ریحام خان کا گھریلو تشدد کا الزام مضحکہ خیز اور بے بنیاد ہے سابق شوہر
برطانیہ میں گھریلو تشدد مجرمانہ کارروائی کے زمرے میں آتی ہے اور ریحام کا یہ الزام مضحکہ خیز ہے، سابق شوہر رحمان
عمران خان سے شادی کو ابھی چند دن ہی ہوئے ہیں کہ ریحام خان اور ان کے سابق شوہر سے تعلقات سے متعلق خبریں میڈیا کی زینت بننے لگی ہیں اوراپنے ایک تازہ انٹرویو میں ریحام خان کے سابق شوہر نے ان پر تشدد اور سختی کرنے کے الزامات کو جھوٹے اور بے بنیاد قراردے دیا ہے۔
ایکسپریس ٹریبون کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں ریحام کے سابق شوہر اور ماہر نفسیات رحمان سے جب پوچھا گیا کہ ریحام الزام لگاتی ہیں کہ ان پر تشدد کیا جاتا تھا جو علیحدگی کا باعث بنا تو سابق شوہر کا کہنا تھا کہ میں ان الزامات کو مسترد کرتا ہوں، یہ جھوٹ اور من گھڑت ہے میں نے کبھی بھی کسی پر ہاتھ نہیں اٹھایا اور نہ ہی کبھی کسی بھی قسم کےگھریلو تشدد میں ملوث رہا، ریحام سے شادی سے لے کر میں نے ہمیشہ ان کی اور بچوں کی دیکھ بھال اچھے انداز میں کی اور انہیں ہر قسم کی پرتعیش زندگی کی سہولت فراہم کی۔ میری سابق بیوی کو ہر قسم کی آزادی حاصل تھی اور کسی قسم کی سختی نہیں کی جاتی تھی تاہم ان کے الزامات سن کرمجھے شدید دھچکا لگا۔ ریحام کے الزام کہ سابق شوہر سے شادی ایک خوفناک تجربہ تھا کا جواب دیتے ہوئے رحمان کا کہنا تھا کہ جب میری ریحام خان سے شادی ہوئی تو میرے دوست جو معزز گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں ان میں سے آپ کسی سے بھی میرے متعلق پوچھ سکتے ہیں کہ کیا میں نے کبھی اپنے بچوں اور بیوی کے ساتھ ظالمانہ سلوک کیا۔
ایک اور الزام کا جواب دیتے ہوئے ریحام خان کے سابق شوہر کا کہنا تھا کہ آپ جانتے ہیں کہ برطانیہ میں گھریلو تشدد ایک سنجیدہ مجرمانہ کارروائی ہے اور جس پر سزا ہوسکتی ہے جب کہ میں لندن میں این ایچ ایس میں ایک اہم عہدے پر کام کرتا ہوں اور اگر میں کسی بھی قسم کے گھریلو تشدد میں ملوث ہوتا تو مجھے پریکٹس سے روک دیا گیا ہوتا، برطانیہ میں کرمنل ریکارڈ بیورو ہر سال جائزہ لینے کے بعد ڈاکٹرز کو کلیئر قرار دے کر پریکٹس کی اجازت دیتے ہیں جب کہ میرا تمام ریکارڈ صاف ہے۔
ریحام خان کے الزام کہ علیحدگی کے بعد سابق شوہر بچوں کا خرچہ نہیں دیتے تھے اور وہ خود سارا خرچہ اٹھاتی تھیں کا جواب دیتے ہوئے رحمان کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں کوئی جنگل کا قانون نہیں بلکہ سختی سے قوانین پر عمل درآمد ہوتا ہے اس لیے سب جانتے ہیں کہ طلاق کے بعد کس طرح کے قوانین کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، علیحدگی پر جج نہ صرف مالی معاملات بلکہ دیگر ضروریات کا بھی فیصلہ کرتا ہے، ان کے کیس میں چائلڈ سپورٹ ایجنسی شامل تھی جو اس بات کا جائزہ لیتی رہتی ہے کہ والد بچوں کا خرچہ بروقت دے رہا ہے یا نہیں جب کہ اس خرچے کے ساتھ تنخواہ کی سلپ بھی لگانا پڑتی ہے تاکہ بچوں کے اخراجات کی تصدیق کی جاسکے، میں نے کبھی بھی اس قانون کی خلاف ورزی نہیں کی اس کے لیے آپ میرا بینک اکاؤنٹ چیک کر سکتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں رحمان کا کہنا تھا کہ وہ سادہ قسم کے انسان ہیں اور کسی بھی تنازعہ میں پڑے بغیر سچائی کو سامنے لا کر اپنا دفاع کر رہے ہیں اور یہ میرا حق ہے اور آخر تک ایسا کرتا رہوں گا۔
