دہشت گردی اورانتہا پسندی سے نمٹنے کیلئے نئی فورس تشکیل دی جارہی ہے وزیراعظم

حکومت دہشت گردوں کوہیروبناکر پیش کرنے والوں اور کسی بھی طرح کی منافرت پھیلانےوالوں کےخلاف سخت کارروائی کرے گی،نوازشریف


ویب ڈیسک January 14, 2015
وزیراعظم نے قومی لائحہ عمل پر پیش رفت سے متعلق بریفنگ کے لیے آئندہ ہفتے چاروں وزرائے اعلیٰ کا اجلاس بھی طلب کیا ہے، فوٹو:پی آئی ڈی

وزیراعظم نوازشریف نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کا حکومتی عزم دہراتے ہوئے کہا کہ حکومت دہشت گردی اور انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے جدید ہتھیاروں سے لیس اور فوری کارروائی کے لیے فورس قائم کررہی ہے۔

سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق وزیراعظم نوازشریف کی زیر صدارت وزیراعظم ہاؤس میں دہشت گردی کے خلاف قومی لائحہ عمل کے نفاذ پر پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی،اس موقع پر وزیراعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ لاؤڈ اسپیکر کے غلط استعمال پر 1100 افراد کے خلاف کارروائی کی گئی جبکہ منافرت پر مبنی تقاریر کرنے والے 300 سے زائد افراد کے خلاف مقدمہ اور 251 کو گرفتار کیا گیا۔

اجلاس میں وزیراعظم کو مزید بتایا گیا کہ نفرت پھیلانے والے تحریری مواد بیچنے والی 40 سے زائد دکانوں کو بند کردیا گیا ہے، پنجاب میں دہشت گردی اور شدت پسندی پھیلانے والی 95 کالعدم تنظیموں کی نشاندہی کی گئی ہے جبکہ دہشت گردی کے نظریات کے پھیلاؤ پر نظر رکھنے کے لیے مدارس کی بھی کڑی نگرانی کی جارہی ہے۔ اس موقع پر وزیراعظم نوازشریف نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کا حکومتی عزم دہراتے ہوئے کہا کہ حکومت دہشت گردی اور انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے جدید ہتھیاروں سے لیس اور فوری کارروائی کے لیے فورس قائم کررہی ہے جبکہ حکومت دہشت گردوں کو ہیرو بنا کر پیش کرنے والوں اور کسی بھی طرح منافرت پھیلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرے گی۔

وزیراعظم نے ایف بی آر کو ہدایت کی کہ وہ کالعدم تنظیموں کی ذرائع آمدن بند کرائے اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت کو بھی دہشت گرد تنظیموں کی جانب سے استعمال کی جانے والی ویب سائٹس اور سوشل میڈیا کے پلیٹ فارموں کو بند کرانے کے لیے اقدامات کی ہدایت کی جبکہ وزیراعظم نے قومی لائحہ عمل پر پیش رفت سے متعلق بریفنگ کے لیے آئندہ ہفتے چاروں وزرائے اعلیٰ کا اجلاس بھی طلب کیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں