیگر کی درخواستوں کی سماعت کی، درخواست میںمحکمہ داخلہ ،وزارت محنت ،وزارت تجارت، کے ایم سی اور وزیر واعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ کو فریق بناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بلدیہ ٹاؤن گارمنٹ فیکٹری میں 12ستمبر 2012 کوآتشزدگی کی منصفانہ تحقیقات کرائی جائیں،منگل کو سماعت کے موقع پرسندھ ہائیکورٹ کے ناظر نے بتایا کہ 1200 متاثرہ خاندانوں میں 400خاندانوں کورقوم کی ادائیگی کردی گئی ہے جبکہ بقیہ 800خاندانوں کوآئندہ 15دنوں میں ادائیگی ہوجائیگی۔


عدالت نے ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر رقوم وصول کرنے والوں ورثا کی بھی تفصیلی فہرست فراہم کی جائے،ایڈیشنل پراسیکیوٹرجنرل منتظرمہدی نے بتایا کہ عدالت کے حکم پر ڈی آئی جی سلطان خواجہ کو سانحہ بلدیہ کی تفتیش کیلیے نگراں مقرر کردیا گیا ہے،انھوں نے تفتیشی رپورٹ پیش کرنے کیلیے ایک ہفتہ کی مہلت طلب کی ،ایڈیشنل اٹارنی جنرل سلمان طالب الدین نے بتایا کہ عدالت کے حکم کے مطابق حساس اداروں کے سربراہوں کوخط لکھ دیا گیاتھا مگر ان اداروں کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

فاضل بینچ نے دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے انٹیلی جنس اداروں کے سربراہوں کو ہدایت کی ہے کہ اگر ان کے پاس بلدیہ ٹاؤن فیکٹری میں آتشزدگی سے متعلق کوئی تحقیقاتی رپورٹ ہے تو وہ دو ہفتوں میں پیش کردی جائے ،ای او بی آئی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ارشد اقبال راجپوت نے اپنی رپورٹ میں عدالت کو بتایا کہ سانحہ میں جاں بحق 214 افراد کے اہل خانہ کو معاوضہ ادا کردیا گیا ہے،انھوں نے رقم وصول کرنے والوں کی فہرست بھی پیش کی۔

اقبال راجپوت نے بتایا کہ 15افراد کی درخواستیں زیر التوا ہیں جبکہ 8 درخواستیں مسترد کردی گئی ہیں، پائلر کے وکیل فیصل صدیقی نے موقف اختیار کیا کہ رقوم وصول کرنے والے ورثا کی فہرست پیش کی جائے،تصدیق کا عمل تیز کیا جائے،انھوں نے عدالت کو بتایاکہ ای او بی آئی ورثا کی تصدیق کے لیے ب فارم طلب کرتی ہے لیکن نادرا اس حوالے سے تعاون نہیں کررہا ،عدالت نے وفاقی و صوبائی تحقیقاتی اداروں کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 6فروری تک ملتوی کردی۔
Load Next Story