ایکسپریس ٹریبون کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں ریحام کے سابق شوہر اور ماہر نفسیات رحمان سے جب پوچھا گیا کہ ریحام الزام لگاتی ہیں کہ ان پر تشدد کیا جاتا تھا جو علیحدگی کا باعث بنا تو سابق شوہر کا کہنا تھا کہ میں ان الزامات کو مسترد کرتا ہوں، یہ جھوٹ اور من گھڑت ہے میں نے کبھی بھی کسی پر ہاتھ نہیں اٹھایا اور نہ ہی کبھی کسی بھی قسم کےگھریلو تشدد میں ملوث رہا، ریحام سے شادی سے لے کر میں نے ہمیشہ ان کی اور بچوں کی دیکھ بھال اچھے انداز میں کی اور انہیں ہر قسم کی پرتعیش زندگی کی سہولت فراہم کی۔ میری سابق بیوی کو ہر قسم کی آزادی حاصل تھی اور کسی قسم کی سختی نہیں کی جاتی تھی تاہم ان کے الزامات سن کرمجھے شدید دھچکا لگا۔ ریحام کے الزام کہ سابق شوہر سے شادی ایک خوفناک تجربہ تھا کا جواب دیتے ہوئے رحمان کا کہنا تھا کہ جب میری ریحام خان سے شادی ہوئی تو میرے دوست جو معزز گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں ان میں سے آپ کسی سے بھی میرے متعلق پوچھ سکتے ہیں کہ کیا میں نے کبھی اپنے بچوں اور بیوی کے ساتھ ظالمانہ سلوک کیا۔
ایک اور الزام کا جواب دیتے ہوئے ریحام خان کے سابق شوہر کا کہنا تھا کہ آپ جانتے ہیں کہ برطانیہ میں گھریلو تشدد ایک سنجیدہ مجرمانہ کارروائی ہے اور جس پر سزا ہوسکتی ہے جب کہ میں لندن میں این ایچ ایس میں ایک اہم عہدے پر کام کرتا ہوں اور اگر میں کسی بھی قسم کے گھریلو تشدد میں ملوث ہوتا تو مجھے پریکٹس سے روک دیا گیا ہوتا، برطانیہ میں کرمنل ریکارڈ بیورو ہر سال جائزہ لینے کے بعد ڈاکٹرز کو کلیئر قرار دے کر پریکٹس کی اجازت دیتے ہیں جب کہ میرا تمام ریکارڈ صاف ہے۔
ریحام خان کے الزام کہ علیحدگی کے بعد سابق شوہر بچوں کا خرچہ نہیں دیتے تھے اور وہ خود سارا خرچہ اٹھاتی تھیں کا جواب دیتے ہوئے رحمان کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں کوئی جنگل کا قانون نہیں بلکہ سختی سے قوانین پر عمل درآمد ہوتا ہے اس لیے سب جانتے ہیں کہ طلاق کے بعد کس طرح کے قوانین کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، علیحدگی پر جج نہ صرف مالی معاملات بلکہ دیگر ضروریات کا بھی فیصلہ کرتا ہے، ان کے کیس میں چائلڈ سپورٹ ایجنسی شامل تھی جو اس بات کا جائزہ لیتی رہتی ہے کہ والد بچوں کا خرچہ بروقت دے رہا ہے یا نہیں جب کہ اس خرچے کے ساتھ تنخواہ کی سلپ بھی لگانا پڑتی ہے تاکہ بچوں کے اخراجات کی تصدیق کی جاسکے، میں نے کبھی بھی اس قانون کی خلاف ورزی نہیں کی اس کے لیے آپ میرا بینک اکاؤنٹ چیک کر سکتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں رحمان کا کہنا تھا کہ وہ سادہ قسم کے انسان ہیں اور کسی بھی تنازعہ میں پڑے بغیر سچائی کو سامنے لا کر اپنا دفاع کر رہے ہیں اور یہ میرا حق ہے اور آخر تک ایسا کرتا رہوں گا۔