حقانی نیٹ ورک اور جماعت الدعوۃ سمیت متعدد تنظیموں پر پابندی لگانے کا فیصلہ

قوم دہشت گرد تنظیموں کیخلاف ایسے کئی مثبت اقدامات دیکھے گی، سینئر حکومتی افسر

اقوام متحدہ نے ستمبر 2012 ء میں حقانی نیٹ ورک کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔ فوٹو؛ فائل

لاہور:
حکومت پاکستان نے حقانی نیٹ ورک اور جماعت الدعوۃ سمیت متعدد تنظیموں پرپابندی لگانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

حکومت کے ایک سینئرافسر نے تصدیق کرتے ہوئے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ اس سلسلے میں باقاعدہ اعلان آئندہ دنوں میں کردیا جائے گا۔ یہ فیصلہ امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے تحریک طالبان پاکستان کے مفرور سربراہ ملا فضل اللہ کو عالمی دہشت گرد قرار دیے جانے کے ایک روز بعد کیا گیا ہے، ملا فضل اللہ نے16 دسمبر کو پشاور میں اسکول کے طلبہ کے بیہمانہ قتل کی ذمے داری قبول کی تھی۔ طلبہ کے منظم انداز میں قتل عام کے بعد ملک میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے حکومت اور اپوزیشن نے متحد ہوکر قومی سطح پرایک ایکشن پلان منظور کیا تھا جس کے نتیجے میں فوجی عدالتوں کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ۔ اقوام متحدہ نے ستمبر 2012 ء میں حقانی نیٹ ورک کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔ جس کے بعد سلامتی کونسل کی طالبان سے متعلق کمیٹی نے اس گروپ کو بلیک لسٹ کیا تھا۔


حقانی نیٹ ورک افغان وار لارڈ جلال الدین حقانی نے قائم کیا تھاجس پر افغانستان میں امریکی اتحادی فورسز پر حملے کرنے کا الزام بھی لگایا جاتا رہا۔ اسی نیٹ ورک کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ وزیر ستان میں بھی حملوں میں ملوث ہے جس پر گزشتہ سال آپریشن ضرب عضب شروع کیا گیا تھا۔ سیکیورٹی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جماعت الدعوۃ پر پابندی لگانا ہندوستان کے ساتھ ساتھ امریکا کے لیے اہم پیش رفت ہے، نئی دہلی حافظ محمد سعید پر رفاہی تنظیم کی آڑ میں جنگجو تنظیم لشکر طیبہ چلانے اور 2008ء میں ممبی حملے میں ملوث ہونے کا الزام لگاتا ہے۔ ایک سینئر انٹیلی جنس افسر نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ قومی ایکشن پلان پرہمارا پہلا اقدام ہے قوم دہشت گرد تنظیموں کے خلاف ایسے کئی مثبت اقدامات دیکھے گی۔ سول اور فوجی دونوں قیادت نے حقانی نیٹ ورک پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔

تجزیہ کاروں کو یقین ہے کہ فیصلے کا واشنگٹن اورکابل ہی نہیں ہندوستان بھی خیر مقدم کرے گا۔ وزرات داخلہ کے افسر نے کہا کہ رواں ہفتے امریکی وزیر خارجہ کے دورے سے ایک روزقبل12 نئی تنظیمیوں پر پابندی کے بعد تعداد 72ہوگئی ہے، انھوں نے بتایا کہ پابندی لگائی جانے والی تقریباً23 تنظیمیں درسرے ناموں سے کام کر رہی تھیں جیسے جیش محمد خدام اسلام یا رحمت ٹرسٹ ۔پابندی لگائی جانے والی تنظیموں میں حرکت الجہاد اسلامی جس پر پاکستان اور ہندوستان میں حملوں کا الزام ہے، فہرست میں حرکت المجاہدین پر بھی پابندی لگائی گئی یہ گروپ مقبوضہ کشمیر میں سرگرم ہے۔ جماعت الدعوۃ کے ویلفیئر ونگ فلاح انسانیت فاؤنڈیشن پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔

اس کے علاوہ حکومت نے حاجی کریم اللہ حاجی ستار منی ایکسچینج، راحت لمیٹڈ اینڈ روش منی ایکسچینج پر پابندی لگائی ہے جن پر سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ نے 2012ء میں طالبان کماندروں کو فنڈز فراہم کرنے کے الزام میں پابندی لگائی تھی۔ سابق سیکریٹری خارجہ تسنیم نورانی کا کہنا ہے کہ اقدامات سے ثابت ہوتا ہے کہ حکومت دہشت گردی کے خاتمے میں سنجیدہ ہے۔ جماعت الدعوۃ کے ترجمان آصف خورشید کا کہنا ہے کہ ان کی تنظیم خالصتاًرفاہی ہے ان کا غلط کاموں میں قطعاً ملوث نہیں۔
Load Next Story